سپیکر راحیلہ حمیددرانی کی زیر صدارت بلوچستان اسمبلی کااجلاس

مشیر اطلاعات سرداررضامحمدبڑیچ نے اراکین اسمبلی کو بلیو پاسپورٹ کے اجراء سے متعلق مشترکہ قرارداد پیش کی اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز کوپانچ سال کیلئے سرکاری پاسپورٹ جاری کیا جاتا ہے ‘صوبائی اسمبلی کے اراکین اس سہولت سے محروم ہیں ‘عوامی نمائندگان کی حیثیت سے یہ ان کا بنیادی حق ہے تاکہ بین الاقوامی دوروں کیلئے ویزوں کا اجراء ترجیحی بنیادوں پر ممکن ہوسکے ‘صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ بلوچستان اسمبلی کے اراکین کو سرکاری پاسپورٹ جاری کرنے کیلئے عملی اقدامات یقینی بنائیں ‘ قرار داد میں سفارش

ہفتہ 12 نومبر 2016 19:30

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 نومبر2016ء) بلوچستان اسمبلی کااجلاس گزشتہ روز اسپیکر راحیلہ حمیددرانی کی صدارت میں تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا اجلاس میں وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات سرداررضامحمدبڑیچ نے اراکین اسمبلی کو بلیو پاسپورٹ کے اجراء سے متعلق مشترکہ قرارداد پیش کی جس میں کہاگیاتھا کہ اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز کوپانچ سال کے لئے بلیو(سرکاری )پاسپورٹ جاری کیا جاتا ہے جبکہ صوبائی اسمبلی کے اراکین اس سہولت سے محروم ہیں عوامی نمائندگان کی حیثیت سے یہ ان کا بنیادی حق ہے تاکہ بین الاقوامی دوروں کے لئے ویزوں کا اجراء ترجیحی بنیادوں پر ممکن ہوسکے قرار داد میں صوبائی حکومت سے سفارش کی گئی کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ بلوچستان اسمبلی کے اراکین کو سرکاری پاسپورٹ جاری کرنے کے لئے عملی اقدامات یقینی بنائیں ۔

(جاری ہے)

پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ اس طرح کی قرار دادیں ہم پہلے بھی منظور کرچکے ہیں بلکہ بلیو پاسپورٹ کے حوالے سے آئینی قرار داد بھی منظور کی جاچکی ہے مگر وفاق میں ہماری قرار دادوں کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی ہے ارکان اسمبلی کو اکثر بیرون ملک دوروں پر جانا پڑتا ہے بلیو پاسپورٹ ان کا استحقاق ہے جو ملنا چاہئے مسلم لیگ(ق) کی ڈاکٹر رقیہ ہاشمی نے کہا کہ ارکان قومی اسمبلی اور سینٹ کی طرح ہمیں بھی تمام مراعات دی جائیں بلیو پاسپورٹ جلد جاری کئے جائیں سرکاری ملازمین کو جو مراعات حاصل ہیں ارکان اسمبلی کو ان سے کیوں محروم رکھا جارہا ہے سابق ارکان اسمبلی کو بھی بلیو پاسپورٹ جاری کئے جائیں سابق سپیکر میر جان محمد جمالی نے کہا کہ جب فاروق ایچ نائیک چیئرمین سینٹ اور فہمیدہ مرزا سپیکر قومی اسمبلی تھیں تب سینٹروں اور ارکان قومی اسمبلی کو بلیو پاسپورٹ کے اجراء کے لئے بجٹ اجلاس کے دوران قرار داد لائی گئی تھی بلیو پاسپورٹ کے ساتھ سینیٹرز اور ارکان قومی اسمبلی کو علاج معالجے کی بھی سہولت دی گئی ۔

