تھر کول منصوبہ جون 2016 سے کمرشل آپریشنز شروع کردیگا

یہ کوئلے سے چلنے والے تھر کے پہلے منصوبے ،پاک چین اقتصادی راہداری میں شامل اہم منصوبہ ہے،شمس الدین شیخ

بدھ 16 نومبر 2016 16:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 نومبر2016ء) کوئلہ سے چلنے والی660میگاواٹ کی پیداواری صلاحیت کے حامل تھر پاور پلانٹس پہلے فیز میں3جون 2019 سے تجارتی آپریشنز کا آغاز کردینگے۔اس سے پہلے توانائی کے پراجیکٹس کے کمرشل آپریشنز کی تاریخ اکتوبر 2019تھی لیکن منصوبہ کے مدت سے پہلے ہی تعمیرمکمل ہوجانے کے امکان کی بدولت پہلے کی تاریخ متعین کردی گئی ہے۔

یہ بات سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے سی ای او شمس الدین شیخ نے گزشتہ روزپریس کانفرنس کے دورا ن کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ منصوبہ کی فنانشل کلوزنگ۴ اپریل ۶۱۰۲ کو کرلی گئی تھی۔ جب سے اب تک منصوبے کا۲․۰۱فیصدکام مکمل کیا جاچکا ہے۔ شمس الدین نے کہا کہ کان کنی اور پاور پلانٹس پر کام بیک وقت تیزی سے جاری ہے۔

(جاری ہے)

’’یہ کوئلے سے چلنے والے تھر کے پہلے منصوبے ہیں اور پاک چین اقتصادی راہداری میں شامل اہم منصوبہ ہے، مزید براں یہ واحد منصوبہ ہے جس میں پرائیویٹ سیکٹر کی طرف سے بھی بھاری سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

منصوبے کے دوسرے فیز میں ۰۳۳ میگاواٹ کی پیداواری صلاحیت کے حامل مزید دو نئے پاور پلانٹس جنوری ۷۱۰۲میں لگائے جائیں گے جو دسمبر ۹۱۰۲ تک مکمل کرلئے جائیں گے کیونکہ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی حبکو اور تھل لمیٹڈکو بلاک ۲ میں پلانٹس کے لئی۶․۷ ایم ٹی پی اے کوئلہ ہٹانے کا معاہدہ کرچکی ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دسمبر ۱۲۰۲تک سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی ۴․۱۱ایم ٹی پی اے کوئلہ کی اضافی صلاحیت شامل کرنے کی منصوبہ بندی کرچکی ہے۔

’’دسمبر ۱۲۰۲تک تھر بلاک ۲ میں مزید پانچ توانائی کے منصوبے تعمیر کئے جائیںگے جس سے بجلی کی کُل پیداوار۰۰۰۳ میگاواٹ تک ہوجائے گی۔ شیخ کے مطابق کان کنی منصوبے کی کُل لاگت ۵۴۸ملین امریکی ڈالر ہے جس میں ۵۷ فیصد قرضہ اور ۵۲فیصد ایکوئٹی ہے۔ قرضے میں ۵․۱۳فیصد غیر ملکی جبکہ ۵․۸۶فیصد ملکی قرضہ ہے۔ منصوبے کے اہم اسپانسرز میں حکومت سندھ ۷․۴۵ فیصد حصص، اینگرو اور تھل لمیٹد۲۱،۲۱فیصد حصص اور حبیب بینک لمیٹڈ۰۱ فیصد حصص یافتہ ہیں۔

شمس الدین شیخ نے مزید کہا کہ ۰۳۳ میگاواٹ کے پلانٹس کی لاگت کا تخمینہ ۱․۱ارب امریکی ڈالر لگایا گیا ہے جس میں۵۷ فیصد قرضہ اور ۵۲ فیصد ایکوئٹی ہے۔ قرضے میں ۵۷ فیصدغیر ملکی اور ۵۲ فیصد ملکی قرضہ شامل ہے۔ اس منصوبے کے بنیادی اسپانسرز میں اینگرو۱․۰۵فیصد حصص کی مالک ہے جبکہ باقی حصص یافتگان میں ایچ بی ایل ، لبرٹی اور چائنہ مشینری انجینئرنگ کمپنی اور باقی دیگر شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تھر منصوبوں میں حکومت نے بہت کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ’’حکومت نے فیز ۱ کے لئے ۰۱۱ملین ڈالر ایکوئٹی سرمایہ کاری کی اور وفاقی حکومت کی جانب سے دی گئی ۰۰۷ملین ڈالرکی گارنٹی کے بیک اپ میں اپنی بھی گارنٹی دی ۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ بلاک ۲ میں فیز ۱ کے فنانشل کلوزر کے بعد سے متعد کمپنیوں نے تھر کوئلے میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

مقامی گروپوں کے علاوہ چینی سرمایہ کاروں نے بھی سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے بلاک ۲ سے نکالے گئے کوئلے کو خریدنے میں آمادگی ظاہر کی ہے۔ صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے چیف آپریٹنگ آفیسرسید ابوالفضل رضوی نے کہا کہ کان میں ۰۴ میٹر کی گہرائی حاصل کرلی گئی ہے اب مزید ۰۰۱ میٹر مزید کھدائی باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق ۸․۳ ملین ٹن کوئلہ کان سے نکالا جاسکے گا۔

متعلقہ عنوان :