کٹ اینڈ پیسٹ معلومات سے عظیم اسکالر نہیں بنتے، وفاقی وزیر احسن اقبال

این ایم آر اسپیکٹرومیٹر سے پاکستان میں تحقیق کو فروغ ملے گا، بین الاقوامی مرکز جامعہ کراچی میںخطاب

جمعہ 11 نومبر 2016 22:06

کراچی ۔ 11 اکتوبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 نومبر2016ء) وفاقی وزیرِ برائے منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ کٹ اینڈ پیسٹ معلومات سے عظیم اسکالر نہیں بنتے، بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی میں 17 کروڑ روپے کی لاگت سے درآمد شدہ این ایم آر اسپیکٹرومیٹر سے پاکستان میں تحقیق کو فروغ ملے گا، چین پاکستان اکنامک کوریڈور پاکستان کے معاشی مقدر کی تبدیلی کا ضامن ہے، موجودہ حکومت اعلیٰ تعلیم کے بجٹ کو 100 ارب روپے سے بڑھاکر250 ارب روپے تک لے آئی ہے، امید ہے پاکستان 2025ء میں دنیا کے 25 معاشی طور پر مستحکم بڑے ممالک کی صف میں جاکھڑا ہوگا۔

یہ بات انہوں نے جمعہ کو بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی میں جدید تحقیقی سہولت ’’این ایم آر اسپیکٹرومیٹر‘‘کی افتتاحی تقریب کے دوران کہی۔

(جاری ہے)

تقریب کا انعقاد پروفیسر سلیم الزماںصدیقی آڈیٹوریم میں ہوا جس میں وفاقی وزیر پروفیسر ڈاکٹر احسن اقبال سمیت شیخ الجامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر محمد قیصر، اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان کے سابق سربراہ اور سابق وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر عطا الرحمن، آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوھدری، سوئٹزرلینڈ کے پروفیسرڈاکٹر ڈینیل سی ہوسیلے، ڈاکٹر پنجوانی میموریل ٹرسٹ کی چیئر پرسن نادرہ پنجوانی اور حسین ابراہیم جمال فاونڈیشن کے سربراہ عزیز جمال نے بھی خطاب کیا۔

تقریب کے اختتام پر وفاقی وزیر نے جدید تحقیقی سہولت ’’این ایم آر اسپیکٹرومیٹر‘‘ کا افتتاح کیا۔ دریں اثناء انھوں نے این ایم آر اسپیکٹرواسکوپی(Solving Problems with NMR Spectroscopy, Second کے موضوع پر لکھی گئی ایک بین الاقوامی کتاب کی رونمائی بھی کی، یہ کتاب معروف پاکستانی سائنسدان، اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان کے سابق سربراہ اور سابق وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر عطا الرحمن، آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری اور ڈاکٹر عطیة الوہاب نے مشترکہ طور پر تصنیف کی ہے۔

شیخ الجامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر محمد قیصر نے کہا اس این ایم آر اسپیکٹرو اسکوپی سے پاکستانی ماہرین کو اپنے ہی ملک میں ایک جدید تحقیقی سہولت میسّر آئے گی، بین الاقوامی مرکز کی علمی و تحقیقی کارگزاریاں قابل مثال ہیں۔ پروفیسرڈاکٹر عطا الرحمن نے کہا سائنس، ٹیکنالوجی اور جدت دنیا میں معاشی ترقی کا ایک اہم وسیلہ ہے۔ انہوں نے کہا صرف برطانوی کیمبرج یونیورسٹی کی90 سے زیادہ اسکالرز نے نوبل پرائز حاصل کیے ہیں جبکہ پوری مسلم دنیا کی کارکردگی اس کے مقابلے میں مایوس کن ہے، پاکستان میں جی ڈی پی کا صرف 2 فیصد تعلیم میں خرچ ہوتا ہے جو افسوسناک حد تک کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں اضافہ انتہائی مستحسن عمل ہے لیکن ترقیاتی بجٹ میں نمایاں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے وفاقی وزیر کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں مزید مثبت اقدامات سے اس کو اور موثر بنایا جاسکتا ہے جبکہ اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے ٹینیور ٹریک سسٹم کی دوبارہ موثر انداز میں اطلاق ہونے کی شدید ضرورت ہے۔

ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کہا کہ این ایم آر اسپیکٹرواسکوپی نہ صرف سائنسدانوں اور محققین کو بلکہ کارپوریٹ سیکٹر اور انڈسٹری کو بھی تحقیقی خدمات فراہم کرے گی۔ پروفیسر نادرہ پنجوانی نے کہا کہ ان کی ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی) سے وابستگی اوراس ادارے کی بین الاقوامی مرکز میں موجودگی ان کیلئے باعثِ فخر ہے۔

عزیز جمال نے کہا کہ بین الاقوامی مرکز میں جدید این ایم آر اسپیکٹرواسکوپی کی آمد کیلئے اس ادارے کی قیادت کو دادوتحسین کا مستحق قرار دیا اور کہا کہ ان کے ادارے حسین ابراہیم جمال فاونڈیشن اور ان کے خانوادے کا تعاون بین الاقوامی مرکز کی تعمیر وترقی میں جاری رہے گا۔ تقریب سے سوئٹزرلینڈ کے پروفیسرڈاکٹر ڈینیل سی ہوسیلے نے بھی خطاب کیا۔