نئے کمپنیز آرڈیننس2016 کی متعلقہ حلقوں کی جانب سے شاندار پذیرائی

ایس ای سی پی نئے قانون کے حوالے سے آگہی کے فروغ کے لئے ملک بھر میں مہم شروع کر رہا ہے

پیر 14 نومبر 2016 22:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 نومبر2016ء) وفاقی کابینہ اور صدرِ مملکت کی منظوری کے بعد کمپنیوں کے لئے نیا قانون بطورِ کمپنیز آرڈیننس۲۰۱۶ نافذ کر دیا گیا ہے۔ وزیرِ خزانہ اسحاق ڈارکی ہدایت پر، چئیرمین ایس ای سی پی نے کمیشن کے سینئر افسران پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کردی ہے جو کاروباری شعبے کو نئے قانون سے آگاہ کرے گی اور سٹیک ہولڈرز کو اس ضمن میں راہنمائی بھی فراہم کرے گی۔

کمیٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر، جاوید حسین (فون نمبر 0519100476 )ای میل [email protected]، ایگزیٹو ڈائریکٹر کارپوریٹ کمپلائنس ڈیپارٹمنٹ بشریٰ اسلم (فون نمبر0519100416) ای میل [email protected] اور چیف پراسیکیوٹر مظفر احمد مرزا (فون نمبر0519100481) ای میل [email protected] پر مشتمل ہے۔ کمیٹی کے اراکین کے ساتھ دفتری اوقاتِ کار کے دوران درج بالا فون نمبروں اور ای میل ایڈریس کے ذریعے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ساتھ ہی سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان نے ملک بھر کے ایوان ہائے صنعت و تجارت کے صدور کو خطوط بھی تحریر کئے ہیں جن میں درخواست کی گئی ہے کہ2016 کے کمپنیز آرڈیننس میں متعارف کروائے گئے نئے تصورات اور ضوابط کے نمایاں خدو خال سے کاروباری طبقے کو آگاہ کرنے کے لئے آگہی سیمیناروں اور اجلاسوں کا انعقاد کریں تاکہ کاروباری شعبے کی پرانے انضباطی فریم ورک یعنی1984 کے آرڈیننس سی2016 کے آرڈیننس کی جانب سفر میں راہنمائی کی جا سکے۔

ان اجلاسوں میں ایس ای سی پی کے سینئر افسران بھی شرکت کرکینئے قانون کی تشریح کرنے میں مدد کریں گے۔ اس ضمن میں کمپنیوں کے لئے نئے قانون کے حوالے سے آگہی کے فروغ کے لئے این آئی سی ایل بلڈنگ، جناح ایونیو اسلام آباد کے آڈیٹوریم میں بدھ ۱۶ نومبر کو ایک سیمینار کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیرِ خزانہ اس سیمینار کی صدارت کریں گے۔

مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں بشمول کاروباری طبقے، پارلیمانی لیڈروں، ماہرین، وکلاء اور دیگر سٹیک ہولڈروں نے قلیل وقت میں کمپنیوں کے لئے عصرِ حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ قانون کے نفاذ کے لئے وزیرِ خزانہ کے اس اقدام کو سراہاکیونکہ ان کی راہنمائی اور ذاتی توجہ کے بغیرقانون کو حتمی شکل دینا شاید ممکن نہ ہوتا۔1984 کے کمپنیز آرڈیننس کے مقابلے میں قانون برائے کمپنیز2016میں نئی شروع کی جانے والی کمپنیوں، انضباطی فریم ورک، سٹاک ایکسچینج کے کاروبار،تنازعات کے حل، حصص داران اور ڈائریکٹروں کی کلیئرنس، دھوکہ دہی کی تحقیقات، تطہیرِ زر، سرمایہ کاری کے تحفظ،شرعی اصولوں سے ہم آہنگ کمپنیوں، زرعی مصنوعات کے فروغ کی کمپنی،فری زون کمپنی اور رئیل سٹیٹ کمپنی کے لئیمتعددتفصیلی شقیں شامل کی گئی ہیں۔

ساتھ ہی کمپنیز آرڈیننس ۲۰۱۶ کے تحت کمیشن سود مند ملکیت کا ایک عالمی رجسٹر تیار کرے گا جس میں کسی کمپنی کے افسران اور قابلِ ذکر حصص داران کی مقامی اور غیر ملکی کمپنیوں میں سود مند ملکیت کا مکمل ریکارڈ رکھا جائے گا۔کمپنیوں کے لئے اس نئے قانون کا بنیادی مرکزو محور کارپوریٹ شعبہ کو سہولیات فراہم کرنا،انضباطی فریم ورک کو مضبوط بنانا، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرنا، کاروبار کرنے کے لئے غیر ضروری شرائط کا خاتمہ کرنا، حصص داران کے مفادات کا تحفظ یقینی بنانا اور ان کمپنیوں کے لئے جن میں عام عوام کے کوئی سٹیک نہیں نرم شرائط کا حامل نظام فراہم کرنا ہے۔