جرمن اسکول اورنگی ٹاؤن کی زمین کو لینڈ مافیا کے قبضے سے بچایا جائے ،حافظ نعیم الرحمن

ہفتہ 12 نومبر 2016 21:54

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 نومبر2016ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا کہ اورنگی ٹائون سیکٹر 11گلشن بہار میں قائم جرمن اسکول کی وسیع و عریض زمین کو لینڈ مافیا اور نام نہاد این جی اوز کے قبضے سے بچایا جائے ،مذکورہ زمین پر ہسپتال ، اسکول یا پارک وغیرہ جیسے عوامی فلاح وبہبود کے منصوبے شروع کیے جائیں،لینڈ مافیا اور اس کے سر پرستوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے ،ان خیالات کااظہار انہوں نے ادارہ نور حق میں امیر جماعت اسلامی زون اورنگی PS-95مناظر الحسن کی زیر قیادت ملاقات کے لیے آنے والے ایک وفد سے گفتگو کر تے ہوئے کیا۔

وفد میں نائب امیر زون حفیظ الرحمن ،پبلک ایڈ کمیٹی ے زونل صدر نور الاسلام اور دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

حافظ نعیم الرحمن نے وفد کو یقین دلایا کہ مذکورہ زمین پر قبضہ ختم کرانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ہر سطح پر آواز اٹھائی جائے گی اور اسے قبضہ مافیا سے محفوظ رکھنے کے لیے متعلقہ اداروں اور انتظامیہ سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔

وفد نے بتایا کہ اہلیان اورنگی ٹاؤن کی جانب سے اس اہم مسئلے پر صدر پاکستان ،وزیر اعظم اور چیف جسٹس سمیت اعلیٰ سول اور فوجی حکام کو درخواست بھی بھیجی گئی ہے اور ان سے اپیل کی ہے کہ حکومت اور انتظامیہ فوری طور پر ایکشن لے۔ مناظر الحسن نے زمین کی تفصیلات کے بارے میں بتایا کہ ایشیا کی سب سے بڑی کچی آبادی اورنگی ٹاؤن کراچی سیکٹر 16گلشن بہار میں واقع نارویجن اسکول (المعروف جرمن اسکول )کا قیام اورنگی ٹاؤن کے آباد ہوتے وقت عمل میں آیا تھا اور اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک فلاحی تنظیم نے اسکول ایک بہت بڑے قطعی اراضی پر ناروے حکومت اور وہاں کی این جی او کے تعاون سے قائم کیا تھا۔

جہاں مفت تعلیم و تدریس کا سلسلہ چلتا تھا تاہم نامعلوم وجوہات کی بنائ پر عرصہ دراز سے یہ سلسلہ منقطع ہے اور اسکول کا عملہ اور منتظمین بھی منظر عام سے غائب ہیں ایک طویل عرصے تک ویران اور بے آباد رہنے کی وجہ سے اسکول کی چار دیواری مکمل طو پر ٹوٹ گئی اور تعمیرات بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی مگر حال ہی میں مسلح افراد کی زیر نگرانی از سر نو چار دیواری تعمیر کی جارہی ہے اور اس وسیع وعریض زمین پر قبضے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوںنے مزید بتایا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق اسکو ل کی زمین 20ایکٹر پر مشتمل ہے اور مین روڈ پر ہونے کی وجہ سے اربوں روپے مالیت کی ہے یہی وجہ ہے کہ بعض سیاسی و غیر سیاسی عناصر بااثر افراد نام نہاد این جی اوز اور محکمہ لینڈ و محکمہ کچی آبادی کا عملہ مل کر اس زمین کو ہڑ پ کرنے کے در پہ ہے۔چنانچہ پہلے مرحلے میں زمین کو دو حصوں میں تقسیم کر کے ایک بڑا حصہ چائنا کٹنگ کی طرح جرمن کٹنگ کی نذر کردیا گیا ،بعض مصدقہ اطلاعات کے مطابق چار چار سو گز کے کئی پلاٹ فروخت کر کے لیز بھی کرادی گئی ہے اور نسبتاً چھوٹا حصہ تصوف فاؤنڈیشن نامی ایک جعلی این جی او کے حوالے کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس این جی او کے متعلق اگر تحقیقات کی جائے تو حیرت انگیز حقائق سامنے آئیں گے۔

متعلقہ عنوان :