گوادربندر گاہ سے تجارتی سرگرمیوں کا آغاز ہوگیا ،ْچین کا پہلا تجارتی جہاز گوادر بندر گاہ سے روانہ

وزیر اعظم نے آرمی چیف کے ہمراہ پہلے تجارتی قافلے کے پائلٹ پراجیکٹ کا افتتاح کیا ،ْ دعا مانگی گوادر بندر گاہ کے ذریعے چین اپنا تجارتی سامان باآسانی مشرق وسطیٰ اور افریقا تک پہنچا سکے گا سی پیک منصوبہ حقیقت کا روپ دھار رہا ہے ،ْ پاکستان تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بن جائیگا ،ْ وزیر اعظم نواز شریف سی پیک سارے پاکستان کا منصوبہ ہے ،ْکسی صوبے کواس سے محروم نہیں رکھاجارہا ،ْخطے کے عوام، سرمایہ کاروںکو وسیع مواقع ملیں گے دہشتگردوں کو شکست دینا حکومت کی اولین ترجیح ہے، سی پیک کے دشمن پاکستان اور اس کی ترقی و خوشحالی کے دشمن ہیں ،ْپراجیکٹ کے دوران جانوں کا نذرانہ دینے والے ایف ڈبلیو او کے شہیدوں کوسلام پیش کرتا ہوں ،ْمنصوبوں کی تکمیل میں ذاتی دلچسپی لینے پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا شکر گزار ہوں ،ْتقریب سے خطاب گوادر پورٹ کی تکمیل سے مقامی لوگوں کو روزگار ملے گا ،ْپائلٹ پراجیکٹ کیلئے حکومت اور فوج کے مشکور ہیں ،ْچینی سفیر قافلے کے تاریخی سفر کی جھلکیاں بھی دکھائی گئیں ،ْ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وزیر اعظم کو سووینئر پیش کیا

اتوار 13 نومبر 2016 15:50

�وادر/کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 نومبر2016ء) چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت گوادر کی بندرگاہ سے تجارتی سرگرمیوں کا آغاز ہو گیا ہے اور چین کا پہلا تجارتی جہاز گوادر بندر گاہ سے روانہ ہو گیا ،ْگوادر بندر گاہ کے ذریعے چین اپنا تجارتی سامان باآسانی مشرق وسطیٰ اور افریقا تک پہنچا سکے گاجبکہ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے پہلے تجارتی قافلے کے پائلٹ پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک منصوبہ حقیقت کا روپ دھار رہا ہے ،ْ پاکستان تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بن جائیگا ،ْسی پیک سارے پاکستان کا منصوبہ ہے ،ْکسی صوبے کواس سے محروم نہیں رکھاجارہا ،ْخطے کے عوام، سرمایہ کاروںکو وسیع مواقع ملیں گے دہشت گردوں کو شکست دیناہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے، سی پیک کے دشمن پاکستان اور اس کی ترقی و خوشحالی کے دشمن ہیں ،ْپراجیکٹ کے دوران جانوں کا نذرانہ دینے والے ایف ڈبلیو او کے شہیدوں کوسلام پیش کرتا ہوں ،ْمنصوبوں کی تکمیل میں ذاتی دلچسپی لینے پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا شکر گزار ہوں۔

(جاری ہے)

اتوار کو گوادر بندر گاہ سے سی پیک کے تحت پہلے پائلٹ ٹریڈ قافلے کو روانہ کرنے سے قبل پر وقار افتتاحی تقریب منعقد کی گئی جس میں وزیر اعظم نواز شریف ،ْآرمی چیف جنرل راحیل شریف ،ْگورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری ،ْ چینی سفیر وائی ڈونگ ،ْ وفاقی وزیر میر حاصل خان بزنجو ،ْ وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال ،ْ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف ،ْجمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سمیت مختلف ممالک کے سفراء شریک ہوئے۔

