ترکی نے 93سال بعد فوجی خواتین کو حجاب اور مردوں کو داڑھی رکھنے کی اجازت دیدی

فوج کی سول خواتین اہلکار دوران ڈیوٹی پردے کے لیے حجاب کا استعمال کر سکتی ہیں، مرد سول فوجی اہلکاروں کو بھی داڑھی رکھنے کی اجازت سمیت موسم گرما میں ٹائی نہ پہننے کی چھوٹ ہوگی ، سرکاری اعلامیہ جاری

ہفتہ 12 نومبر 2016 16:32

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 نومبر2016ء) ترک حکوت نے 93سال بعد سیکولر آئین کے تحت فوج میں خواتین اہلکاروں پر ڈیوٹی کے دوران حجاب کرنے اور مرد اہلکاروں پر داڑھی رکھنے کی پابندی کو ہٹاتے ہوئے تمام سویلین مرد و خواتین اہلکاروں کو اسلامی عقائد کے مطابق حجاب کرنے اور داڑھی رکھنے کی اجازت دیدی۔ایک خلیجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترک حکومت نے ایک سرکاری اعلامیہ جاری کرتے ہوئے ترک آرمی کے تمام سول اہلکاروں کو اسلامی عقائد کے مطابق لباس پہننے کی اجازت دے دی، جاری کیے گئے فرمان کے مطابق ترک فوج کی سول خواتین اہلکار دوران ڈیوٹی پردے کے لیے حجاب کا استعمال کر سکتی ہیں۔

ترک حکومت نے سول ملٹری، جنرل کمانڈ اور کوسٹ گارڈ کمانڈ میں نوکری کرنے والی خواتین کو اپنی مرضی کے مطابق پردہ کرنے کی اجازت دیتے ہوئے حجاب پر عائد پابندی ہٹادی۔

(جاری ہے)

ترک حکومت کی جانب سے جاری کردہ مراسلے میں مرد سول فوجی اہلکاروں کو بھی داڑھی رکھنے کی اجازت دینے سمیت موسم گرما میں ٹائی نہ پہننے کی چھوٹ دے دی گئی، اس سے قبل مرد سویلین اہلکاروں کو داڑھی رکھنے کی اجازت نہیں تھی۔

اس سے پہلے ترک حکومت نے رواں سال 27 اگست کو خواتین پولیس اہلکاروں کو دوران ڈیوٹی حجاب کرنے کی بھی اجازت دی تھی، ترکی کی حکمراں جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ ( اے کے ) پارٹی نے جمہوری پیکیج کے تحت خواتین پولیس اہلکاروں کی ڈریسنگ سے متعلق نئے ضابطہ اخلاق منظور کیے تھے۔ترکی حکمراں جماعت اے کی پارٹی نے پانچ سال قبل 2011میں یونیورسٹیز اور دیگر تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے کی پابندی بھی ختم کی تھی، جب کہ 2013 میں ترک حکومت نے پارلیمنٹ میں بھی خواتین ممبران کو حجاب کرنے کی اجازت دی تھی۔

ترکی میں سیکولر آئین کے تحت 1923 میں حجاب کرنے اور داڑھی رکھنے پر پابندی عائد کی گئی تھی، جسے ترکی کی حالیہ حکمراں جماعت اے کے پارٹی نے وقفہ وقفہ سے ختم کرکے لوگوں کو اپنے ذاتی اور اسلامی عقائد کے مطابق حجاب کرنے، داڑھی رکھنے اور لباس پہننے کی اجازت دی ہے۔

متعلقہ عنوان :