حکومت سی پیک کو صوبائی نہیں قومی کوریڈوربنائے، کالا باغ ڈیم کی تاریخ نہ دہرائی جائے ‘قوم اطمینان رکھے جنرل راحیل شریف نے فوج میں ایسی روح پھونکی ہے کہ اب جو بھی آرمی چیف آئے گاو ہ’’ جرنل راحیل‘‘ ہی ہوگا‘نیا امریکی صدرمزید ملکوں پر حملے کریگا‘جنت البقیع وجنت المعلی کی تاراجی پرخاموش زبانیں کس منہ سے تحفظ حرمین شریفین کامطالبہ کررہی ہیں‘ بھارتی سفارت کاروں کی جاسوسی پرحکمرانوں کی خامو شی دشمن کو مضبوط کرنا ہے، بلوچستان میں بھارتی مداخلت کو عالمی فورموں پر اٹھایا جائے‘عرب و عجم شیر شکر ہوجائیں‘او آئی سی فعال کریں

قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کا ٹی این ایف جے کی مرکزی کابینہ کے اجلا س سے صدارتی خطاب

اتوار 13 نومبر 2016 18:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 نومبر2016ء) سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلیٰ و تحریک نفاذِ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ ضربِ ِ عضب کے تسلسل ،نیشنل ایکشن پلان پر عملدر آمد اور سی پیک منصوبے کے تحفظ کی ضمانت قوم اور افواج ِپاکستان ہیں جن کی قربانیوں سے دہشتگردناکام ہو رہے ہیں،قوم مطمئن رہے جنرل راحیل شریف نے فوج میں ایسی روح پھونکی ہے کہ اب جو بھی آرمی چیف آئے گاو ہ جرنل راحیل ہی ہوگا، سی پیک منصوبے کوشیطانی قوتیں متنازعہ بنانا چاہتی ہیں ،سنجیدہ سیاست کی جائے کالا باغ ڈیم کی تاریخ نہ دہرائی جائے،سی پیک کے بارے کے پی کے حکومت کا عدالت میں جانا ناقص منصوبہ بندی کو ظاہر کرتا ہے، حکومت سی پیک کو صوبائی کوریڈور نہ بنائے اسے پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ رہنا دیا جائے چھوٹے صوبوں کے تحفظات دور کئے جائیں ،خبر لیک سکینڈل بہت بڑی بد دیانتی ہے حکومت مجرم کو بے نقاب کرکے کیفر ِ کردار تک پہنچائے پاکستان کی سلامتی و حرمت ہرشے سے بالا ہے ،حکمران بندہ بنیں کرسی پر گھمنڈ نہ کریں، مکہ و مدینہ میں مزارات ِجنت البقیع وجنت المعلی کی تاراجی پرخاموش زبانیں کس منہ سے تحفظ حرمین شریفین کامطالبہ کررہی ہیں،ازلی دشمن پاکستان توڑنے کیلئے بلوچستان میں گھنائونا کھیل کھیل رہا ہے ،کل بھوشن کا رنگے ہاتھوںاوربھارتی سفارت کاروں کا پکڑے جانا اور اس پرحکمرانوں کی خامو ش پالیسی ازلی دشمن کو تقویت پہنچانے کے مترادف ہے،۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی مرکزی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اوراسرائیل دو ایسے ممالک ہیں جو نظریے کی بنیاد پر معرض وجود میں آئے ہیں اسلامی جمہوریہ پاکستان مدینہ میں قائم ہونیوالی پہلی اسلامی ریاست کا تسلسل ہے،روز اول سے تمام استعماری قوتیں پاکستان کیخلاف سرگرم عمل ہیںجنہیں اس کا وجود کانٹے کی طرح کھٹکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے پاکستان اپنے قیام کے بعد ان کے ہتھے چڑھ گیا جنہوں نے بانی پاکستان کو کافر اعظم اوراسلامی ریاست پاکستان کو کافرستان کہا مختلف ادوار میں ا س پر مختلف تجربات کیے گئے کبھی خاکی اور کبھی سفید وردی والے آتے جاتے رہے ،آدھا حصہ بھی گنوا بیٹھے ، یہاں تک کہ گیارہ سالہ دور آمریت نے اس ملک کی نظریاتی چولیں ہلا کر رکھ دیں۔

آغا سید حامد علی موسوی نے کہاکہ ازلی دشمن نے 65,71کی جنگیں مسلط کیں اور پھرپاکستان کو دھمکانے کیلئے 74میں ایٹمی دھماکے کیے جسکی دنیا نے مذمت تک نہیں کی،اسلامی ریاست کو درپیش انہی خطرات کو بھانپتے ہوئے اسلام و پاکستان سے محبت رکھنے والے رہنمائوں نی67میں او آئی سی کی بنیاد ڈالی جس کیخلاف استعماری سرغنہ سرگرم ہوا اورچن چن کرشاہ فیصل،ذوالفقار علی بھٹو،کرنل قذافی،یاسر عرفات کو نشانہ ستم بنایا۔