عوامی نیشنل پارٹی کے انجینئرزمرک خان نے کہا کہ ہماری اسمبلی سے جتنی قرار دادیں منظور ہوئی ہیں ان پر عمل نہیں ہوتا ایسے میں مزید قرار دادیں منظور کرنے کا کوئی فائدہ نہیں کوئی نئی قرار داد لانے سے بہتر ہے کہ کوئی کمیٹی بنا کر باقی تینوں صوبوں سے رابطہ کرکے مشترکہ طور پر بلیو پاسپورٹ کے اجراء کے لئے وفاق سے بات کی جائے ۔ مسلم لیگ(ق) کے رکن میر عبدالکریم نوشیروانی نے قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہ میں 1985ء سے مسلسل اسمبلی میں آتارہاہوں بلوچستان اسمبلی کی قرار دادوں پر عملدرآمد نہیں ہوتا مرکز میں جو لوگ بیٹھے ہوئے ہیں وہ اندھے اور بہرے ہیں جو بلوچستان اسمبلی کی قرار داد دیکھ کر کہتے ہیں کہ پرے کرو۔

انہوںنے تجویز دی کہ اس مسئلے پر ایوان کی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو وفاق میں جا کر اس مسئلے کو اٹھائے انہوںنے کہا کہ ہم نے ملک کے لئے قربانیاں دی ہیں مگر بلوچستان کے حوالے سے مرکز میں اچھا تاثر نہیں پایا جاتا اراکین اسمبلی کو 25کروڑ روپے پی ایس ڈی پی میں دیتے ہیں مگر حالت یہ ہے کہ وفاق کی طرف سے فنڈز کا اجراء قسطوں میں ہوتا ہے ڈاکٹر عبدالمالک کے دور میں40ارب روپے اسی لئے لیپس ہوگئے تھے جبکہ وہ15ارب روپے بھی لیپس ہوگئے جو ڈیموں کے لئے رکھے گئے تھے ۔

صوبائی وزیر شیخ جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ اسلام آباد والوں کا جو مائنڈ سیٹ تھا وہ آج تک تبدیل نہیں ہوا سرکاری پاسپورٹ اراکین اسمبلی کا استحقا ہے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اسطرح قصداً اراکین اسمبلی کی بے عزتی کی جاتی ہے بلیو پاسپورٹ کا اور کوئی فائدہ نہیں بس چند ممالک میں ویزی فری لگتا ہے جبکہ منتخب نمائندوں کی حیثیت سے تھوڑا بہت خیال رکھا جاتا ہے میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ ہمیں ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری ہونا چاہئے حکومت اسمبلی سے بنتی ہے اگر آپ اسمبلی ہی کے استحقاق کا خیال نہیں رکھیں گے تو پھر کیا بنے گا بے عزت کا یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے اور اس مسئلے کو براہ راست وزیراعظم کے سامنے رکھنا چاہئے دہشت گردی کی جنگ جنہوں نے شروع کی وہ تو صاف ہوگئے مگر ہم گنہگار ہوگئے اور ہمیں دہشت گردوں کی طرح چیک کیا جاتا ہے۔

جے یوآئی کے حاجی گل محمد دمڑ نے کہا کہ بلوچستان کی قرار دادوں کو وفاق میں کوئی اہمیت نہیں ملتی جس سے ہما را استحقاق مجروع ہوتا ہے یہ ہمارا استحقاق ہے کہ ہمیں تاحیات بلیو پاسپورٹ جاری کیا جائے چونکہ پہلے بھی قرار دادیں آتی رہی ہیں اس لئے قرار دادوں پر عملدرآمد کے حوالے سے ایک کمیٹی بنائی جائے تو اچھا ہے چیئرمین پی اے سی عبدالمجیدخان اچکزئی نے کہا کہ جتنی بھی مخلوط حکومت میں شامل اتحادی جماعتیں ہیں ان کے پارلیمانی رہنمائوں پرمشتمل ایک کمیٹی بنائی جائے جو وزیراعظم سے ملاقات کرکے اس مسئلے کو اٹھائے پھر دیکھا جائے گا کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار وزیراعظم کے ماتحت ہیں یا وزیراعظم چوہدری نثا ر کے ماتحت ہیں ۔

سردار عبدالرحمان کھیتران نے عبدالمجیدخان کی تجویز کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی مجیدخان اچکزئی ہی کی سربراہی میں بننی چاہئے جو اس مسئلے کو دیکھے اور نہ صرف اسلام آباد جائے بلکہ باقی صوبوں میں بھی جاکر معاملے کا جائزہ لے اور پھر ان کی جماعت کے سربراہ جو وزیراعظم کے بہت قریب ہیں ان کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرائیں میر عاصم کرد گیلو نے کہا کہ اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز کو تاحیات بلیو پاسپورٹ جاری ہوتا ہے اراکین صوبائی اسمبلی بھی عوامی نمائندے ہیں ان کا بھی استحقاق ہے اس سلسلے میں ایک سال سے فائل چوہدری نثار علی خان کے ٹیبل پر ہے وہ اسے منظور کرتے ہیں یا نا منظور جو کرتے ہیں جلدی کریں تاکہ ہمارا استحقاق مجروح نہ ہو۔

