مارچ سے قبل محکمہ تعلیم سے گھوسٹ سکولوں اور اساتذہ کی تفصیلات جمع کرکے ذمہ داران کیخلاف بلاامتیاز کارروائی عمل میں لائی جائیگی ‘اساتذہ کے مسائل سرآنکھوں پر مگر انہیں بچوں کے روشن مستقبل کیلئے تمام تر صلاحیتیں بروئے کارلانا ہوگی

وزیر تعلیم بلوچستان عبدالرحیم زیارتوال کی پریس کانفرنس

ہفتہ 12 نومبر 2016 19:27

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 نومبر2016ء) صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ مارچ سے قبل محکمہ تعلیم سے گھوسٹ سکولوں اور اساتذہ کی تفصیلات جمع کرکے ذمہ داران کیخلاف بلاامتیاز کارروائی عمل میں لائی جائیگی ،اساتذہ کے مسائل سرآنکھوں پر مگر انہیں بچوں کے روشن مستقبل کیلئے تمام تر صلاحیتیں بروئے کارلانا ہوگی ،تھریٹس کے نام پر بند کئے گئے اداروں سے جواب طلب کرینگے ،گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے 16میں سے 13مطالبات کو تسلیم کرلیاگیاہے۔

ان خیالات کااظہار انہوںنے گزشتہ روز صوبائی سیکرٹری تعلیم ڈاکٹرعمر بابر ،گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر حبیب الرحمن مردانزئی ،جنرل سیکرٹری یار جان بزنجو ،امان اللہ پیر علی زئی ودیگر کے ہمراہ پریس کلب کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

عبدالرحیم زیارتوال کاکہناتھاکہ صوبے میں زیر تعلیم بچوں کے کل تعداد کی 85فیصد سرکاری اداروں میں زیر تعلیم ہے جب کہ نجی تعلیمی اداروں میں 15فیصد بچے پڑھ ررہے ہیں ،اساتذہ نے جو مطالبات پیش کئے ہیں ان میں سے 13 مطالبات کو تسلیم کرلیاگیاہے ہم اساتذہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بچوں پر رحم کرتے ہوئے انہیں معیاری تعلیم کی فراہمی کویقینی بنانے کیلئے اپنی صلاحیتیں بروئے کارلائیں اس وقت اساتذہ کی تنخواہیں اور مراعات میں اضافہ کیاگیاہے انہوں نے کہاکہ موجودہ دور حکومت کے دوران اساتذہ کو ڈیوٹیوں پر لانے کیلئے بھرپوراقدامات کئے جاچکے ہیں تاہم جب تک والدین اور معاشرے کے دیگر افراد مل کر کوششیں نہیں کرتی اس وقت شرح خواندگی میں اضافہ ممکن نہیں ہوسکتا ،اساتذہ ،والدین اور تعلیم کی ٹرائیکا کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ،انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ اساتذہ اور طلبائ کو درس وتدریس کے سلسلے کو جاری رکھنے کیلئے تمام تر سہولیات پہنچائے جاسکے ہم محکمہ تعلیم میں کسی کی بھی مداخلت برداشت نہیں کرینگے ،تمام ضلعوں میں ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی میں ٹیمیں سکولوں کے معائنے کاکام کررہی ہے اس کے علاوہ کلسٹر پروگرام کے تحت بھی سکولوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کی کوششیں کی جارہی ہے انہوں نے کہاکہ درسی اورغیر درسی مواد کی فراہمی کا بھی خاص خیال رکھاجارہاہے انہوں نے کہاکہ اساتذہ قابل احترام ہے لیکن انہیں بچوں کو ان کا حق ضرور دیناہوگا اس سلسلے میں غفلت برتنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا انہوں نے کہاکہ اساتذہ کی 16مطالبات میں سے 13کو تسلیم کیاجاچکاہے جبکہ 3مطالبات کا تعلق چیف سیکرٹری اور محکمہ ایس اینڈ جی ڈی سے ہے جنہیں بھی حل کرلیاجائیگا انہوں نے کہاکہ صوبے کے سرد علاقوں میں ماہ دسمبر کے دوران تعلیمی ادارے بند ہونگے تاہم اس دوران حکومت بچوں کی داخلہ مہم چلائیگی مارچ سے قبل سکولوں کو درسی مواد کی فراہمی بہرصورت ممکن بنائی جائیگی انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں گھوسٹ سکولوں اوراساتذہ کا ڈیٹا جمع کیاجارہاہے بلکہ اساتذہ کی ڈگریوں کی بھی چھان بین جاری ہے ،اس موقع پر گورنمنٹ ٹیچر ایسوسی ایشن کے صدر حبیب الرحمٰن مردانزئی نے کہا کہ ہم صوبائی وزیر تعلیم اور سیکرٹری تعلیم شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوںنے ہمارے تمام مطالبات کو احتجاج اور مشکلات کے بغیر مذاکرات سے حل کیے اور امید ہیں کہ جلد سمری کو تیار کر کے نو ٹیفکیشن جاری کریں گے اور ماضی کی طرح ایک بار پھر ہمارے مطالبات کو سر دخانے میں نہیں ڈالیں گے انہوںنے کہا کہ ہم بھی اساتذہ کی جانب سے حکومت وقت کو یقین دہانی کراتے ہیں کہ بلوچستان بھر میں تعلیم کی بہتری کیلئے ہم حکومت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

متعلقہ عنوان :