کشمیرپر اقوام متحدہ کی قرار دادیں اب بھی قابل عمل ہیںعالمی برادری کسی تاخیر کے بغیران پر عمل درآمد کرائے، مسئلہ کشمیرکے تمام پہلووں کو عالمی سطح پر اٹھایاجائے۔ مسئلہ کشمیر جلد از جلد حل نہ ہواتو پوری دنیاکے امن کے لئے خطرناک ہوگا،وزیراعظم آزادجموں وکشمیرراجہ محمد فاروق حیدرخان

جمعہ 11 نومبر 2016 18:53

کشمیرپر اقوام متحدہ کی قرار دادیں اب بھی قابل عمل ہیںعالمی برادری کسی ..
برسلز ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 نومبر2016ء) وزیراعظم آزادجموں وکشمیرراجہ محمد فاروق حیدرخان نے کہاہے کہ کشمیرپر اقوام متحدہ کی قرار دادیں اب بھی قابل عمل ہیں۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ کسی تاخیر کے بغیران پر عمل درآمد کرائے۔ کشمیریوں کے حقوق کی پامالیاں اور ان کی مشکلات جاری ہیں۔ مسئلہ کشمیرکے تمام پہلووں کو عالمی سطح پر اٹھایاجائے۔

اگرمسئلہ کشمیر جلد از جلد حل نہ ہواتو ایٹمی جنگ خطے کا مقدر بن سکتی ہے جو پوری دنیاکے امن کے لئے خطرناک ہوگی۔ یورپی یونین کی طرف سے کشمیرپرنئے موقف کوسراہتے ہیں جس میں ممکنہ مذاکراتی عمل میں کشمیریوں کی شمولیت پر زوردیاگیاہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یورپی پارلیمنٹ میں کشمیرای یو۔ویک کے تیسرے روز’’طاقت کا اندھااستعمال: کالے قوانین ، پیلٹ گن اورکشمیری عوام‘‘ کے عنوان سے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

تیسرے روزکی کانفرنس دوحصوںپرمشتمل تھی ۔پہلے سیشن کے کی صدارت رکن ای یوپارلمنٹ سجادکریم نے کی اور اس موقع پر سینئروزیرآزادکشمیرچوہدری طارق فاروق ،چیئرمین کشمیرکونسل ای یوعلی رضاسید، ایم ایل اے راجہ جاویداقبال اورای یوکے سابق سفیرانتھونی کرزنربھی موجودتھے۔دوسرے سیشن کی صدارت رکن ای یوپارلیمنٹ مس جین لمبرٹ نے کی اور نظامت کے فرائض ورلڈ کشمیرڈائس پورہ الائنس کے چیئرمین فاروق پاپانے انجام دیئے۔

وزیر اعظم آزاد جموں وکشمیر نے کہا کہ بین الاقوامی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوںکا نوٹس لے اور بھارت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے روکے۔انہوںنے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر جنوبی ایشیاء میں امن کا قیام ناممکن ہے۔ انہوںنے یورپی پارلیمنٹ کے ارکان پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کروانے میں اپنا موثر کردار ادا کریںا ور بھارت پر دبائو بڑھائیں۔

انہوںنے تارکین وطن سے بھی اپیل کی کہ وہ یورپ میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت اسوقت نہتے کشمیریوں پر ظلم وجبر کے نت نئے حربے آزما رہا ہے لیکن کشمیریوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے ۔لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ جاری ہے جس میں بے گناہ سویلین شہید ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیری استصواب رائے کا حق جو اقوام متحدہ نے اب تک نہیں دیا کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

رکن ای یوپارلیمنٹ سجادکریم نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کشمیرکے لوگوں کو حق ملناچاہیے کہ وہ اپنے سیاسی مقدرکا فیصلہ خود کریں۔ انھوں نے یورپی یونین کی اعلیٰ نمائندہ کے ساتھ اپنے حالیہ خط و کتابت کا حوالہ دیاجس میں مذاکراتی عمل میں کشمیریوں کی شراکت پرزوردیاگیاہے۔رکن ای یوپارلیمنٹ مس جین لمبرٹ نے کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ کشمیرمیں انسانی حقوق کے مسئلے پر سنجیدگی سے غورکیاجاناچاہیے۔

