ایس ای سی پی نے سکیورٹیز اینڈ فیوچر ایڈوائزر کی لائسنس اور آپریشن ریگولیشن پر تجاویز مانگ لیں

جمعہ 11 نومبر 2016 21:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 نومبر2016ء) ملک کی کیپٹل مارکیٹ کو مستحکم بنانے کے لئے کی جانے والی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے اور سکیورٹیز ایکٹ2015 اور فیوچر مارکیٹ ایکٹ2016 کے تحت ذیلی قوانین بناتے ہوئے، سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے سکیورٹیز اینڈ فیوچر ایڈوائزرز (لائسنسنگ اینڈ آپریشن) ریگولیشن 2016 کا مسودہ سرکاری گزٹ میں شائع کر دیا ہے۔

ان ضوابط کے مسودہ کو عوامی تجاویز وآراء کے لئے ایس ای سی پی کی ویب سائٹ پر بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ ان ضوابط پر مشاورت کے عمل کو بہتر بنانے کے لئے اس مسودہ کو اہم شراکت داروں کو بھی بھجوا دیا گیا ہے اور مسودہ کی عوامی رائے کے حصول کے نوٹیفکیشن کے اجرا کے پندرہ دن کے اندر اندر موصول ہونے والی تجاویز و آرا ئپر غور کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

ان ضوابط کے مسودہ میں سکیورٹیز اور فیوچر معاہدوں کے ضمن میں سکیورٹیز پرصارفین کو مشاورت اور سرمایہ کاری کی تجاویز فراہم کرنے والے افراد کے لئے لائسنس کے اجرا، مالی وسائل، ان کی ذمہ داریاں اور فرائض، ان کے کردار اور ان کی مالیات اور آڈٹ کے طریقہ? کار کیبارے تجاویز دی گئی ہیں۔

یہ ضوابط ان اداروں کے سپانسرز، ڈائریکٹرز اور چیف ایگزیکٹو/ سربراہ کے لئے اہلیت کا معیار بھی مقرر کرتے ہیں جو کہ سکیورٹیز مارکیٹ میں فیوچر مشاورت کی فراہمی کا کاروبار کرنا چاہتے ہیں۔ مشاورت فراہم کرنے والے اداروں میں کام کرنے والے افراد کے لئے اہلیت کے معیار میں ان کی تعلیمی قابلیت، تجربہ اور ضروری تصدیق کی شرائط شامل کی گئیں ہیں تا کہ مارکیٹ میں اعلیٰ معیارات اور شفافیت کو فروغ دیا جا سکے۔

مزید ان تجویز کردہ ضوابط میں سکیورٹیز اور فیوچر مارکیٹ کے لئے مشاورت فراہم کرنے والے افراد پر مخصوص شرائط بھی عائد کی جا رہی ہیں تا کہ ان افراد کے مفادات کے ٹکراؤ، صارفین کی معلومات کی رازداری اور صارفین کی رسک پروفائل جیسے عوامل کو تحفظ دیا جا سکے۔ مارکیٹ میں سکیورٹیز اور فیوچر مارکیٹ کے ضمن میں مشاورت فراہم کرنے والے موجودہ اداروں کو ان ضوابط کے اجرا کے بعد چھ ماہ کا وقت دیا جائے گا جس کے اندر اندر ان اداروں کو ایس ای سی پی سے بھی مشاورتی کاروبار کرنے کا لائسنس حاصل کرنا ہو گا۔ امید کی جاتی ہے کہ مشاورت فراہم کرنے والوں کے لئے نئے ریگولیٹری فریم ورک سے اس مارکیٹ میں اعلیٰ معیار قائم ہوں گا، شفافیت آئے گی اور صارفین کے حقوق کا بہتر تحفظ ہو گا۔

متعلقہ عنوان :