پارٹی رہنمائوںاورکارکنان کی گرفتاری اور وادی سے باہر کی جیلوں میں منتقلی انتہائی تشویشناک ہے، تحریک حریت

اتوار 13 نومبر 2016 17:50

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 نومبر2016ء) مقبوضہ کشمیرمیںتحریک حریت جموں وکشمیر نے رواں احتجاجی تحریک کے دوران پارٹی رہنمائوںاورکارکنان کی بڑے پیمانے پر گرفتاری،کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ان کی نظربند ی اور وادی سے باہر کی جیلوں میں منتقلی کو انتہائی تشویشناک قرار د یا ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطا بق تحریک حریت کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ قابض حکومت فوجی طاقت کی بنیاد پر تحریکِ آزادی کو انتہائی سفاکانہ طریقے سے کچلنے کی کو شش کررہی ہے اور اس نے انتقامی پالیسی اختیار کررکھی ہے ۔

قابض فورسز نے اسی انتقامی پالیسی کے تحت گزشتہ چار ماہ کے دوران ہزاروںافراد کو گرفتار کیا جن میں سے کئی ہزار افراد اب بھی مختلف جیلوں، تھانوں اور انٹروگیشن سینٹروں میں نظربندہیں جن میں تحریک حریت کے محمد اشرف صحرائی، شاہ ولی محمد، غلام محمد بٹ، امیرِ حمزہ شاہ، ایاز اکبر، محمد یوسف لون، بشیر احمد قریشی، محمد اشرف لایا، محمد شعبان ڈار، رئیس احمد میر، عبدالسبحان وانی، غلام مصطفیٰ وانی، حاجی محمد رستم بٹ، شکیل احمد ایتو، شاکر احمد میر، شکیل احمد بٹ، سلمان یوسف، عبدالمجید راتھر، محمد شعبان خان، مفتی عبدالاحد، غلام محمد تانترے اور اس کے دو بیٹے، بشیر احمد صوفی، بشیر احمد صالح، عبدالرحمان تانترے، نذیر احمد مانتو، ادریس جان میر، حاجی غلام محمد میر، محمد شفیع وگے، مشتاق احمد کھانڈے، محمد شفیع خان، عبدالحمید وانی، ماسٹر علی محمد، خالد حسین، شوکت احمد ڈار، عبدالحمید پرے، بشیر احمد شیخ، غلام محمد لون، محمد امین پرے، جاوید احمد فلے، غلام حسن ملک، بشیر احمد خان، محمد یونس نجار، محمد مقبول گنائی، بشیر احمد بٹ، منظور احمد بھگت، شمیم احمد صوفی جمشید، منظر احمد، نذیر احمد راتھر، وحید احمد، توصیف احمد شامل ہیں جبکہ جماعت اسلامی، ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی، مسلم لیگ، دخترانِ ملت، ڈیموکریٹک پولیٹکل مومنٹ، تحریکِ مزاحمت، مسلم ڈیموکریٹک لیگ، جے کے ایل ایف، امت اسلامی، عوامی ایکشن کمیٹی اور کشمیر فریڈم مومنٹ سمیت دیگر تنظیموںکے رہنما اور کارکنان کی بڑی تعداد بھی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیلوں میں نظربند ہیں۔

(جاری ہے)

تحریک حریت نے ان تمام نظربندوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ کٹھ پتلی حکومت کے پاس ان گرفتاریوں کا کوئی قانونی، اخلاقی اور انسانی جواز نہیں ہے۔