افغانستان ، بگرام ائربیس پرخودکش حملہ، 4 افراد ہلاک،14زخمی ،طالبان نے ذمہ داری قبول کرلی

ہرات میں افغان سیکورٹی فورسزکا آپریشن ، 52شدت پسند ہلاک ، 10زخمی،طالبان کی متعدد گاڑیاںتباہ کردی گئیں بگرام ائیر بیس پر حملہ صبح ساڑھے 5 بجے کے قریب اس وقت کیا گیا جب لوگ وہاں ویٹرینز ڈے منانے کے لیے جمع ہوئے تھے،یہ خودکش حملہ تھا اور حملہ آور بیس پر مزدوری کرتا تھا،افغان حکام افغان صدر اور چیف ایگزیکٹو کی دھماکے کی مذمت جانی نقصان پر افسوس کا اظہار امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جان ڈبلیو نکولسن کا ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں کے ساتھ اظہار تعزیت ٹرمپ افغانستان سے فوج واپس بلائیں ،افغان عوام کو اندرونی مسائل خود حل کرنے کی اجازت دی جائے ،امریکی افواج کی موجودگی اور آپریشن ملک میں عام شہریوں کی ہلاکت کا باعث بن رہے ہیں، حزب اسلامی کے رہنما گلبدین حکمت یار کا خط

ہفتہ 12 نومبر 2016 16:32

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 نومبر2016ء) افغانستان کے دارالحکومت کابل کے شمال میں واقع نیٹو کے بگرام ایئربیس پر خودکش حملے میں 4افراد ہلاک اور14 زخمی ہوگئے،طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ، ادھر افغان سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 52شدت پسند ہلاک اور 10زخمی ہوگئے جبکہ حزب اسلامی کے رہنما گلبدین حکمت یار نے امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے افغانستان سے امریکی فوج واپس بلانے اور افغان عوام کو اندرونی مسائل خود حل کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کردیا ،دوسری جانب افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے بگرام ائربیس پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے جبکہ افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جان ڈبلیو نکولسن نے ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا ہے ۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو افغان میڈیا کے مطابق افغانستان میں امریکی فوج کے زیر استعمال بگرام ہوائی اڈے پر زور دار دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں 4افرا دہلاک ہوگئے ۔افغان حکام کے مطابق یہ خودکش حملہ تھا اور حملہ آور بیس پر مزدوری کرتا تھا۔نیٹو کی جانب سے جاری ہونے والے مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ دھماکا صبح ساڑھے 5 بجے کے قریب ہوا۔مزید کہا گیا کہ نیٹو کی فورسز اور میڈیکل ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچیں اور واقعے کی تحقیقات کے ساتھ ساتھ زخمیوں کو طبی امداد دینے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔

نیٹو نے اپنے بیان میں 4 افراد کی ہلاکت اور 14 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تاہم متاثرہ افراد کی قومیت کے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ایک خود کش حملہ آور نے یہ حملہ کیا ہے۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹ کے ذریعے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی۔بتایا گیا ہے کہ حملے میں کھانا کھانے کی جگہ کو نشانہ بنایا گیا۔

یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب لوگ وہاں ویٹرینز ڈے منانے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے بھی دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ادھر افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جان ڈبلیو نکولسن نے ایک بیان میں ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں کے ساتھ تعزیت کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج کے حملے میں جو لوگ زخمی ہوئے ہیں میں انہیں یقین دلاتا ہوں کہ انھیں بہترین طبی سہولتیں مہیا کی جائیں گی۔

انھوں نے حملے کا شکار ہونے والے افراد کی قومیت ظاہر نہیں کی۔بگرام ایئربیس افغانستان میں امریکی فوج کا سب سے بڑا ایئربیس ہے، جسے اکثرو بیشتر طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے نشانہ بنایا جاتا رہتا ہے۔گذشتہ برس دسمبر میں ایک موٹر سائیکل سوار طالبان خودکش بمبار نے بگرام ایئربیس کے قریب دھماکا کرکے 6 امریکی فوجیوں کو ہلاک کردیا تھا، جسے 2015 میں امریکی فورسز پر حملوں میں بدترین حملہ قرار دیا گیا تھا۔

جمعرات کوجرمن قونصل خانے پر حملے میں چھ ہلاک اور 128 زخمی ہوئے تھے۔ادھر صوبہ ہرات کے ضلع شنداند میں سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 52شدت پسند ہلاک اور 10زخمی ہوگئے ۔207ظفر کور کے ایگزیکٹو آفسیر رازمحمداوریاخیل نے تصدیق کی ہے کہ ضلع شنداند میں سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 52شدت پسند ہلاک مارے گئے ہیں۔افغان ائیرفورس کی کاروائی میں طالبان کی متعدد گاڑیاں بھی تباہ کردی گئیں۔

آپریشن کے دوران طالبان کے 2مقامی کمانڈر ملا نایاب اور مولوی موہاب بھی مارے گئے ۔ادھر حزب اسلامی کے رہنما گلبدین حکمت یار نیامریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے افغانستان سے امریکی فوج واپس بلانے اور افغان عوام کو اندرونی مسائل خود حل کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی کامیابی کے بعد حکمت یار کی طرف سے جاری ایک خط میں انہوںنے کہا ہے کہ افغان عوام کو اپنا رہنما منتخب کرنے کے لیے ایک آزاد اور منصفانہ انتخابات کا اہتمام کیا جانا چاہیے۔

حکمت یار نے کہا کہ امریکی افواج کی موجودگی اور آپریشن ملک میں عام شہریوں کی ہلاکت کا باعث بن رہے ہیں ۔انہوں نے خاص طور پر افغانستان کے شمالی صوبے قندوز میں حالیہ آپریشن کی جانب اشارہ کیا جہاں 30 سے زائد شہری ہلاک ہوئے۔دوسری جانب پینٹاگون نے امریکی قانون سازوں سے کہا ہے کہ افغانستان میں داعش کے خلاف کاروائیوں کیلئے 11.6بلین ڈالر اضافی رقم کی ضرورت ہے ۔

امریکی دفاعی سیکرٹری ایشٹن کارٹر کا کہنا ہے کہ رقم ہماری قومی سلامتی کیلئے بہت اہم ہے ،کانگریس پر رقم کی منظوری کیلئے زور دیا ہے ۔یاد رہے کہ 1996 سے 2001 کے دوران طالبان نے افغانستان میں اپنی حکومت امارت اسلامیہ قائم کی تھی اور وہ ایک مرتبہ پھر ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جنگ میں مصروف ہیں۔دوسری جانب دسمبر 2014 میں امریکا کی اتحادی نیٹو افواج کے انخلا کے بعد سے افغانستان میں طالبان کی جانب سے سیکیورٹی فورسز اور دیگر اہم مقامات پر حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