صوبائی وزیر نواب ایاز خان جوگیزئی نے کہا کہ وہ قومی اسمبلی اور سینٹ کے رکن رہے ہیں اور ان کے پاس بلیو پاسپورٹ ہے اراکین صوبائی اسمبلی کا بھی حق ہے یہ قرار داد نہ صرف پاس کی جائے بلکہ پاس کرکے دستی لے جاکر اس پر عملدرآمد کرایا جائے سابق سپیکر میر جان محمد جمالی نے ایوان کو بتایا کہ باقی صوبوں سے بھی اس سلسلے میں قرار دادیں پاس ہوئی ہیں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جبکہ صرف وفاق سے ہی اس معاملے کو نہ اٹھایا جائے بلکہ صوبائی حکومت اس سلسلے میں کیا کرسکتی ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ قانون و پارلیمانی امور کا صوبائی محکمہ اس پر غور کرے۔

اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس کی حمایت کرتے ہیں مگر ہمیں ہرچیز کو احساس محرومی کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہئے قانون اور آئین کے مطابق اس مسئلے کو حل ہونا چاہئے صرف بلوچستان اسمبلی ہی نہیں باقی صوبوں کے اراکین صوبائی اسمبلی کو بھی آفیشل پاسپورٹ نہیں ملا اگر دو اسمبلی کسی قرار داد کو پاس کرتی ہیں تو فاق کی ذمہ داری ہے کہ وہ پھر اس پر عملدآمد کو یقینی بنائے اس موقع پر قرار داد کے محرک سردار رضا محمد بڑیچ نے قرار داد میں ترمیم لانے سے متعلق ایوان میں تحریک پیش کرنے کی کوشش کی تاہم سپیکر نے انہیں روکتے ہوئے کہا کہ منظوری کے بعد وہ تحریک لاسکتے ہیں صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ حکومت کی طرف سے ہم اس قرار داد کی حمایت کرتے ہیں مگر اس میں فیملی اور شریک حیات کے لفظ کے اضافے کی ترمیم ہونی چاہئے اس ایوان سے ماضی میں جو قرا ردادیں پاس ہوئی ہیں ان پر عملدرآمد نہیں ہوا جس پر ایوان میں ایک کمیٹی کی تشکیل کی بات ہوئی تھی قرار دادوں پرعملدآمد نہ ہونا اس ایوان کا استحقاق مجروح کرنے کے مترادف ہے جو نہیںہونا چاہئے صوبائی وزیر نے کہا کہ بلیو پاسپورٹ ہمارا حق ہے نہ صرف ہمارا بلکہ ہمارے خاندان والوں کا بھی یہ حق ہے سپیکر نے کہا کہ قرار داد کی حیثیت سفارش کی ہوتی ہے اس ایوان میں کافی قرار دادیں لائی گئیں مگرجب جاتی ہیں تو متعلقہ محکمے ان پر غور نہیں کرتے اس سلسلے میں نہ صرف سردار ایاز صادق سے میری بات ہوئی اور انہیں ایک لیٹر بھی بھجوایا گیا کہ ہماری قرار دادوں پر عملدرآمد نہیں ہوتا بعدازاں سپیکر نے اراکین کی رائے سے قرارداد میں اراکان اسمبلی کے ساتھ ان کے خاندانوں کے افراد کو بھی بلیو پاسپورٹ دیئے جانے کی ترمیم کے ساتھ قرار داد ایوان میں پیش کی جو منظ.ر کرلی گئی ۔

