دو قیمتی انسانی جانیں ضائع ، ینگ ڈاکٹرز کی ہٹ دھرمی برقرار ، مسلسل چوتھے روز بھی دھرنا ، واٹر مینجمنٹ کے ملازمین کا بھی احتجاج جاری

احتجاجی دھرنوں کے باعث مال روڈ ،ملحقہ شاہرائوں پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ،گاڑیوں کی لمبی قطاروں نے شہریوں کو عذاب میں مبتلا کیے رکھا میو ہسپتال کی ایمرجنسی ایڈہاک ، سینئرز ڈاکٹرز کی مدد سے جزوی طور پر بحال ،مریضوں کی تعداد میں اضافے کے باعث مشکلات کا سامنا 40ینگ ڈاکٹروں ،6 نرسوں نے معافی نامے جمع کروا دیئے ، محکمہ صحت کامزید نرسیں ،ڈاکٹرز فارغ کرنے کا فیصلہ ا،مراسلے تیار ڈاکٹرز سے کوئی مذاکرات نہیں کیے جائینگے ،مطالبات درست نہیں ،نوکری پر واپس نہ آئے تو برطرف کردیا جائیگا‘ خواجہ سلمان رفیق کنٹریکٹ ملازمین کی بحالی ، سروس سٹرکچر ریوائز کرنے کیلئے متعدد بار وعدے کئے گئے جو آج تک وفا نہیں ہوسکے‘ ملازمین واٹر مینجمنٹ

جمعہ 11 نومبر 2016 15:57

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 نومبر2016ء) لاہور میں مریض پر تشدد کے الزام میں ڈاکٹرز کی برطرفیوں کے خلاف میو ہسپتال کے ینگ ڈاکٹرز اور نرسوں نے کلب چوک میں چوتھے روز اور واٹر مینجمنٹ ایسوسی ایشن کے کنٹریکٹ ملازمین نے اپنے مطالبات کے حق میں مسلسل دوسرے روز بھی دھرنا دیا ،احتجاجی دھرنوں کے باعث مال روڈ اور اس سے ملحقہ شاہرائوں پر ٹریفک کا نظام گزشتہ روز بھی درہم برہم رہا اور گاڑیوں کی لمبی قطاروں نے شہریوں کو عذاب میں مبتلا کیے رکھا ، میو ہسپتال کی ایمرجنسی کو ایڈہاک اور سینئرز ڈاکٹرز کی مدد سے جزوی طور پر بحال کر دیا گیا تاہم مریضوں کی تعداد میں اضافے کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، 40ینگ ڈاکٹروں اور 6 نرسوں نے معافی نامے جمع کروا دیئے ، محکمہ صحت پنجاب نے مزید نرسیں اور ڈاکٹرز فارغ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق کلب چوک میں ینگ ڈاکٹرز اور واٹر مینجمنٹ ایسوسی ایشن کے ملازمین نے اپنے اپنے مطالبات کے حق میں دھرنے دے رکھے ہیں ،دو مریضوں کی ہلاکت کے باوجود ینگ ڈاکٹرز اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہیں۔ 25 اکتوبر کو میو ہسپتال میں ایک مریض کے لواحقین اور ینگ ڈاکٹروں کے درمیان جھگڑا ہوا، انکوائری کے نتیجے میں دو ڈاکٹروں کو معطل کر دیا گیا تھا ، تب سے لے کر اب تک ڈاکٹرز مسلسل ہڑتال پر ہیں اور خمیازہ مریضوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے ۔

میو ہسپتال کے ینگ ڈاکٹرز اور نرسوں نے کلب چوک میں اپنا احتجاجی دھرنا مسلسل چوتھے روز بھی جاری رکھا ۔ مسیحا ئوں کے ان دعویداروں نے مریضوں کی خدمت کوتوبھلایاہی تھا ،راستہ مانگنے والے شہریوں کو بدتمیزی کا سامنا ہے۔مال روڈ سمیت ڈیوس روڈ، کینال روڈ، گڑھی شاہو اور دیگر اہم شاہراوں پر بھی ٹریفک کا نظام شدید متاثر ہے ۔مال روڈ پر ایک طرفہ ٹریفک بند ہونے سے ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر رہا اور صبح سویرے ملازمت پر جانے والے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اس دوران مظاہرین اور شہریوں میں تلخی کے واقعات بھی ہوئے۔

