مصر کی عدالت نے سابق صدر محمد مرسی کی سزائے موت کا فیصلہ منسوخ کردیا ،ْدوبارہ مقدمہ چلانے کاحکم

محمد مرسی کو مئی 2015 میں اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد جیل توڑنے کے الزامات ثابت ہوجانے پر موت کی سزا سنائی گئی تھی

منگل 15 نومبر 2016 19:47

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 نومبر2016ء) مصر کی عدالت نے سابق صدر محمد مرسی کی سزائے موت کا فیصلہ منسوخ کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق عدالت نے سابق صدر کی سزائے موت منسوخ کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر دوبارہ مقدمہ چلانے کا حکم دیدیا۔محمد مرسی کو مئی 2015 میں اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد جیل توڑنے کے الزامات ثابت ہوجانے پر موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

مصری عدالت نے محمد مرسی کے 100 سے زائد اخوان المسلین کے ساتھیوں کو بھی سزائے موت سنائی تھی۔محمد مرسی سمیت اخوان المسلمین کے دوسرے ارکان پر الزام تھا کہ انہوں نے 2011 میں حماس، حزب اللہ اور مقامی جنگجوؤں کے ساتھ مل کر جیل توڑنے کی سازش کی تھی اور جیل پر حملے کے بعد محمد مرسی سمیت جماعت کے 34 لیڈر فرار ہوگئے تھے اس سے قبل اپریل 2015 میں مصر کی ایک عدالت نے سابق صدر محمد مرسی کو 2012 میں مظاہرین پر تشدد اور گرفتار کرنے کے الزام میں 20 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ حسنی مبارک کے دور اقتدار کے خاتمے کے بعد 2011 میں مصر کے پہلے آزادانہ طور پر منتخب ہونے والے صدر محمد مرسی کو اقتدار کے صرف ایک سال بعد استعفے کے مطالبہ کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد جولائی 2013 میں اس وقت کے آرمی چیف اور موجودہ صدر عبد الفتح السیسی نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔مرسی کی جماعت اخوان المسلمین کے خلاف موجودہ فوجی حکومت کی جانب سے کارروائیوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور اس جماعت کو بلیک لسٹ کیا جاچکا ہے۔

متعلقہ عنوان :