سپیکر نے ارکان اسمبلی کو بلیو پاسپورٹ کے اجراء کے لئے تمام پارلیمانی لیڈروں پر مشتمل کمیٹی کے قیام کی رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس کی سربراہی وزیراعلیٰ یا وہ جنہیں چاہیں اس کا سربراہ مقرر کرے ۔ایوان میں صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال اورڈاکٹر رقیہ ہاشمی کی کی مشترکہ قرار داد ڈاکٹر رقیہ ہاشمی نے پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ بلوچستان صوبائی اسمبلی کی اکثریت جو کہ صوبے کے دور دراز علاقوں سے منتخب ہوکر آتی ہے موزوں رہائشی سہولیات نہ ہونے کے سبب انہیں رہائشی مشکلات درپیش ہیں اسی طرح وزراء کے لئے بھی باقاعدہ رہائشی سہولیات مہیا نہیں کی گئی ہیں ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ اراکین اسمبلی کے لئے پارلیمنٹ لاجز کی طرز پر ایم پی اے لاجز اور وزراء کے لئے منسٹر انکلیو کی تعمیر کے لئے عملی اقدامات اٹھائے ۔

سپیکر نے رائے شماری کے بعد قرار داد کو منظور کرنے کی رولنگ دی ۔اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ بیورو کریسی ہمیں قبول نہیں کررہی ہے ہمیں چار چار سیکورٹی گارڈ دیئے گئے ہیں مگر گزشتہ تین مہینوں سے ان کی تنخواہیں بند کردی گئی ہیں پہلے بھی اس مسئلے کوا یوان میں اٹھایا جاتا رہا ہے اب انہیں اے جی آفس سے ایک لیٹر جاری ہوا ہے جس میں ایک مرتبہ پھر نئی اور غیر ضروری شرائط عائد کردی گئی ہیں جس کے باعث گزشتہ تین مہینوں سے ارکان اسمبلی کے سرکاری محافظ تنخواہوں سے محروم ہیں انہوں نے اے جی آفس کے جاری کردہ لیٹر کو احتجاجاً پھاڑتے ہوئے کہا کہ ہمیں ذیل کیا جارہا ہے جو افسر اس کا ذمہ دار ہے اس کے خلاف کارروائی کی جائے محکمہ خزانہ اور بیورو کریسی کی جانب سے بلا وجہ رکاوٹ ڈالی جارہی ہے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ ہم اپنی جیبوں سے اپنے سیکورٹی گارڈ ز کو تنخواہیں دینے پر مجبور ہیں رقیہ سعید ہاشمی نے کہا کہ ہمارے سیکورٹی گارڈز کو تنخواہیں فنانس کی جانب سے ملتی رہی ہیں اب بتایا جائے کہ اس میں اے جی آفس کا کیا رول بنتا ہے انجینئرزمرک خان اچکزئی نے کہا کہ ہم باربار تصدیق کرتے رہے ہیں کہ یہ سیکورٹی گارڈز ہمارے ساتھ ہیں اس سے بڑھ کر انہیں اور کیا تصدیق چاہئے یہ کوئی طریقہ نہیں ہے جو اپنایا گیا ہے رکن اسمبلی ایک ذمہ دار شخص ہوتا ہے وہ جب تصدیق کرتا ہے کہ یہ میرے پاس ہے توپھر مزید تصدیق کی کیا ضرورت ہے نیشنل پارٹی کی ڈاکٹر شمع اسحاق نے کہا کہ یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے سیکورٹی گارڈز نے تو اپنے بچے سکولوں سے نکال دیئے ہیں کئی مہینوں سے ان کی تنخواہیں بند کی گئی ہیں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع کا کہنا تھا کہ بیورو کریسی کو ہم نے سرپر چڑھا یا ہے سپیکر کی رولنگ سے ان کی تنخواہیں بحال نہیں ہوں گی یہ حکومت کی توہین ہے اور عوامی نمائندوں پر ایک داغ ہے صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے حکومت کی طرف سے ایوان کو اس مسئلے کے حل کی یقین دہانی کراتے ہوئے اعلان کیا کہ اپوزیشن اراکین نے اے جی آفس کے جس لیٹر کی بات کی ہے وہ اس ایوان میں اسے حکومت کی طرف سے واپس لینے کا اعلان کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ اے جی آفس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے خزانے سے یہ تنخواہیں محکمہ داخلہ کو ڈرا ہوتی ہیں ہم دوسرا نوٹیفکیشن جاری کردیں گے اور ان کی تنخواہیں بھی جاری ہوجائیں گی شاہدہ رئوف نے کہا کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کمزور وکٹ پر کھیل رہی ہے صوبائی وزیر یہ بتائیں کہ کب تک تنخواہیں جاری ہوں گی جس پر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ اسی نومبر کے مہینے میں تنخواہ جاری ہوجائے گی عبدالمجید خان اچکزئی نے کہا کہ متعلقہ حکام کو بلائیں جس پر سپیکر نے کہا کہ عبدالرحیم زیارتوال نے یقین دہانی کرادی ہے جتنے بھی متعلقہ محکمے ہیں انہیں سوموار کو بلا کر ان سے میٹنگ کی جائے گی اور ان سے پوچھاجائے گا۔

