راولپنڈی،عیدالاضحی کی تعطیلات کے دوران مری روڈ پر جیولری شاپ پر نقب زنی کی واردات

چوری شدہ120تولے طلائی زیوارت کی مقامی صرافوں کی جانب سے خریداری کا معاملہ طول پکڑ گیا خریداری میں صرافوں نے خود کو بچانے کیلئے سیاسی اثرو رسوخ کے ساتھ احتجاج اور مظاہروں کی دھمکیاں بھی دینا شروع کردیں،معاملہ پولیس کے لئے ٹیسٹ کیس بن گیا ،پولیس چوری شدہ مال کی برآمدگی کے لئے بضد

جمعہ 11 نومبر 2016 20:47

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 نومبر2016ء) عیدالاضحی کی تعطیلات کے دوران مری روڈ پرواقع جیولری شاپ پر نقب زنی میں چوری شدہ120تولے طلائی زیوارت کی مقامی صرافوں کی جانب سے خریداری کا معاملہ طول پکڑ گیا خریداری میں صرافوں نے خود کو بچانے کیلئے سیاسی اثرو رسوخ استعمال کرنے کے ساتھ احتجاج اور مظاہروں کی دھمکیاں بھی دینا شروع کردیں جس سے لاکھوں روپے کے طلائی زیورات کی چوری کا معاملہ پولیس کے لئے ٹیسٹ کیس بن گیا پولیس چوری شدہ مال کی برآمدگی کے لئے بضد ہے ذرائع کے مطابق بدھ کے روز بنی پولیس نے عید الضحیٰ کے موقع پر مری روڈ پر رانا قدوس کی جیولرز شاپ پر ہونے والی نقب زنی کی واردات میں 5 ملزمان گرفتارکئے گئے تھے جن کی نشاندہی پر صرافہ بازار کے تین زرگروں عمران ، بابر ، اور علی رضا کو حراست میں لیا تھا جس پر صرافوں نے ردعمل کے طور پر نہ صرف ایک سب انسپکٹر کو یرغمال بنا لیا بلکہ دکانیں بند کرکے احتجاج شروع کردیا تاہم پولیس نے احتجاجی صرافوں کو بتایا کہ چوری کا مال بھی آپ کے ایک بھائی کا ہی ہے جس پر معاملہ بیٹھ کر ختم کرنے پر اتفاق کیا گیا اور شہر کے نامور تاجر رہنمائوں نے مداخلت کرکے معاملے ختم کرنے کا بیڑا اٹھا یاذرائع کے مطابق ابتدائی مذاکرات میں طے پایا کہ رانا قدوس کا کسی حد تک نقصان پورا کیا جائے گا تاہم ابھی اس حوالے سے بھی مکمل اتفاق نہیں ہو سکا ہے دوسری طرف پولیس کا کہناہے انہوں نے انتھک محنت کے بعد ملزمان کو گرفتار کیا ہے اور ملزمان سے چوری شدہ سونا برآمدکیا جائے گا صرافوں نے چوری کا مال خریدا ہے اگر انہیں اس بات کا علم نہیں بھی تھا تو اب ایک صراف بھائی کا نقصان پورا کرنے کی باتیں کیوں کی جا رہی ہے یہاں دلچسپ امر ہے کہ اگر ایک عام آدمی کا چوری شدہ سونا ان صرافوں کی طرف سے خرید لیا جائے تو چور کی نشاندہی کے باوجود عام آدمی کے ہاتھ کچھ نہیں آتا ۔

متعلقہ عنوان :