فرانس نے پیرس حملوں کے بعد نافذ ہنگامی صورتحال کی مدت میں توسیع کا عندیہ دیدیا

نیس میں ہونے والے حملے جیسے حملوں کے خطرات ہیں،ایسی صورتحال میں حالت ایمرجنسی کو ختم کیا جانا مشکل ہے، آنے والے انتخابات میں بہت جگہ عوامی اجلاس ہوں گے ، ہمیں اپنی جمہوریت کو بچانے کے لیے ان اقدام کی ضرورت ہوگی فرانسیسی وزیر اعظم مینوئل والس کا برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو

اتوار 13 نومبر 2016 16:00

پیرس/لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 نومبر2016ء) فرانس نے گذشتہ سال پیرس میں دہشتگرد حملوں کے بعد نافذ کی جانے والی ہنگامی صورتحال کی مدت میں توسیع کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیس میں ہونے والے حملے جیسے حملوں کے خطرات ہیں،ایسی صورتحال میں حالت ایمرجنسی کو ختم کیا جانا مشکل ہے، آنے والے انتخابات میں بہت جگہ عوامی اجلاس ہوں گے اور ہمیں اپنی جمہوریت کو بچانے کے لیے ان اقدام کی ضرورت ہوگی۔

فرانسیسی وزیر اعظم مینوئل والس نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کہاکہ گذشتہ سال پیرس میں دہشتگردوں کے حملوں کے بعد نافذ کی جانے والی ہنگامی صورتحال کی مدت میں توسیع کی جا سکتی ہے۔ وہ فرانس کے شہر پیرس میں ہونے والے حملوں کی پہلی برسی پر بات کر رہے تھے جس میں 130 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم والس نے کہا کہ آنے والے انتخابات میں بہت جگہ عوامی اجلاس ہوں گے اور ہمیں اپنی جمہوریت کو بچانے کے لیے ان اقدام کی ضرورت ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ نیس میں ہونے والے حملے جیسے حملوں کے خطرات ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ ایسی صورتحال میں حالت ایمرجنسی کو ختم نہیں کیا جانا مشکل ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل فرانس میں جاری ہنگامی صورتحال میں جولائی میں چھ ماہ کی توسیع کی گئی تھی۔ہنگامی صورتحال کے نفاذ کی وجہ دہشتگردوں کے حملے کے فورا بعد جنوبی شہر نیس میں ایک ڈرائیور نے لوگوں کے اجتماع پر لاری چلا دی تھی جس میں 84 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

بہر حال حکومت کی جانب کی جانے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس کے نفاذ سے سکیورٹی میں بہتری کے 'محدود اثرات' مرتب ہوئے ہیں۔گذشتہ سال 13 نومبر کو بعض مسلم شدت پسندوں نے منظم طور پر پیرس کے فٹ بال سٹیڈیم، بٹاکلان کانسرٹ تھیٹر اور ریسٹورنٹ سمیت چھ مختلف علاقوں میں حملے کیے جو کہ مبینہ خود کش دھماکے شامل ہیں۔ بٹاکلان میں 90 افراد مارے گئے تھے۔

ہفتے کو حملے کی برسی پر بٹاکلاں کو برطانوی فنکار سٹنگ کے پرفارمینس سے دوبارہ شروع کیا گیا۔گلوکار نے سامعین سے کہا جن میں گذشتہ سال زندہ بچ جانے والے افراد بھی شامل تھے کہ وہ مرنے والوں کا احترام کریں اور زندگی کا جشن منائیں۔اس حملے کی ذمہ داری نام نہاد جنگجو تنظیم دولت اسلامیہ نے کیا تھا اور بٹاکلاں کے دوبارہ آغاز پر لوگوں مرنے والوں کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔

متعلقہ عنوان :