افتتاحی تقریب سے وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری اور چینی سفیر سن وائی ڈونگ نے خطاب کیا جس کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وزیر اعظم کو سووینئر پیش کیا۔سووینئر پیش کرنے کی تقریب کے بعد وزیر اعظم نواز شریف ،ْآرمی چیف، وفاقی وزراء اور دیگر شخصیات گوادر کی بندر گاہ کی جانب روانہ ہوئیںجہاں وزیر اعظم نے پہلے تجارتی قافلے کے پائلٹ پراجیکٹ کا افتتاح کیا اور دعا مانگی۔

افتتاحی تقریب میں اس قافلے کے تاریخی سفر کی جھلکیاں بھی دکھائی گئیں۔افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ تاریخی دن سے خطاب کرنا میرے لئے باعث فخر ہے، وہ منصوبہ جو 2 سال پہلے شروع ہوا تھا آج حقیقت کا روپ دھار رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک سے پاکستان تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بن جائیگا اور گوارد بندر گاہ وسط ایشیائی ریاستوں سے ربط پیدا کریگی۔

انہوںنے کہاکہ سی پیک چینی صدر شی جن پنگ کے ایک خطہ ایک سڑک وژن کا عکاس ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان جنوبی ایشیا، وسط ایشیا اور چین کے درمیان اہم تجارتی مرکز بنے گا، آج ایک نئے دور کا آغاز ہوچکا ہے، سی پیک سے پاکستان اور عوام کو ترقی ملے گی۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ سی پیک کے تمام منصوبوں پر عملدرآمد ہو رہا ہے اور یہ پورے پاکستان کا منصوبہ ہے ،ْکسی صوبے کواس سے محروم نہیں رکھاجارہا،سی پیک کیلئے فری ٹریڈ زون بنائے جارہے ہیں ،ْوزیر اعظم نے کہاکہ سی پیک کے تحت صنعتی زون بھی بنیں گے جس سے سرمایہ کاری اور روز گار کے ہزاروں مواقع میسر آئیں گے، سی پیک سے خطے کی بہت بڑی آبادی کو فائدہ پہنچے گا، زور گار کے ہزاروں مواقع میسر آئیں گے۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ کاشغر سے گوادر تک پہلے تجارتی قافلے کی آمد تاریخی لمحہ ہے،منصوبے سے خطے کے عوام، سرمایہ کاروںکو وسیع مواقع ملیں گے۔ زیراعظم نواز شریف نے کہا کہ دہشت گردوں کو شکست دیناہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے، سی پیک کے دشمن ،پاکستان اور اس کی ترقی و خوشحالی کے دشمن ہیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ حکومت بلوچستان میں خصوصی انڈسٹریل پارک تعمیر کرنے جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے کے لئے ایف ڈبلیو او کی محنت سے سڑکوں کا مربوط نظام قائم ہواانہوں نے کہا کہ پاک بحریہ کی کوششوں کو بھی سراہتے ہیں،پراجیکٹ کے دوران جانوں کا نذرانہ دینے والے ایف ڈبلیو اوکے شہیدوں کوسلام پیش کرتا ہوں۔وزیر اعظم نے کہا کہ گوادر میں آزاد تجارتی زون کیلئے زمین مختص کردی گئی ہے جبکہ منصوبوں کی تکمیل میں ذاتی دلچسپی لینے پر انہوں نے آرمی چیف جنرل راحیل کا بھی شکریہ ادا کیا۔

