ہمیں سی پیک منصوبہ پر کوئی تحفظات نہیں ہیں البتہ گوادر پورٹ کی تعمیر پر تحفظات ہیں ، وفاقی وزیر میر حاصل خان بزنجو

حکومت اوراپوزیشن نے اتفاق کیا ہے کہ پانامہ پیپرز کے معاملہ پر عدالت کاکو فیصلہ جو بھی ہو اسے قبول کریں گے، عدالت کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے گڈانی شپ بریکنگ پر پیش آنے والے حادثہ کی تحقیقات کرانا بلوچستان حکومت کی زمہ داری ہے لندن اور جینیوا میں بیٹھ کر بلوچوں کے حقوق کی بات کرنے والے ہی پاکستان میں بلوچوں کے قتل عام میں ملوث ہیں، کراچی پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو

ہفتہ 12 نومبر 2016 20:43

ہمیں سی پیک منصوبہ پر کوئی تحفظات نہیں ہیں البتہ گوادر پورٹ کی تعمیر ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 نومبر2016ء) وفاقی وزیر برائے جہاز رانی وبندر گاہ میر حاصل خا ن بزنجو نے کہا ہے کہ ہمیں سی پیک منصوبہ پر کوئی تحفظات نہیں ہیں البتہ گوادر پورٹ کی تعمیر پر تحفظات ہیں ،حکومت اوراپوزیشن نے اتفاق کیا ہے کہ پانامہ پیپرز کے معاملہ پر عدالت کاکو فیصلہ جو بھی ہو اسے قبول کریں گے اور فریقین کو عدالت کے فیصلے کا انتظارکرنا چاہیے ۔

گڈانی شپ بریکنگ پر پیش آنے والے حادثہ کی تحقیقات کرانا بلوچستان حکومت کی زمہ داری ہے۔لندن اور جینیوا میں بیٹھ کر بلوچوں کے حقوق کی بات کرنے والے ہی پاکستان میں بلوچوں کے قتل عام میں ملوث ہیں۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے ہفتہ کو کراچی پریس کلب میں نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام فداحسین دشتی کی کتاب--’’لنگاسی سے واشنگٹن تک ‘‘ کی تقریب رونمائی اور بعد ازاںصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سابق وزیر اعلیٰ بلو چستان ڈاکٹر عبد المالک بلوچ ،نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر طاہر بزنجو، ایوب قریشی ،تربت میڈیکل کالج کے پرنسپل ڈاکٹر نعمت اللہ گچکی اور کتاب کے مصنف فدا حسین دشتی نے بھی خطاب کیا۔میر حاصل خان بزنجوں نے کہا کہ آج(اتوار کو) گوادر میں تقریب منعقد کی جارہی ہے جس میں وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی شریک ہوں گے اس سے اچھا ماحول بنے گااور لوگوں کو یقین آئے گا کہ سی پیک منصوبہ پر کام شروع ہوگیا ہے ،انھوں نے کہا کہ ہمیں سی پیک منصوبہ پر کوئی اعتراض نہیں ہے البتہ گوادر پورٹ کی تعمیر میں اس بات کو ملحوظ خاطر رکھا جائے کہ گوادر کے مقامی لوگ اقلیت میں تبدیل نہ ہوجائیں ۔

انھوں نے کہا کہ گڈانی میں شپ بریکنگ حادثہ کی تحقیقات کرانا میری وزارت کی نہیں بلکہ بلوچستان حکومت کی زمہ داری ہے۔ حادثہ کی تحقیقات کے لیے دو تحقیقاتی کمیٹیاں بنائی گئی تھیں جن میں ایک کمیٹی بلوچستان اور دوسری وفاقی حکومت کی جانب سے بنائی گئی تھی ۔انھوں نے کہا کہ دونوںکمیٹیوں کی رپورٹ مکمل ہوگئی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے معاملہ پر حکومت اور اپوزیشن نے عدالتی کاروائی پر اتفاق کیا ہے تو دونو ں کو چاہیے کہ اب عدالت کے فیصلہ کا بھی انتظار کریں ۔

انھوں نے کہا کہ لندن اور جینیو ا میں بیٹھ کر بلوچوں کے حقوق کی بات کرنے والے بلوچ عوام کے خیر خواہ نہیں بلکہ یہی لوگ پاکستان میں بلوچوں کو قتل کروانے میں ملوث ہیں۔قبل ازیں تقریب سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ فدا حسین دشتی نیشنل پارٹی نے اپنی کتاب میں نیشنل پارٹی کی آب بیتی لکھی ہے ،جو بھی واقعات رونما ہوتے رہے ہیں انھیں ریکارڈ میں لانا چاہیے اور اس کے لیے کتاب بہترین ذریعہ ہے ۔

ڈاکٹر عبد المالک نے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پر امن شہر تھا ،ساری تحریکیں یہی سے شروع ہوئیں لیکن اب کراچی بہت تبدیل ہوگیا ہے ۔انھوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی پسند تحریک میں تحریرکا فقدان ہے جس کا خلاء پر کرنے کے لیے مزید تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ قابل افسوس ہے کہ نوجوان نسل میں پڑھنے اور لکھنے کا رجحان کم ہوگیا ہے ۔طاہر بزنجوں نے کہا کہ بلوچوں کے اتحاد ٹوٹننے کی وجہ انانیت پسندی ہے ،ہم نے اگر اپنے رویہ کو تبدیل نہ کیا تو مستقبل میں بھی غلطیاں کرتے رہیں گے جو نقصان دہ ثابت ہوں گی۔