سی پیک میں خیبر پختونخوا کے حقوق کے تحفظ کیلئے تمام سیاسی جماعتیں ایک صف میں ہیں، مسلم لیگ ن کو بھی ساتھ ملائیں گے اور قانون و آئین کے دائرہ میں رہتے ہوئے اپنے حقوق کیلئے متحد جدجہد جاری رکھیں گے،ہماری کسی کے ساتھ کوئی جنگ نہیں، سی پیک کے حوالے سے پاک فوج کی سنجیدگی اور خدمات کو خر اج تحسین پیش کرتے ہیں

صوبائی امیرجماعت اسلامی مشتاق احمد خان کاسی پیک پر آل پارٹیز کانفرنس سے کاخطاب

منگل 15 نومبر 2016 19:12

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 نومبر2016ء) جماعت اسلامی خیبر پختونخواکے امیر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ میں خیبر پختونخوا کے حقوق کے تحفظ کے لیے تمام سیاسی جماعتیں ایک صف میں ہیں مسلم لیگ ن کو بھی ساتھ ملائیں گے اور قانون و آئین کے دائرہ میں رہتے ہوئے اپنے حقوق کے لیے متحدہ جدجہد جاری رکھیں گے۔

ہماری کسی کے ساتھ کوئی جنگ نہیں۔ سی پیک کے حوالے سے پاک فوج کی سنجیدگی اور خدمات کو خر اج تحسین پیش کرتے ہیں ۔وہ سی پیک پر آل پارٹیز کانفرنس سے کاخطاب کر رہے تھے۔کانفرنس کا اہتمام منگل کے روز المرکز اسلامی پشاور میں مشتاق احمد خان کی صدارت میں ہوا۔اپنے خطاب میں جماعت اسلامی کے امیر نے کہا کہ سی پیک کے لیے تقدیر بدلنے اور تاریخی منصوبہ کے جو الفاظ ادا کیے جاتے ہیں وہ ادبی اصطلاحات نہیں بلکہ حقیقت ہے اور قیام پاکستان سے لے کر اب تک بننے والے مجموعی بجٹ سے تین گنا زیادہ رقم کے منصوبے اس میں شامل ہیں۔

(جاری ہے)

مشتاق احمد خان نے کہا کہ آج خیبر پختونخوا کی اسمبلی کے اندر اور باہر کی16سیاسی جماعتوں کی قیادت کا اس امر پر اتفاق بہت بڑی خوش قسمتی ہے کہ ہم سی پیک اور چینی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتے ہیں۔اسے خیبر پختوخوا کی خوش بختی کامنصوبہ سمجھتے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ ہم کسی قسم کی سیاسی وابستگی سے بالا تر ہو کر صوبائی حقوق کے حصول کا مطالبہ کرتے ہیں اور ہمارے موقف میں میں نہ مانوں کی کوئی بات موجود نہیں۔

ہم ترقی میں اپنا حصہ مانگتے ہیں ۔ہم کسی قسم کے تنازعہ میں پڑنا چاہتے ہیں اور نہ تنازعہ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ ہم صرف وزیر اعظم کی28مئی2015کو اے پی سی میں کی گئی تقریر پر اصل روح کے مطابق عمل درآمد چاہتے ہیں۔ہم وہ نقشے اور منصوبے چاہتے ہیں جن کے اعلانات اوریقین دہانی وزیر اعظم پوری قوم کے سامنے کر چکے ہیں۔انھوں نے کانفرنس میں شرکت کرنے پر تمام سیاسی جماعتوں اور ان کے قائدین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ دعوت کے باوجود مسلم لیگ ن کے رہنماشریک نہیں ہوئے ۔

ہم تمام جماعتوں کی کوشش کی ہوگی کہ صوبائی حقوق کی جدو جہد میں ان کو بھی ساتھ شامل کریں۔انھوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کی مشاورت کا یہ سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔انھوں نے تجویز پیش کی کہ ہر سیاسی جماعت جب چاہے اسی طرح کی اے پی سی طلب کریں ہم سب اس میں شرکت کریں گے اور صوبائی حقوق کے لیے ایک ساتھ جد و جہد کریں گے۔انھوں نے کہا کہ حکومت بھی سی پیک پر سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر ایک اور اے پی سی بلا لے جس میں28مئی کی وزیر اعظم کی تقریر پر عملدرآمد کو یقینی بنانے اور منصوبہ کی تمام تفصیلات وضاحت کے ساتھ تمام سیاسی قوتوں کے سامنے رکھیں۔

انھوںنے کہا کہ اگر وزیر اعظم کی تقریر پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو اس سے ایک طرف سی پیک کی اصل روح کو نقصان پہنچے گا بلکہ پاک چین تاریخی دوستی کی ساکھ بھی متاثر ہو گی اس لیے یہ مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اپنے وعدووں اور منصوبوں پر عمل درآمد کرکے دکھائے۔

متعلقہ عنوان :