لاہور، 6بجکر 52 منٹ پر طلوع ہونے والے سپر چاند نے شہریوں کو بری طرح مایوس کیا

لوگ اپنے گھروں اور بلند بالا عماارات کی چھتوں پر چڑھ کر حسین و جمیل چاند کو طلوع ہونے کا انتظار کرتے کرتے تھک ہار کر نیچے اتر آئے

پیر 14 نومبر 2016 22:56

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 نومبر2016ء) صوبائی درالحکومت میں 6بجکر 52 منٹ پر طلوع ہونے والے سپر چاند نے شہریوں کو بری طرح مایوس کیالوگ اپنے گھروں اور بلند بالا عماارات کی چھتوں پر چڑھ کر حسین و جمیل چاند کو طلوع ہونے کا انتظار کرتے کرتے تھک ہار کر نیچے اتر آئے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں شائع ہونے والے اخبارات کی خبروں اور ٹی وی چینلزکی نشریاتنے سپر چاند کے حوالے سے ایسا مسحور کن اور طلسماتی تاثر دیا کہ سپر چاند کئی عشروں ہوتا ہے آخری بار 1947ء کو طلوع ہوا تھا اور اس چاند کو شائد کوئی شخص ایک بار ہی اپنی زندگی میں دیکھ پاتا ہے تاریخ اور محکمہ موسمیات کے دعوئوں کے مطابق چاند زمین کے قریب آجاتا ہے اور قریب آنے کے باعث اسکا سائزبہت بڑھ جاتا ہے جبکہ اس کی روشنی میں بھی ایک تہائی اضافہ ہو جاتا ہے صوبائی دارلحکومت میں سپرچاند کے طلو ع ہونے کا وقت 6بجکر 52منٹ بتایا گیا تھا جو نماز عشاء کا قریب ترین وقت ہے چاند دیکھنے کے شوق میں کئی نمازیوں نے نماز پڑھنے میں تاخیر کر دی اور جب سپر چاند جسکا اس زور شور سے تذکرہ کیا گیا تھا وہ کہیں نظر نہیں آیا سپر چاند کے نظر نہ آنے پر کئی شہریوں نے محکمہ موسمیات کو براہ راست مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہ اکہ کیا پہلے بھی محکمہ موسمیات کی پیش گوئی سچی ثابت ہوئی ہے جس روز بارش کا امکان بتایا جاتا ہے اس روز مطلع ابر آلود بھی نہیں ہوتا اور جب کہا جاتا ہے کہ موسم خشک اور گرم رہے گا آسمان سے پانی برسنے لگتا ہے سپر چاند کو دیکھنے کے شوق میں بچے، بوڑھے جوان ، عورتیں ،لڑکیاں غرضیکہ گھروں اور عمارات کی چھتوں پر لوگوں کا چاند دیکھنے کی خواہش میں میلہ لگا رہا مگر جب مایوس پلٹنا پڑا تو محکمہ موسمیات ، ذرائع ابلاغ اور ایک دوسرے کو برا بھلا کہتے ایک دوسرے پر الزام لگائے کہ تمہارے کہنے میں آکر چھت پر چڑ ھ گیاوگرنہ مجھے پہلے ہی معلوم تھا کہ خبر جھوٹی نکلے گی ۔

( سعید امر)

متعلقہ عنوان :