پاکستان کے پاس قومی سلامتی کے تحفظ کیلئے ایٹمی ڈھال‘ جغرافیائی سرحدوں کے دفاع اور روایتی جنگ کیلئے مضبوط جنگی مشین موجود ہے‘ ابلاغی محاذ پر قومی تشخص کے دفاع، ملکی مفادات کے تحفظ اور کشمیر کے حوالے سے مقدمہ عالمی برادری کے سامنے پیش کرنے میں کمزور ہیں‘اس سلسلے میں یونیورسٹیوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تلوار سے لیس نوجوانوں کی فوج تیار کرنا ہوگی

صدرآزاد جموں وکشمیر سردار محمد مسعودخان کا کامسیٹس انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کے کانووکیشن سے خطاب

جمعہ 11 نومبر 2016 17:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 نومبر2016ء) صدرآزاد جموں وکشمیر سردار محمد مسعودخان نے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس قومی سلامتی کے تحفظ کیلئے ایٹمی ڈھال، جغرافیائی سرحدوں کے دفاع اور روایتی جنگ کے لیے مضبوط جنگی مشین موجود ہے۔ لیکن ہم ابلاغی محاذ پر قومی تشخص کے دفاع، ملکی مفادات کے تحفظ اور کشمیر کے حوالے سے اپنا مقدمہ عالمی برادری کے سامنے پیش کرنے میں کمزور ہیں۔

ہمیں اس سلسلے میں اپنی یونیورسٹیوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تلوار سے لیس نوجوانوں کی فوج تیار کرنا ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز کامسیٹس انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر آزاد کشمیر نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اپنے پاکستانی ہونے پر فخر کریں۔

(جاری ہے)

اپنے والدین ، قبیلے اور خاندان کا وقار بلند کرنے کے لیے ہمیشہ کوشاں رہیں۔

آزاد کشمیر میں اس وقت 6یونیورسٹیاں کام کر رہی ہیں، لیکن ہمیںمعیار تعلیم بڑھانے اور نصاب کو جدید عالمی مارکیٹ سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی آزاد کشمیر میں بھی ایک معیاری کیمپس قائم کرے ۔ ادارے کے سربراہ نے مختصر عرصے میں ایک چھوٹے سے انسٹیٹیوٹ کو ملک کا ایک بڑا ادارہ بنا دیا ہے۔ جس پر پاکستانی قوم فخر کر سکتی ہے۔

صدرمسعود خالد نے کہا کہ سی پیک سے پاکستان ہی نہیں پورے خطے کی قسمت بدلے گی۔ پڑھے لکھے اور ہنر مند نوجوانوں کے لیے ترقی کی نئی راہیں لکھیں گی۔ سی پیک کے ثمرات سمیٹنے کے لیے ہمیں ابھی سے منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔ پاکستان اور آزاد کشمیر کے اعلی تعلیمی ادارے وقت سے پہلے ماہر افرادی قوت تیار کریں۔ بصورت دیگر چین، دوبئی، سنگا پور، ملائیشیا اور دیگر ممالک کے ماہرین وہاں آکر خدمات سرانجام دیں گے۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزاد ی کے حوالے سے اہل پاکستان اور اہل جموں و کشمیر کی کچھ ذمہ داریاں ہیں۔ وہاں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں ہو رہی ہیں۔اہل جموں و کشمیر کو پاکستان سے ان کی محبت کی سزا دی جا رہی ہے۔ پانچ سو سے زیادہ نوجوانوں کو بصارت سے محروم کرنے کے بعد اب انہوں نے نوجوان لڑکیوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔کالی عینکیں پہنے وہ خواتین ہماری تحریک کا اہم کردا رہیں۔ ان کی قربانیاں تاریخ کشمیر میں سنہری حروف سے لکھی جائیں گی۔ وہ خواتین تحریک آزادی کی علامت بن چکی ہیں۔ ہم نے انہیں کسی حال میں مایوس نہیں کرنا۔ اہل پاکستان اور اہل آزادکشمیر ان کا سہارا بنیں گے۔