نیوزی لینڈ میں 7.8 شدت کا زلزلہ، سونامی کی لہریں جنوبی جزیرے کے ساتھ ٹکراگئیں،جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی

ساحل کے قریب رہنے والے افراد کو اونچے اور محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت ،زلزلے کے جھٹکے ویلنگٹن شہر تک محسوس کیے گئے ، سائرن کی آوازیں سنتے ہی لوگ عمارتوں سے باہر آگئے ، پاکستان کرکٹ ٹیم بھی ہوٹل سے باہر نکل آئی

اتوار 13 نومبر 2016 22:10

ویلنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 نومبر2016ء) نیوزی لینڈ میں 7.8 شدت کے زلزلے کے بعد سونامی کی لہریں جنوبی جزیرے کے ساتھ ٹکراگئیں جس کے نتیجے میں ساحل کے قریب رہنے والے افراد کو کسی اونچے اور محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کردی گئی ،زلزلے سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، زلزلے کے جھٹکے ویلنگٹن شہر تک محسوس کیے گئے جہاں سائرن کی آوازیں سنتے ہی لوگ عمارتوں سے باہر آگئے ،نیوزی لینڈ میں موجود پاکستان کرکٹ ٹیم بھی ہوٹل سے باہر نکل آئی ۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیوزی لینڈ میں 7.8 شدت کے زلزلے کے بعد سونامی کی لہریں جنوبی جزیرے کے ساتھ ٹکراگئیں جس کے نتیجے میں ساحل کے قریب رہنے والے افراد کو کسی اونچے اور محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کردی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

امریکی جیولاجیکل سروے کے مطابق 7.8 شدت کا یہ زلزلہ اتوار کو رات گئے کرائسٹ چرچ سے 95 کلو میٹر دور آیا۔دو گھنٹہ بعد شمال مشرقی ساحل پر سونامی بھی آیا جس کے بعد رہائشیوں کو اونچے اور محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے لیے کہا گیا ہے۔

ویدر واچ نامی ویب سائٹ کے مطابق ویلنگٹن اور دیگر علاقوں میں بھی نچلے درجے کی لہریں آنے کا امکان ہے۔تاہم شہری دفاع کی وزارت کا کہنا ہے کہ سونامی کے نتیجے میں اٹھنے والی لہریں پانچ میٹر تک بلند ہو سکتی ہیں اور امکان ہے کہ یہ لہریں مالبرو اور کرائسٹ چرچ کے جنوب میں ساحل سے ٹکرا سکتیں ہیں۔ایک وزیر نے ٹویٹ کی کہ ہو سکتا ہے کہ سونامی کی پہلی لہر زیادہ بڑی نہ ہوا، لیکن یہ سلسلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہ سکتا ہے۔

ریڈیو نیوزی لینڈ کے مطابق زلزلے کے بعد مسلسل آفٹر شاکس کے باعث ہزاروں کی تعداد میں افراد اپنے گھروں کو چھوڑ کر پہلے چلے گئے ہیں۔شیویئٹ میں آگے بجھانے والے عملے کے ایک رکن کرس ہل نے بتایا ہے کہ بہت سے اہلکار رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے گھر گھر گئے تو دیکھا سب ٹھیک تھے۔انھوں نے ریڈیو نیوزی لینڈ کو بتایا کہ گھروں میں ملبہ تو ہے لیکن اس موقع پر ایسا لگ رہا ہے کہ کچھ بہت برا نہیں ہوا۔

کرائسٹ چرچ 2011 میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات سے اب تک نکلنے کی کوشش میں ہے۔ 2011 میں آنے والے زلزے میں 185 افراد ہلاک ہوئے تھے اور شہر کا مرکز تباہ ہوگیا تھا۔ہیرلڈ اخبار کا کہنا ہے کہ زلزلے کے جھٹکے ویلنگٹن شہر تک محسوس کیے گئے جہاں سائرن کی آوازیں سنتے ہی لوگ عمارتوں سے باہر آگئے جن میں سے اکثر رو رہے تھے۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق زلزلے کے مرکز سے قریب شیوئٹ کے علاقے میں چند مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔

امریکی جیولاجیکل سروے کی رپورٹ سے ہٹ کر نیوزی لینڈ کے جیو نیٹ کے مطابق آنے والے زلزلے کی شدت 6.6 تھی۔کرائسٹ چرچ کے ایک رہائشی نے بتایا کہ زلزلے کے جھٹکے کافی عرصے تک رہے۔خاتون رہائشی نے بتایا کہ ہم سو رہے تھے اور گھر کے ہلنے سے جاگ گئے، زلزلے تیز ہوتا جا رہا تھا اور ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ مزید تیز ہو جائے گا۔ٹوئٹر ہیلے کلوگن نے لکھا کہ میں نے نیوزی لینڈ میں 23 سالوں کے دوران ایسا شدید اور خوفناک زلزلہ نہیں دیکھا۔