میر عبدالکریم نوشیروانی نے محکمہ صحت کے تحت مشتہر کی گئی اسامیوں میں بعض اضلاع کو نظر انداز کرنے جبکہ پنجگور کو 3سو لیڈی ہیلتھ ورکرز کی اسامیاں دینے کی بات کرتے ہوئے اس پر شدید احتجاج کیا ۔ اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر مختلف اراکین نے اس مسئلے پر بات کی نیشنل پارٹی کی ڈاکٹر شمع اسحاق نے کہا کہ وزیر صحت رحمت صالح بلوچ کی موجودگی میں اس مسئلے پر بات ہوتو اچھا ہوگا تاکہ وہ اس پر بات کرسکیں ثمینہ خان نے کہا کہ انہوں نے متعلقہ سیکرٹری سے پوچھا ہے جنہوں نے یہ بتایا ہے کہ پنجگور کی اسامیاں تین سو نہیں تیس ہیں یہ مس پرنٹ ہیں اس پر سیکرٹری صحت سے وضاحت لی جائے عبدالمجید خان اچکزئی نے کہا کہ انتخابات آرہے ہیں پنجگور میں بے روزگاری بڑھ گئی ہے اس سے پہلے بھی محکمہ زراعت میں پنجگور میں قرآن کا حلف لے کر لوگوں کو نوکریاں دی گئیں کہ آپ مجھے ووٹ دیں گے۔

وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ اگر یہ واقعی مس پرنٹنگ کا نتیجہ ہے اور 30کی بجائے 300چھپا ہے تو اچھی بات ہے اس پر بات کریں گے اورا راکین کے تحفظات کاازالہ کریں گے جس پر سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ پنجگور کے لئی300ایل ایچ ویز اور15سپروائزر ز ہیں کیا سپروائزرو ں کی تعداد بھی مس پرنٹنگ کی وجہ سے غلط چھپی ہے عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ ہم یہ کام اس طریقے سے نہیں کرنے دیں گے اس میں آدھے سے زیادہ اضلاع کو چھوڑا گیا ہے عبدالمجید خان اچکزئی نے کہا کہ اسمبلی میں تمام ریکارڈ منگواکر چیک کریں کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے لے کر موجودہ وزیراعلیٰ تک گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں وزیراعلیٰ اور وزراء نے اپنے حلقوں کو چھوڑ کر باقی کتنے اضلاع کا دورہ کیا ہے ۔

پوائنٹ آف آرڈر پر پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ بی آرسیز کے اساتذہ کا مسئلہ بدستور موجود ہے اسے دیکھا جائے انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت ایگریکلچر گریجوایٹس کے بیس فیصد پروموشن کا کوٹہ تھا جس میں تبدیلی کی گئی ہے بتایا جائے کہ ایسا کیوں کیا گیا ہے پشتونخوا میپ کے ولیم جان برکت نے کہا کہ میں نے گزشتہ دنوں سبی اور کچھی کے اضلاع کا دورہ کیا تھا وہاں پر اب تک طلبہ کو پوری کتابیں نہیں ملی ہیں جبکہ پانچویں جماعت کے طلبہ جن کا ماہانہ وظیفہ پچاس روپیہ ہے وہ بھی افسران نے روک رکھا ہے جمعیت العلماء اسلام کے سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ فیڈرل لیویز کے اہلکاروں کی تعیناتی اور ترقیوں کا مسئلہ ہے اس پر سیفرون اور وفاقی وزارت داخلہ سے بات کی جائے تاکہ یہ مسئلہ حل ہو بعدازاں سپیکر نے اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا۔