محکمہ ورکس اینڈ سروسز قائد آباد سے اسٹیل مل تک سڑک کی مرمت کا کام ہنگامی بنیادوں پر شروع کرے‘ وزیر اعلیٰ سندھ

ہفتہ 12 نومبر 2016 22:04

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 نومبر2016ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ ورکس اینڈ سروسز کو ہدایت کی کہ وہ قائد آباد سے اسٹیل مل تک سڑک کی مرمت کا کام ہنگامی بنیادوں پر شروع کریں ،کیونکہ اس سڑک سے گزرنے والے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لہذا اس سڑک کا کام فوری طور پر شروع کیا جائے کیونکہ میری شہر کے لوگوں سے یہی کمٹمنٹ ہے،وہ ہفتہ کو وزیراعلیٰ ہا?س میں محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے اجلاس کی صدارت کررہے تھے، اجلا س میں صوبائی وزیرورکس اینڈ سروسز امداد پتافی ، سیکریٹری ورکس اینڈ سروسز اعجاز میمن ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری نوید کامران بلو چ ، سیکریٹری خزانہ حسن نقوی اور محکمہ پلاننگ اینڈ ڈولیپمنٹ کے دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ کو سڑکوں کی تعمیر کے حوالے سے بریفینگ دی گئی انہیں بتایا گیا کہ 2ماہ میں قائد آباد سے اسٹیل مل سڑک پر کام کا آغاز ہوگا اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی نا پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ ورکس اینڈ سروسز کو ہدایت کی کہ مذکورہ سڑک کی مرمت کا کام ہنگامی بنیادوں پر شروع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس سڑک کہ کچھ حصے بہت زیادہ خستہ حالت میں ہیں لہذا اس خستہ حال حصے کی مرمت کا کا م چند دن کے اندر شروع کیا جائے تاکہ سڑک کی تعمیر و مرمت کاکام شروع ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ صنعت کاروں ، عوام اور گڈز ٹرانسپورٹرز کو اس خستہ حال حصہ کے باعث سخت مشکلات کا سامنا ہے لہذا اسکا مرمتی کام لازمی کیا جائے جب تک کہ کام کا آغاز ہو۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ قائد آباد سے اسٹیل مل تک کی سڑک کی تعمیرپر 2.4بلین روپے لاگت آئیگی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے منصوبے کی منظوری دی اور ہدایت کی کہ منصوبے کا آغاز کرنے سے قبل پانی کی فراہمی کے پائپوں کو تبدیل کر دیا جائے یا انکی مرمت کردی جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ کو ملیر ندی پر واقع پل کی بحالی سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی وزیر اینڈ سروسز نے بتایا کہ کنسلٹنٹ سے موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق اس منصوبے پر تقریباً 140 ملین روپوں کی لاگت آئیگی اور اس سے موجودہ پل کی بحالی کا کام مکمل ہوگا اور ملیر ندی کا حفاظتی کام بھی ہوگا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اسکیم کی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی کہ کا م کو ترجیحی بنیادوں پر شرو ع کیا جائے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ سپر ہائی وے سے نیشنل ہائی وے لنک روڈ کا منصوبہ جو کہ 20کلو میٹر طویل ہے یہ پبلک پرائیوٹ پاٹنرشپ (PPP) موڈ کے تحت تعمیر ہوگا۔

جس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے محکمہ کو ہدایت کی کہ وہ تمام ضروریات بشمول مشاورت اور دیگر کاغذی کاروائی پی پی موڈ سے قبل ہی مکمل کر لی جا ئیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سہون سے دادو تک سڑک جو کہ 33کلو میٹر طویل ہے ا س پر تقریبا 2بلین روپے لاگت آئیگی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے منصوبے کی منظوری دیتے ہوئے محکمہ ورکس اینڈ سروسز کو ہدایت کی کہ وہ مختلف مکمل ہونے والے منصوبوں سے بچ جانے وا لی رقم سے اپنے اخراجات کو پورا کریں۔

وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ نوشہرو فیرز تا مہران ہائی وے براہ پھل اور دریا خان مری۔کوٹ لالو 31کلو میٹر سڑک کی بحالی کا کا م 1.3 بلین روپوں کی لاگت سے کیا جائیگا۔وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ اس وقت 20 کلومیٹر سڑک کی چوڑائی 18فٹ سے زائد ہے اور بقایا 11کلو میٹر سڑک خستہ حال اور ٹو ٹ پھوٹ کا شکار ہے اور اسکی چوڑائی بھی صرف 12فٹ ہے۔لہذا اسکی پوری بحالی کی ضرورت ہے۔

موجودہ الائنمینٹ جو کہ روہڑی اور نصرت کینال سے گزر رہی ہے وہ ایریگیشن ریگولیٹر کے پاس بہت تنگ ہے لہذا نئے پل تعمیر کئے جائینگے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انکی تر جیح یہ ہے کہ پہلے جاری اسکیموں کو مکمل کیا جائے حالانکہ یہ بھی بہت اہم ہیں لہذا اسے بھی لازمی طور پر کرنا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ سندھ پرووینشل روڈ ایمپرومینٹ پروجیکٹ 22750ملین روپے کی لاگت سے شروع کیا جارہا ہے جس میں ا یشیائی ترقیاتی بینک (ADB) لاگت کا 87فیصد جو کہ 20670.1ملین روپے بنتا ہے برداشت کریگا جبکہ سندھ حکومت 13فیصد ادا کریگی جو کہ 2079.9ملین روپے بنتا ہے اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے ان سے پوچھا کے کام کب شروع ہوگا انہوں نے کہا کہ معاہد ے پر اگست 2016ئ میں دستخط ہوئے تھے تو پھر اب تک کام کیوں شروع نہیں ہوا ہے اس پر سیکریٹری ورکس اینڈ سروسز اعجاز میمن نے کہا کہ اس منصوبے پر نومبر 2016کے آخر تک کام شروع ہوگا۔

اس پروجیکٹ کے تحت ٹنڈو محمد خان تا بدین 67کلو میٹر سڑک ،ڈگری تا نوکوٹ 55کلو میٹر سڑک، خیبر تا سانگھڑ براہ ٹنڈو آدم 64کلو میٹر سڑک، سانگھڑ تا میرپورخاص براہ سندھڑی 63کلو میٹر سڑک اورشکار پور تا رتو ڈیرو 36کلو میٹر سڑک اور تھل تا کندھ کوٹ 44کلو میٹر سڑک تعمیر کی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :