عرب آبادی کو اسرائیل کی قومی اقلیت قرار دینے کا قانون کنیسٹ سے مسترد

جمعہ 11 نومبر 2016 17:58

مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 نومبر2016ء) اسرائیلی پارلیمنٹ [کنیسٹ] نے صہیونی ریاست کے اندر بسنے والے عرب فلسطینیوں کو اسرائیل کی قومی اقلیت قرار دینے اورعربی زبان کو اسرائیل قومی زبانوں میں شامل کرنے کے مطالبے پرمبنی مسودہ قانون مسترد کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی کنیسٹ کے عرب رٴْکن پارلیمنٹ جمال زحالقہ نے یہ مسودہ قانون پیش کیا جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ پارلیمنٹ 1948ئ کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بسنے والے عرب آبادی کو قومی اقلیت قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

(جاری ہے)

اس کے ساتھ ساتھ اس مسودہ قانون میں سفارش کی گئی تھی کہ عرب زبان کو صہیونی ریاست کے اندرونی علاقوں میں بولی جانے والی قومی زبان کا درجہ دیاجائے۔ مرگر صہیونی پارلیمنٹ کی اکثریت نے عرب آبادی کو قومی اقلیت اور عرب زبان کو مروجہ مقامی زبان قرار دینے کا مطالبہ مسترد کردیا ہے۔پارلیمنٹ سے مطالبہ مسترد ہونے کے بعد جمال زحالقہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کنیسٹ میں جو مطالبات پیش کییتھے وہ جمہوری اقدار، مساوات اور بنیادی انسانی حقوق کی روشنی میں شامل کیے گئے تھے مگرصہیونی پارلیمنٹ کے انتہا پسندوں کی طرف سے عرب آبادی کو مساوی حقوق کی فراہمی میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔۔

متعلقہ عنوان :