حکومتی شاہ خرچیوں اور کروڑوں کے قرضوں سے صوبے کے عوام کو مقروض کر دیا گیا ہے،سردار حسین بابک

اتوار 13 نومبر 2016 18:21

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 نومبر2016ء)عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری و پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے اس امر پر حیرت اور افسوس کا اظہار کیا ہے کہ کفایت شعاری اور وی آئی پی کلچر کے خاتمے کا نعرہ لگانے والوں نے صرف صوبائی اسمبلی اجلاسوں کیلئے مختص 2کروڑ روپے کی بجائے 4کروڑ خرچ کر ڈالے جبکہ تحائف اور انٹرٹینمنٹ کی مد میں 10لاکھ اڑا دیئے گئے ۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت شاہ خرچیوںپر اتر آئی ہے اور صوبے کو مالی بد انتظامی کی نذر کر دیا گیا ہے ، انہوں نے کہا کہ اب صوبائی حکومت ملازمین کی پنشن فنڈ سے اربوں روپے کا قرضہ لینے کیلئے کوششیں کر رہی ہے جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ حکمران خزانہ لوٹ کر لے گئے ہیں اور اناڑی ٹولے کے پاس تنخواہوں کی ادائیگی تک کیلئے پیسے نہیں ہیں، عوام سے پروٹوکول اور وی آئی کلچرکو ختم کرنے کے وعدے کرنے والے لاکھوں کی بجائے کروڑوں کے خرچ کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ہوائی جہاز، ہیلی کاپٹر اور سیکیورٹی گاڑیوں کے لیے مختص ڈیڑھ کروڑ کے فنڈز میں سے 22لاکھ سے زیادہ خرچ کئے جا چکے ہیں۔خیبر پختونخوااسمبلی کے جاری چوتھے پارلیمانی سال کے دوران تین سیشن الائونس کی مد میں دو کروڑ روپے سے زائد خرچ کر دیے گئے جبکہ اعزایہ کی مد میں پورے سال کے لیے مجموعی طور پر مختص 2کروڑ 40لاکھ روپے کے مقابلے میں 4کروڑ خرچ کر دئے گئے۔

سردار حسین بابک نے حکومتی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے محض ڈھونگ اور بلندو بانگ دعوئوں کے بل بوتے پر تین سال زندہ رہنے کی کوشش کی لیکن عوام اصلیت جان چکے ہیں اور صوبے کے قیمتی اثاثے کوڑیوں کے مول فروخت کرنے نہیں دینگے۔ اُنہوں نے کہا کہ حکومت بتائے کہ صوبہ مالی اور انتظامی بحران کا کیسے شکار ہوا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی غیر سنجیدگی اور غیر ذمہ داری اور وقت کے ضیاع نے صوبے کو پسماندگی کی دلدل میں دھکیل دیا ہے ،انہوں نے کہا کہ اے این پی صوبے کے حقوق ، مفادات اور وسائل کا ہر فورم پر دفاع کرے گی اور اپوزیشن میں رہتے ہوئے صوبے کے عوام کی خدمت جاری رکھیں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ عمران خان الیکشن سے پہلے بڑے دعوے کرتے تھے کہ حکومت میں آنے کے بعد بین الاقوامی سرمایہ کاروں اور امدادی اداروں کی لائن لگی ہوگی۔

لیکن حال یہ ہے کہ صوبائی حکومت کے پاس تنخواہوں کے پیسے نہیں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آج صوبائی حکومت اربوں روپے قرضوں کے حصول کیلئے در در پر کچکول لیے پھررہی ہے ۔جس سے صوبے کے غریب عوام کو مزید مقروض کردیا جائے گا اور مہنگائی کا ایک نیا طوفان آ جائے گا۔