بھارت سے جوہری معاہدے پر جاپان میں تنقید شروع ہوگئی

انڈیا 70 کی دہائی اور نوے کی دہائی میں جوہری دھماکے کیے تھے ،ْٹیکنالوجی کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کر سکتا ہے ،ْرپورٹ بھارت نے 2008 میں کیے جانے والے وعدے کی خلاف ورزی کی کہ جوہری تجربہ نہیں کریگا تو معاہدے کو ختم کر دیا جائیگا ،ْجاپان

اتوار 13 نومبر 2016 14:10

ٹوکیو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 نومبر2016ء) جاپانی حکومت نے بھارت کے ساتھ سول جوہری تعاون کے لیے ایک متنازع معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق طے پانے والے اس معاہدے نے ایٹمی دھماکوں کے نتیجے میں زندہ بچ جانے والوں اور اس معاہدے کے مخالفین کو مایوس کیا ہے کیونکہ یہ وہ یہ سمجھتے تھے کہ ٹوکیو نے معاشی ترقی کو دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کی کوششوں پر ترجیح دی ہے۔

معاہدے نے جاپان کی جوہری توانائی کے لیے ایک بڑی مارکیٹ کا راستہ کھول دیا ہے۔ سنہ 2011 میں فوکوشیما میں پیش آنے والے حادثے کے بعد جاپانی جوہری صنعت تنزلی کا شکار تھی۔ معاہدے کے مخالفین کا موقف ہے کہ انڈیا جس نے 70 کی دہائی اور نوے کی دہائی میں جوہری دھماکے کیے تھے وہ اس ٹیکنالوجی کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ بھارت نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط نہیں کیے۔

دوسری جانب جاپانی حکومت ان خدشات کو مسترد کر رہی ہے اس کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ پرامن مقاصد کے لیے ہے اور معاہدے میں ایسی شقیں رکھی گی ہیں جن سے اس بات کو یقینی بنایا جائیگا کہ اگر بھارت نے 2008 میں کیے جانے والے اس وعدے کی خلاف ورزی کی کہ وہ جوہری تجربہ نہیں کریگا تو موجودہ معاہدے کو ختم کر دیا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :