پاکستان میں ذیابیطس کی شرح میں خطر نا ک حد تک اضا فہ

صرف 1998 میں 70 لاکھ پاکستانی ذیابیطس کے شکار تھے جب کہ اب یہ تعداد 3 سے 4 کروڑ تک پہنچ چکی ہے، ما ہر ین

منگل 15 نومبر 2016 12:54

اسلا م آ با د(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 نومبر2016ء) پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں بقیہ دنیا کے مقابلے میں ذیابیطس کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور اس کی وجہ ذہنی تناؤ، غیرصحتمند طرزِ زندگی اور کھانے پینے میں بد احتیاطی شامل ہے۔اس ضمن میں 1994 سے 1998 میں صحت کی عالمی تنظیم (ڈبلیو ایچ او) اور پاکستان میں ذیابیطس ایسوسی ایشن سے ایک سروے کیا گیا تھا اور محتاط اندازہ لگایا گیا تھا کہ اس وقت پاکستان میں اس کے 70 لاکھ مریض موجود تھے جب کہ اس کے بعد کوئی نیا سروے نہیں کیا گیا ،اب ماہرینِ صحت کیمطابق پاکستان کی قریباً 20 فیصد آبادی ذیابیطس کی شکار ہے اور یہ تعداد 3 سے 4 کروڑ تک ہوسکتی ہے تاہم فیلڈ میں موجود معالجین کے مطابق یہ تعداد بہت ذیادہ بھی ہوسکتی ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس ( پمز) میں ذیابیطس کے ڈاکٹر جمال ظفر کے مطابق ان کے ادارے میں اوپی ڈی کا ہر تیسرا مریض ذیابیطس کا شکار ہے۔ ڈاکٹر ظفر نے بتایا کہ اس ضمن میں جب راولپنڈی کے نواح میں ایک سروے کیا گیا تو معلوم ہوا کہ 32 فیصد آبادی ذیابیطس کی کسی نہ کسی قسم کی شکار ہے۔ڈاکٹر ظفر کے مطابق ذیابیطس اندھے پن، گردے فیل ہونے، فالج اور ہاتھ پاؤں سے محرومی کی اہم وجہ ہے لیکن پاکستانی کم عمری میں ہی اس کے شکار ہورہے ہیں۔

ڈاکٹر ظفر نے اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ذیابیطس کے شکار افراد کی بڑی تعداد اس کیفیت سے واقف نہیں لیکن احتیاط، ادویات، ورزش اور پرہیز سے ذیابیطس کو قابو میں رکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے ورزش، خون میں شکر کی مقدار کو کنٹرول میں رکھنے اور باقاعدگی سے معائنے پر زور دیا۔ماہرین کا کہنا ہیکہ ذیابیطس سے ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے لوگوں کی تعداد موت کی شکار ہورہی ہے جب کہ آگہی، علاج اور دیگر اقدامات کی وجہ سے یورپ بلکہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی یہ شرح کم ہورہی ہے۔ پمز کے ذیابیطس کلینک میں 10 فیصد مریض اپنے ہاتھ اور پیروں سیمتاثر ہوچکے ہیں جب کہ دنیا بھر میں یہ شرح 7 فیصد ہے جو پاکستان کی صورتحال کو مزید خوفناک ظاہر کرتی ہے۔

متعلقہ عنوان :