ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی اور برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد پہلے سے زیادہ تقسیم شدہ مغربی دنیا میں جرمن چانسلر آزاد دنیا کی نئی رہنما کے طور پر سامنے آ رہی ہیں

بدھ 16 نومبر 2016 13:58

برلن ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 نومبر2016ء) امریکہ کے صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی اور برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد پہلے سے زیادہ تقسیم شدہ مغربی دنیا میں جرمن چانسلر آزاد دنیا کی نئی رہنما کے طور پر سامنے آ رہی ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نئی صورتحال میں مغربی اقدار، خاص طور سے انسانی آزادیوں کے دفاع کی بھاری ذمہ داری اینجلا مرکل کے کندھوں پر آ گئی ہے۔

نومنتخب امریکی صدر نے اپنی انتخابی مہم کے دوران غیر ملکی تارکین وطن کے بارے سخت موقف اپنایا جبکہ اس سے ملتی جلتی صورتحال برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے لئے ہونے والے ریفرنڈم میں بھی سامنے آئی تھی۔ اس عرصہ کے دوران جرمن چانسلر نے نہ صرف تارکین وطن بارے زیادہ ہمدردانہ موف اپنایا بلکہ لاکھوں شامی مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ بھی دی۔

(جاری ہے)

فرانس کے اعتدال پسند صدر فرانکوئس اولاندے کی عوامی مقبولیت انتہائی کم سطح پر ہے اور ملک میں آئندہ صدارتی انتخاب میں انتہائی دائیں بازو کی سیاسی رہنما میرین لی پین کی کامیابی کے امکانات روشن ہوتے جا رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں انجیلا مرکل آزاد جمہوری دنیا کی اہم ترین لیڈر کے طور پر سامنے آئی ہیں۔ معروف برطانوی اخبار گارجین نے اپنے اداریہ میں کہا ہے کہ بلا شبہ آزاد دنیا کی رہنما اس وقت انجیلا مرکل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق امریکی صدر باراک اوباما کی طرف سے یورپ کے اپنے آخری دورے کے لئے لندن کی بجائے برلن کا انتخاب بھی معنی خیز ہے۔ انجیلا مرکل نے دیگر رہنمائوں کے برعکس ڈونلڈ ٹرمپ سے بہتر تعلقات کے لئے جمہوری اقدار، آزادی، قانون کی حکمرانی کے احترام اور صنفی مساوات جیسے اصولوں پر عمل کی شرائط عائد کی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق تارکین وطن، ماحولیاتی تبدیلیوں اور روس پر پابندیوں کے حوالے سے بھی ڈونلڈ ٹرمپ اور انجیلا مرکل کے خیالات میں بڑی خلیج موجود ہے اور معقول انداز میں سوچنے والے مغرب کے مکینوں کی بڑی تعداد ان امور پر انجیلا مرکل کے موقف کی حمایت کرے گی۔