آغا موسوی نے کہاکہ مسلم امہ پر روزانہ قیامتیں ٹوٹ رہی ہیں لیکن او آئی سی خاموش ہی!روس کی شکست و ریخت کے بعد تمام قوتیں پاکستان کو گروہی اسٹیٹ بنانے پر لگی ہیںافغانستان،شام ،لیبیا،عراق،یمن،بحرین،الجزائر،سوڈان کو عرب و عجم کے طور پرلڑایا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ مسلم ممالک میں عصبیتوں کی بنیاد پرخانہ جنگی زوروں پر ہے اسی لیے ہم نے حکومت کو متوجہ کیا کہ کسی بھی مسلمان کو غیر مسلم کہنا قابل تعزیز جرم قراردیا جائے،دہشتگردوں سے متعلق ہمارا اصولی موقف زبان زدخاص و عام ہے کہ دہشتگرد کا کوئی ملک ،مذہب اور مسلک نہیں ہوتا بلکہ وہ فقط دہشت گرد ہوتا ہے۔

تحریک نفاذ فقہ جعفریہ ہی کے اصولی موقف کی روشنی میں دہشتگرد تنظیموں پر پابندی لگائی گئی اور انہیں کالعدم قراردیا گیا جو پہلے سولہجماعتیں تھیں اب کئی درجن ہیں، یا د رہے دہشتگردوں کا ٹارگٹ سنی شیعہ نہیں بلکہ اسلام اور پاکستان ہے۔انہوں نے کہاکہ آرمی پبلک سکول میں قتل عام کے بعد جنرل راحیل نے ضرب عضب شروع کیا اور نیشنل ایکشن پلان بھی بنایا گیا جسکی 20شقیں ہیں اس پر عملدرآمد میں سب سے بڑی رکاوٹ حکمران اور سیاستدان ہیں جن کے دہشتگرد گروپوں کے ساتھ یارانے ہیں جو انتخابات میں انکی حسب منشا مدد کرتے ہیں ۔

یہی حکمران و سیاستدا ن مہاجرین کی اپنے ملک واپس جانے میں آڑے ہیں جو انکو سیاسی ضرورت کے تحت یہیں رکھنا چاہتے ہیں حالانکہ پاکستان کی محبت میں بنگلہ دیشی مہاجرین اب بھی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیںحکومت اصل پاکستانیوں کو پناہ دے اور دوستوں کے روپ میں دشمنوں سے نجات حاصل کرے۔آغا حامد موسوی نے کہا کہ دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے جنرل راحیل شریف اور افواج پاکستان نے مثالی کوششیں کیں،نیشنل ایکشن پلان پر بھی صرف انہوں نے ہی عمل کیا نیشنل ایکشن پلان کی ساتویں شق کالعدم دہشتگرد گروپوں کو نئے ناموں سے کام کرنے سے روکتی ہے جبکہ حکمران ،وزراء کالعدم جماعتوں اور انکے بڑوں سے ملاقاتیں کرتے ہیں۔

دراصل بڑی طاقتیں اور پاکستان کے حکمران دہشتگردوں کو اپنی ضرورت سمجھتے ہیں۔اسوقت عملا نیشنل ایکشن پلان کی صرف سزائے موت والی شق پر عمل درآمد ہورہا ہے۔قائد ملتِ جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہاکہ دہشت گردی کا خاتمہ ہونا آسان نہیں کیونکہ عالمی طاقتین خود اس کی موجد ہیں یہی انہیں وجود میں لاتے ہیں اور پھر انہی کے جواز پر ممالک پر چڑھائی اور مداخلت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ نے پاکستان کو اس کے نظریئے پر قائم رکھنے کی کامیاب جدو جہد کی ہے آج بحمد اللہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کوئی گروہی سٹیٹ نہیں، مسلم ممالک کو فرقوں میں تقسیم کرنے کا استعماری ہم نے ناکام کیا اور پاکستان کا سرکاری مذہب اسلام ہے کوئی فرقہ نہیں۔آقائی موسوی نے کہا کہ 1788سے لیکر اب تک امریکہ میں 58الیکشن ہوئے ہیں اور 58ملکو پر ہی اس نے حملہ کیا ہے نیا امریکی صدراور اسلامی ملکو پر حملے کریگا لہذا تمام مسلم ممالک ایک ہوجائیں عرب و عجم باہم شیر شکر ہوجائیں ملکر کر OIC فعال کریں اور یو این او میں مشترکہ ویٹو کا حق حاصل کریں۔

انہوں نے کہاکہ پانامہ کیس میں عدل و انصاف کے تقاضے پورے ہونے چاہیئں حکمران اسوہ مرتضوی ؑ سے روشنی حاصل کریں جب قاضی نے زرہ کی ملکیت کا فیصلہ امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب کے خلاف دیاجبکہ زرہ مولائے کائنات کی تھی اور مولا ؑ نے فیصلے کو تسلیم کیا اور چل دیئے تویہودی اتنا متاثر ہو کہ مولائے کائنات سے استدعا کی کہ اسے کلمہ پڑھائیں۔ قائد ملتِ جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہاکہ عزاداری دین و شریعت اور انسانیت کی محافظ ہے اسکی ترویج ذریعہ نجات اور عبادتوں کی روح ہے،ہم عزادری سیدالشہداء کیلئے خلق ہوئے ہیں اسکی عزت و حرمت پر کبھی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