احتجاجی دھرنے میں شریک ینگ ڈاکٹرز اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بھی لگاتے رہے اور مطالبات کے پورا ہونے تک دھرنا جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے رہے۔دھرنا دینے والے ڈاکٹروں کاکہنا ہے کہ میواسپتال کے ڈاکٹروں کوناجائز برطرف کیاگیا ہے لہٰذا ان کوفوری بحال کیاجائے۔ جبکہ محکمہ صحت پنجاب نے مزید نرسیں اور ڈاکٹرز فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور 6 دن سے زیادہ کی چھٹی پر ڈاکٹروں کی برطرفی کے مراسلے بھی تیار کرلیے ہیں۔

ترجمان محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ میوہسپتال کے تمام شعبے مکمل طور پر فنکشنل ہیں اور ہسپتال کی آٹ ڈور اور ایمرجنسی میں معمول کے مطابق کام جاری ہے اور ڈاکٹرز مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔سیکریٹری صحت پنجاب انجم شہزاد کا کہناتھا کہ ڈاکٹرز اگر نوکری پرواپس نہیں آئیں گے اوران کی جانب سے جواب نہیں جمع کروایا گیا توڈاکٹروں اورنرسوں کو نوکری سے فارغ کردیا جائیگا۔

انہوں نے بتایا تھاکہ45 نئے ڈاکٹرز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جن میں 35 نئے ڈاکٹرز نے نوکری جوائن بھی کرلی ہے۔وزیراعلی پنجاب کے مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق کا کہناتھا کہ ڈاکٹرز سے کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے کیونکہ ان کے مطالبات درست نہیں ہیں اور اگر یہ نوکری پر واپس نہ آئے تو ان کو بھی برطرف کردیا جائے گا۔ایم ایس میو ہسپتال امجد شہزاد کا کہنا ہے کہ دو ڈاکٹروں کے خلاف تحقیقات کے بعد ان کی برطرفی کا فیصلہ کیاگیا لہٰذا ینگ ڈاکٹرزکی ہڑتال کا کوئی جواز نہیں بنتا جبکہ ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے ہسپتال میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی، گزشتہ روز جاں بحق ہونے والی بچی ثنا 27 اکتوبر سے زیر علاج تھی اس کی ہلاکت کا ڈاکٹروں کی ہڑتال سے براہ راست تعلق نہیں تاہم حکومت پھر بھی ہڑتال کے دوران جاں بحق افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کررہی ہے۔

ایم ایس میوہسپتال امجد شہزاد نے کہا کہ ہڑتال کے معاملے پر اب محکمہ صحت کی زیرو ٹالرنس پالیسی پر مکمل عملدرآمد ہو گا،جو ڈاکٹرز واپس نہیں آئیں گے انہیں نوکری سے فارغ کردیا جائے گا، 40 ینگ ڈاکٹروں نے معافی نامے داخل کروا دئیے ہیں جبکہ 19 ہڑتالی نرسوں میں سے 6 نے معافی نامے دئیے ہیں باقی آج یا کل برطرف کر دی جائیں گی۔واضح رہے کہ لاہور میں ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کے باعث ڈیڑہ سالہ ثنا سمیت دوافراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

دوسری جانب واٹر مینجمنٹ ایسوسی ایشن کے سکیل 1سے 11تک کے کنٹریکٹ ملازمین نے بھی اپنے مطالبات کے حق میں مسلسل دوسرے روز کلب چوک میں احتجاجی دھرنا جاری رکھا جس میں ان کے بچے بھی شریک ہیں ۔ مظاہرین اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کرتے رہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ کنٹریکٹ ملازمین کی بحالی اور سروس سٹرکچر ریوائز کرنے کے لیے متعدد بار وعدے کیے گئے جو آج تک وفا نہیں ہوسکے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ پچھلے احتجاج پر حکام نے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے 200 ملازمین کو ملازمت سے فارغ کردیا جبکہ وعدے بھی پورے نہیں کیے جارہے۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوں گے وہ احتجاج جاری رکھیں گے۔دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنا سب کا جمہوری حق ہے لیکن سڑکیں بند کرنا ٹھیک نہیں ، ڈاکٹرز کو چاہئے کہ وہ اپنے حقوق کے لئے احتجاج ضرور کریں لیکن اپنے منصب اور فرائض کو پس پشت نہ ڈالیں۔شہریوں کا کہنا ہے کہ قوم کے مسیحا ہی شہریوں کیلئے وبال جان بن گئے ہیں۔ڈاکٹرز کی ہڑتال کے باعث میو ہسپتال میں آنے والے ہزاروں مریض خوار ہو کر رہ گئے ۔