ورلڈ بینک کی رپورٹ صوبائی حکومت کیلئے چارج شیٹ ، مسائل پر توجہ نہ دی گئی تو سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہوجائیں گے، انیس قائم خانی

ْعشرت العباد پر سنگین الزامات تھے، اداروں کو ان کا نوٹس لینا چاہئے ، پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 12 نومبر 2016 20:50

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 نومبر2016ء) پاک سرزمین پارٹی کے صدر انیس قائم خانی نے کہا ہے کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ صوبائی حکومت کیلئے چارج شیٹ ہے۔ اگر مسائل پر توجہ نہ دی گئی تو پھر ہم سڑکوں پر آکر احتجاج کرنے پر مجبور ہوجائیںگے۔ سابقہ گورنر عشرت العباد پر سنگین الزامات تھے، اداروں کو ان کا نوٹس لینا چاہئے ۔ وہ مقامی ہال میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

انہوں نے کہاکہ حیدرآباد اور سندھ تجارت کا حب ہے ، کراچی سے باہر نکلیں تو لگتا ہے کہ ہم آثارِ قدیمہ میں آگئے ہیں۔ حیدرآباد میں لوڈشیڈنگ کا مسئلہ بڑھ چکا ہے ، حیسکو کا نام ونشان نہیں، بلدیاتی الیکشن میں لوگوں نے انتخاب جیتنے کیلئے بڑے بڑے وعدے کئے لیکن عام شہریوں کو اِن سے مایوسی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ 25نومبر کو حیدرآباد میں تاریخی ورکر کنونشن کیا جائیگا ، پی ایس پی ایک عوامی قومی جماعت بن چکی ہے ، 3مارچ کو انیس قائم خانی، مصطفی کمال نے جو سلسلہ شروع کیا تھا اس میں نہ صرف ہم نے فرعونوں کا مقابلہ کیا، انہیں سیاسی اور اخلاقی میدان میں شکست دی ، اب ہماری جماعت کراچی، حیدرآباد سے نکل کر ملک کے طول عرض میں پھیل چکی ہے۔

انہوں نے کہاکہ کراچی کی حالت زار کے حوالے سے ورلڈ بینک کی رپورٹ حکومت کیخلاف چارج شیٹ ہے، اگر صوبائی حکومت نے مسائل پر توجہ نہ دی تو ہم سڑکوں پر آکر احتجاج کریں گے۔ ایک جماعت 8سال سے سندھ پر حکمران ہے اس نے کراچی کیلئے کچھ نہیں کیا ، سندھ حکومت اپنا قبلہ درست کرے ، یہاں کی عوام آپ کی رعایا نہیں، صوبائی حکومت وفاق پر تو کڑی تنقید کرتی ہے لیکن اپنی کارکردگی نہیں دیکھتی۔

انہوں نے کہاکہ شہروں میں مسائل کے انبار ہیں ، لوگوں کو پینے کا صاف پانی نہیں مل رہا، سیوریج کے نظام کی صورتحال تباہ کن ہے، سڑکیں، پارک، ہسپتال اور اسکولوں کی حالت انتہائی شکستہ ہے۔ تفریحی مقامات کچرا کنڈی میں تبدیل ہوگئے ہیں۔ سندھ میں یہ آپائج بلدیاتی نظام کسی کام کا نہیں ہے اس میں منتخب ہونے والے چیئرمین اور وائس چیئرمینوں کو تو رونا بھی نہیں آتا۔ انہوں نے عمران خان کے بیان پر کہا کہ صوبائی یا وفاقی پارلیمنٹ کو مضبوط بنایا جائے اور تمام فیصلے پارلیمنٹ کے اندر ہونا چاہئیں۔

متعلقہ عنوان :