حکومت کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود تین ماہ میں مالیاتی خسارہ 110 ارب روپے تک پہنچ گیا-حکومت کی صنعتکاروں اور تاجروں کے لیے ٹیکس ایمنٹسی سکیمیں بھی ناکام

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 15 نومبر 2016 15:31

حکومت کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود تین ماہ میں مالیاتی خسارہ 110 ارب روپے ..

کراچی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 نومبر۔2016ء) حکومت کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود صرف تین ماہ میں مالیاتی خسارہ 110 ارب روپے تک پہنچ گیا ، جولائی سے ستمبر کے دوران مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 1 اعشاریہ 3 فیصد رہا ، 110 ارب روپے کے خسارے کو پورا کرنے کے لئے حکومت قرض کے دلدل میں مسلسل ڈوب رہی ہے۔ رواں مالی سال کے صرف تین ماہ کے دوران حکومت نے 300 ارب روپے کے نئے قرض لئے۔

وزارت خزانہ کے مطابق مالی سال 2017 کے ابتدائی تین ماہ میں دفاعی اخراجات 3 فیصد اضافے سے 151 ارب روپے تک پہنچ گئے جبکہ اسی عرصے کے دوران اندرونی اور بیرونی قرضوں اور سود کی ادائیگی کی مد میں 414 ارب روپے جاری کیے گئے۔ معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق حکومت کو ٹیکس نظام میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے کیونکہ محصولات میں اضافے سے حکومت کا انحصار قرضوں پر کم ہوجائے گا۔

(جاری ہے)

بلیک منی کو وائٹ کرنے کے لئے ٹیکس ایمنٹسی سکیم بھی کامیاب نہیں ہوسکیں حکومت کا ٹارگٹ تھا کہ 10لاکھ کاروباری افراد کو اس سکیم کے ذریعے ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا مگرصرف10ہزارافراد ہی رضاکارانہ طور پر اس سکیم کا حصہ بنے اورقومی خزانے میں صرف85کروڑروپے کا ہی اضافہ ہوسکا ۔ نومبر 2013 میں نوازشریف حکومت نے صنعتکاروں کو کالا دھن سفید کرنے کے لیے ٹیکس ایمنٹسی سکیم کا اجراءکیا لیکن یہ اقدام بے نتیجہ ثابت ہوا جبکہ عوامی حلقوں کی جانب سے اس سکیم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

صنعت کاروں سے مایوس ہونے کے بعد وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی سفارش پر وزیراعظم نے دوسری سکیم ٹریڈرز کے لئے یکم فروری 2016 میں شروع کی ۔مگر رضاکارانہ ٹیکس ادائیگی سکیم کے تحت 10 لاکھ ٹریڈرز کو ٹیکس نیٹ میں میں لانے کا خواب دیکھنے والے اسحاق ڈار کی امیدوں پر اس وقت پانی پھیرا جب صرف 10 ہزار ٹریڈرز نے ہی اس سکیم سے فائدہ اٹھایا اور قومی خزانے میں صرف 85 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا۔

دوسری جانب بھارت میں نئی ٹیکس سکیم سے عوام نے 660 ارب روپے کا کالا دھن حکومت کے سامنے رکھ دیا جس سے بھارتی حکومت کو لگ بھگ 290 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں ہوئیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکس چوروں کو نوازنے اور باقاعدگی سے دیانت داری کے ساتھ ٹیکس دینے والوں کی حوصلہ شکنی کرنے کے لیے ٹیکس ایمنسٹی سکیم کا انعقاد کیا جاتا ہے جبکہ ٹیکس چور کو پتہ ہے کہ اگر اس سکیم کا سہارا لے کر اثاثے ظاہر نہ بھی کیے تو حکومت ان کا کیا بگاڑ لے گی ؟ موجودہ نظام میں ہی اتنی خرابیاں ہیں کہ ٹیکس چور سرکار کو با آسانی دھوکا دے سکتے ہیں۔