انھوں نے خبردارکیاکہ اگراس مسئلے کو سنجیدگی سے نہ لیاگیاتو اس سے علاقے میں تشدد پر مبنی انتہاپسندی پھیل سکتی ہے۔آزادکشمیرکے سینئر وزیرچوہدری طارق فاروق نے کشمیریوں کے یورپی یونین کے ساتھ براہ راست مذاکرات پرزوردیا۔قانونی امور کے ماہربرسٹرظفرعلی نے تجویرپیش کی کہ مسئلہ کشمیرخصوصاً انسانی حقوق کی پامالی کے موضوع کو ہیگ کی عالمی عدالت انصاف میں پیش کیاجائے۔

فری کشمیرآرگنائزیشن جرمنی کے چیئرمین ڈاکٹرصدیق کیانی نے کہاکہ مسئلہ کشمیرنے کشمیریوں کو دوحصو ں میں تقسیم کیاہواہے اور جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا، اس وقت کشمیری ایک دوسرے سے مل نہیں سکتے۔انھوں نے کہاکہ کشمیری ڈائس پورہ مقبوضہ کشمیرکے لوگوں کی آواز کو عالمی سطح پر بہتر طورپر اٹھاسکتاہے۔ورلڈکشمیرڈائس پورہ الائنس کے چیئرمین فاروق پاپانے یورپ میں مسئلہ کشمیرکو موثر طورپر اٹھانے کے لئے ایک کمیٹی بنانے کی تجویز پیش کی جسے شرکاء نے متفقہ طورپر منظورکرلیا۔

جے کے ایل ایف کے رہنماء عظمت خان نے کہاکہ پاکستان کو نئی حکمت عملی اپناناہوگی تاکہ مسئلہ کشمیرپر عالمی طاقت کی طرف سے بھارت پر دبائو ڈالوایاجاسکے۔انھوں نے تجویزپیش کی کہ بھارت کی سول سوسائٹی کی طرف سے کشمیریوں کی حق میں آوازکو اجاگرکیاجائے۔ بلجیم میں پاکستان کی سفیرنغمانہ عالمگیرہاشمی نے اس بات کا اعادہ کیاکہ پاکستان کشمیریوں کی سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔

انھوں نے کہاکہ عالمی برادری کومقبوضہ وادی میں کشمیریوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیناچاہئے۔برطانیہ سے سعدیہ میرنے مقبوضہ کشمیرمیں بے قبروں کا مسئلہ اٹھایااور کہاکہ حالیہ چارماہ کے دوران کشمیریوں کے خلاف مظالم میں اضافہ ہواہے۔دانشور اورصحافی خالد حمید فاروق نے استفسار کیاکہ قانونی پہلووں پر غورکیاجانا ضروری ہے کہ کس طرح مسئلہ کشمیرکو عالمی عدالت انصاف میں پیش کیاجاسکتاہی آیایہ ممکن بھی ہے یانہیں پاکستانی ریسرچراورمیڈیاپرسن سید سبطین شاہ نے زوردیاکہ مسئلہ کشمیرکے مختلف پہلووں جن میں کشمیریوں کا سیاسی مستقبل اوران کے خلاف بھارتی جرائم شامل ہیں، کو سنجیدگی سے زیرغورلایاجائے۔

نوجوان کشمیری خاتون شمائلہ انورنے کشمیرپر کسی بھی سیاسی عمل میں کشمیری نوجوانوں کی شمولیت پرزوردیا۔اس موقع پر برطانیہ سے ماہرین کنیزاختر، فرزانہ افضل، وحیدہ خان اورصبیحہ خان نے بھی اپنے خیالات کااظہارکیا۔