تقریب سے خطاب میں چینی سفیر سن وی ڈونگ نے کہا کہ پائلٹ پراجیکٹ کیلئے حکومت اور فوج کے مشکور ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلاموقع ہے کہ تجارتی قافلہ پاکستان کے مغربی حصے سے داخل ہوا، سی پیک کے تحت پہلے پائلٹ پراجیکٹ کے افتتاح پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ،ْآج کا دن بہت اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ پائلٹ پراجیکٹ کیلئے ایف ڈبلیو او کا کردارنمایاں رہا، گوادر پورٹ کی تکمیل سے مقامی لوگوں کو روزگار ملے گا، گوادر پورٹ پر تجارتی سامان کی نقل و حمل کو مزید بہتر بنایا گیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ آج سی پیک کا پہلا تجارتی قافلہ کامیابی سے روانہ ہورہا ہے، آج پہلی بارگوادر پورٹ سے کنٹینرزروانہ کیے جائیں گے ۔گوادر بندرگاہ سے پہلا پائلٹ ٹریڈ کارگوروانہ ہونے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہاکہ پاک فوج نے سی پیک کیلئے الگ سیکیورٹی ڈویژن بنا دیا ہے اور سی پیک منصوبے سے بلوچستان میں امن و امان بہتر ہو گیا ہے انہوںنے کہاکہ تاجراور سرمایہ کار گوادرکے آزاد تجارتی زون سے استفادہ کریں گے۔

اس موقع پر چینی کمپنی سائنو ٹرانس کے عہدیدار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قافلے کو بہترین سیکورٹی کی فراہمی پر حکومت اورفوج کے مشکور ہیں۔واضح رہے کہ 100 سے زائد مال بردار ٹرکس کا قافلہ 29 اکتوبر کو چین کے شہر کاشغر سے روانہ ہوا تھا،30 اکتوبر کو پاکستان میں داخل ہوا اور سوست ڈرائی پورٹ پہنچا تھا جس کے بعد 12 نومبر کو یہ قافلہ گوادر پہنچا۔

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کیلئے پاکستان پہنچنے والاپہلا چینی تجارتی قافلہ خنجراب کے راستے پاکستان میں داخل ہوا، چینی تجارتی قافلے کے ساتھ خنجراب سے پاکستانی تجارتی قافلہ بھی شامل ہوا جس کے بعد 150 ٹرکوں پر مشتمل تجارتی قافلہ گوادر کیلئے روانہ ہوا۔چینی تجارتی قافلا خنجراب سے براستہ شاہراہ قراقرم سے ہوتا ہوا جنوبی اٹک سے پنجاب کے علاقے سیالکوٹ پہنچا۔

جہاں مزید50ٹرکیں اور 100 کنٹینرز تجارتی قافلے میں شمال ہوئے ، تجارتی قافلا کوہاٹ میں رات گزارنے کے بعد ڈیرا اسماعیل خان سے بلوچستان کے علاقے ژوب میں داخل ہوا ،جہاں قافلے نے ایک اور رات گزاری۔گوادر پورٹ سے تجارتی سرگرمیاں شروع کرنے کیلئے لاہور سے بھی 45 ٹرکوں اور 90 کنٹینرز کا قافلہ سکھر سے براستہ سبی اور مستونگ سے کوئٹہ پہنچا، اس قافلے نے خنجراب سے داخل ہونے والے چینی قافلے میں شرکت کی۔

تجارتی قافلہ کوئٹہ سے براستہ این 85 ہائی وے قلات اور پنجگور میں داخل ہوا، خوشاب پہنچنے کے بعد قافلہ ایم8 ہائی وے کے ذریعے تربت میں داخل ہوا جہاں سے قافلہ بعد میں مکران کوسٹل ہائی وے پر پہنچا جس کے بعد تجارتی قافلا اپنی آخری منزل گوادر پپورٹ پہنچا۔فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن(ایف ڈبلیو او) کے مطابق دو بحری جہاز الحسین زنزیبار اور کوسکو ولنگٹن بنگلہ دیش، سری لنکا اور متحدہ عرب امارات کا سفر کریں گے جس کے بعد وہ یورپی یونین کی جانب جائیں گے۔

نجی ٹی وی کے مطابق گوادر پورٹ کے ذریعے پہلی بار چینی مصنوعات مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے ممالک کو برآمد کی جائیں گی ایف ڈبلیو او کے سربراہ کے مطابق2014 سے اب تک صرف بلوچستان میں سی پیک پراجیکٹس کیلئے سڑکوں کی تعمیر پر 35 ارب روپے خرچ کیے جاچکے ہیں۔