فصلوں کی ضروریات کے مطابق انہیں زرعی مداخل فراہم کرکے ہی کامیابی کے ساتھ فوڈ سیکورٹی کے اہداف حاصل کئے جا سکتے ہیں ، ماہرین زراعت

ہفتہ 12 نومبر 2016 18:54

فیصل آباد۔12 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 نومبر2016ء)فصلوں کی ضروریات کے مطابق انہیں زرعی مداخل فراہم کرکے ہی کامیابی کے ساتھ فوڈ سکیورٹی کے اہداف حاصل کئے جا سکتے ہیںجبکہ زرعی زمینوں میں نمکیات کی کمی بیشی،کیمیائی عوامل اور وائرس سے کپاس، آم، امردو اور ترشاوہ پھلوںکی پیداوار بری طرح متاثر ہورہی ہے جن کے تدارک کیلئے بروقت اقدامات ضروری ہیں ۔

ماہرین زراعت نے بتایاکہ ملک سے شیشم اور آم کے درخت تیزرفتاری سے سوکھے پن کا شکار ہوکر ختم ہورہے ہیںجس کیلئے زرعی ماہرین و سائنسدانوں کو اپنی ٹیکنالوجی نچلی سطح پر لیجا کر درختوں کو سوکھے پن سے بچانے اور پھر سے پیداواریت کا حامل بنانے میں اپنا کردار جنگی بنیادوں پر ادا کرنا ہوگانیز زرعی زمینوں میں نمکیات کی کمی بیشی ‘کیمیائی عوامل اور وائرس سے کپاس‘ آم‘ امردو اور ترشاوہ پھلوںکی پیداوار بھی بری طرح متاثر ہورہی ہے جسے روکنے کیلئے ہنگامی اقدامات اشد ضروری ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ملک کے طول و عرض میں ترشاوہ پھلوں کے باغات کی اکثریت وائرس سے متاثرہ پودوں پر مشتمل ہے تاہم زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے انسٹیٹیوٹ آف ہارٹیکلچرل سائنسز نے سینکڑوں باغات میں وائرس فری پودوں کی فراہمی ممکن بناکر پیداواری انحطاط پر کسی حد تک قابو پانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔انہوںنے بتایا کہ گزشتہ کئی برسوں سے سی ایل سی وی کی تباہ کاریوں سے کپاس کی پیداوار بری طرح متاثرہورہی ہے جس کے سدباب کیلئے سائنسدانوں کو آگے بڑھ کر اپنا کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا۔

انہوںنے بتایا کہ زرعی ادویات کے بے مہابا استعمال سے نہ صرف زرعی اجناس جمود کا شکار ہیں بلکہ اس سے زمین کی پیداواری صلاحیت اور ماحولیات بھی متاثر ہورہے ہیںلہٰذا فصلوں کی ضروریات کے مطابق انہیں زرعی مداخل کی فراہمی کے ذریعے 18کروڑ عوام کیلئے غذاء کی ارزاں فراہمی ممکن بناکر ہی فوڈ سیکورٹی کے اہداف کامیابی کے ساتھ حاصل کئے جا سکتے ہیں۔