جنوبی کوریا ،ْصدر کے استعفے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ،ْلاکھوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے

مظاہرے میں طلباء ،ْ مزدورں ،ْ کسانوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی شرکت ،ْ استعفیٰ کا مطالبہ حکام کی جانب سے مظاہرین سے پرامن رہنے کی اپیل ،ْایوان صدر کے اطراف 24ہزار اہلکار تعینات

اتوار 13 نومبر 2016 13:20

سیول(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 نومبر2016ء)سہیلی کو بغیر سیکیورٹی کلیئرنس سرکاری دستاویزات دکھانے کے اسکینڈل سامنے آنے کے بعد جنوبی کوریا کی سڑکوں پر نکلنے والے لاکھوں مظاہرین کی جانب سے صدر پاک گیًن ہے کے استعفے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنوبی کوریا میں حکومت مخالف یہ سب سے بڑا مظاہرہ ہے جس میں کئی شہروں سے آنے والے افراد بھی شریک ہیں۔

وسطی سیول کی سڑکوں پر لاکھوں افراد کے اس مظاہرے میں ہائی اسکول کے طلبہ، مزدوروں، کسانوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی اور ’پارک گین ہے، استعفیٰ دو‘ کے نعرے لگائے۔پولیس کے مطابق مظاہرے میں تقریباً 2 لاکھ 60 ہزار افراد نے شرکت کی تاہم مظاہرے کے منتظمین کا کہنا تھا کہ مظاہرے میں 10 لاکھ افراد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

لاکھوں افراد کے سڑکوں پر آنے کے بعد ایک طرف حکام کی جانب سے مظاہرین سے پرامن رہنے کی اپیل کی جاتی رہی تو دوسری طرف پولیس نے ایوان صد کے اطراف میں تقریباً 25 ہزار اہلکاروں کو تعینات کردیا ۔واضح رہے کہ صدر پارک گیًن ہے نے اپنی سہیلی چوئی سون سِل کو سیکیورٹی کلیئرنس نہ ہونے کے باوجود سرکاری دستاویزات دیکھنے کی اجازت دی تھی۔چوئی سون سِل دھوکہ دہی اور طاقت کے ناجائز استعمال کے الزامات میں زیر حراست ہیں۔