قائدآباد سے اسٹیل مل تک سڑک کی مرمت ہنگامی بنیادوں پر شروع کی جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت

ہفتہ 12 نومبر 2016 23:14

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 نومبر2016ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ ورکس اینڈ سروسز کو ہدایت کی ہے کہ وہ قائد آباد سے اسٹیل مل تک سڑک کی مرمت کا کام ہنگامی بنیادوں پر شروع کریں کیونکہ اس سڑک سے گزرنے والے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ ہفتہ کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق یہ بات انہوں نے وزیراعلیٰ ہائوس میں محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں صوبائی وزیر ورکس اینڈ سروسز امداد پتافی، سیکریٹری ورکس اینڈ سروسز اعجاز میمن اور دیگر افسران نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ کو سڑکوں کی تعمیر کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ انہیں بتایا گیا کہ 2 ماہ میں قائد آباد سے اسٹیل مل سڑک پر کام کا آغاز ہوگا۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ ورکس اینڈ سروسز کو ہدایت کی کہ مذکورہ سڑک کی مرمت کا کام ہنگامی بنیادوں پر شروع کیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس سڑک کہ کچھ حصے بہت زیادہ خستہ حالت میں ہیں لہذا اس خستہ حال حصے کی مرمت کا کا م چند دن کے اندر شروع کیا جائے تاکہ سڑک کی تعمیر و مرمت کاکام شروع ہوسکے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ قائد آباد سے اسٹیل مل تک کی سڑک کی تعمیرپر 2.4 بلین روپے لاگت آئیگی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے منصوبے کی منظوری دی اور ہدایت کی کہ منصوبے کا آغاز کرنے سے قبل پانی کی فراہمی کے پائپوں کو تبدیل کر دیا جائے یا ان کی مرمت کی جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ کو ملیر ندی پر واقع پل کی بحالی سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی وزیر اینڈ سروسز نے بتایا کہ کنسلٹنٹ سے موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق اس منصوبے پر تقریباً 140 ملین روپے کی لاگت آئیگی اور اس سے موجودہ پل کی بحالی کا کام مکمل ہوگا اور ملیر ندی کا حفاظتی کام بھی ہوگا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اسکیم کی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی کہ کا م کو ترجیحی بنیادوں پر شرو ع کیا جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ سپر ہائی وے سے نیشنل ہائی وے لنک روڈ کا منصوبہ پبلک پرائیوٹ پاٹنرشپ موڈ کے تحت تعمیر ہو گا۔ جس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے محکمہ کو ہدایت کی کہ وہ تمام ضروریات بشمول مشاورت اور دیگر کاغذی کاروائی پی پی موڈ سے قبل ہی مکمل کر لی جائیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سہون سے دادو تک سڑک پر تقریبا 2 بلین روپے لاگت آئیگی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے منصوبے کی منظوری دیتے ہوئے محکمہ ورکس اینڈ سروسز کو ہدایت کی کہ وہ مختلف مکمل ہونے والے منصوبوں سے بچ جانے والی رقم سے اپنے اخراجات کو پورا کریں۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ نوشہرو فیرز تا مہران ہائی وے براہ پھل اور دریا خان مری ۔کوٹ لالو 31کلو میٹر سڑک کی بحالی کا کا م 1.3 بلین روے کی لاگت سے کیا جائیگا۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ اس وقت 20 کلومیٹر سڑک کی چوڑائی 18 فٹ سے زائد ہے اور بقایا 11 کلو میٹر سڑک خستہ حال اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور اس کی چوڑائی بھی صرف 12 فٹ ہے لہذا اس کی پوری بحالی کی ضرورت ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ان کی ترجیح یہ ہے کہ پہلے جاری اسکیموں کو مکمل کیا جائے حالانکہ یہ بھی بہت اہم ہیں لہذا اسے بھی لازمی طور پر کرنا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ سندھ پرووینشل روڈ ایمپرومینٹ پروجیکٹ 22750 ملین روپے کی لاگت سے شروع کیا جارہا ہے جس میں ا یشیائی ترقیاتی بینک لاگت کا 87 فیصد جو کہ 20670.1 ملین روپے بنتا ہے برداشت کریگا جبکہ سندھ حکومت 13 فیصد ادا کریگی جو کہ 2079.9 ملین روپے بنتا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے پوچھا کہ معاہدے پر اگست 2016ء میں دستخط ہوئے تھے تو پھر اب تک کام کیوں شروع نہیں ہوا ہے۔ اس پر سیکریٹری ورکس اینڈ سروسز اعجاز میمن نے کہا کہ اس منصوبے پر نومبر 2016ء کے آخر تک کام شروع ہوگا۔ اس پروجیکٹ کے تحت ٹنڈو محمد خان تا بدین 67کلو میٹر سڑک ،ڈگری تا نوکوٹ 55کلو میٹر سڑک، خیبر تا سانگھڑ براہ ٹنڈو آدم 64کلو میٹر سڑک، سانگھڑ تا میرپورخاص براہ سندھڑی 63کلو میٹر سڑک اورشکار پور تا رتو ڈیرو 36کلو میٹر سڑک اور تھل تا کندھ کوٹ 44کلو میٹر سڑک تعمیر کی جائیگی۔

متعلقہ عنوان :