اقوام متحدہ کی ناکامی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو گزشتہ 70سالوں سے اپنی ہی پیش کردہ قرار دادوں کے مطابق حل نہیں کرواسکی ‘ اقوام متحدہ کا وجود صرف امریکہ اور برطانیہ کی لونڈی کے کردار جیسا ہے

مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کے ممبر صدر صرافہ یونین حاجی طارق محمود زرگر کی صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 11 نومبر 2016 14:55

میرپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 نومبر2016ء) مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کے ممبر صدر صرافہ یونین حاجی طارق محمود زرگر نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی ناکامی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو گزشتہ ستر سالوں سے اپنی ہی پیش کردہ قرار دادوں کے مطابق حل نہیں کرواسکی اقوام متحدہ کا وجود صرف امریکہ اور برطانیہ کی لونڈی کے کردار جیسا ہے ۔

اقوام متحدہ اور دنیا میں امن کے ٹھیکیدار ممالک مسئلہ کشمیر اور فلسطین پر اپنی ناکامیوں کا اعتراف کریں اقوام متحدہ امریکہ جیسے ممالک کے آگے بے بس ہو چکا ہے اب وقت آچکا ہے کہ دنیا کے تمام اسلامی ممالک او آئی سی کے پلیٹ فارم پر مکمل طورپر یکجا اور متحد ہو کر ان صہیونی طاقتوں کا مقابلہ کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے اپنا کردارادا کریں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ حاجی طارق محمود زرگر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اور فلسطین دنیا کے دو بڑے مسئلہ ہیں جن کوحل کروانے میں اقوام متحدہ مکمل طور پر ناکام ہو چکاہے ۔انہوںنے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقوام متحدہ گزشتہ سترسالوں سے اپنی ہی پیش کردہ قراردادوں پر عمل نہیں کروا سکی جس سے اس ادارہ کی ناکامی دنیا کے تمام مہذب معاشروں کے سامنے عیاں ہو چکی ہے۔

انہوںنے کہا کہ مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین دنیا کے دو بڑے مسئلے ہیں جہاں قابض کشمیری اور اسرائیلی افواج مسلمانوں کی نسل کشی کر کے دہشت گردانہ کارروائیاں کررہی ہے دنیا کے مہذب معاشرے بخوبی جانتے ہیں کہ اقوام متحدہ اس وقت صرف امریکہ کی لونڈی کر دار ادا کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آن پہنچا ہے کہ مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے تمام 56اسلامی ممالک او آئی سی کے پلیٹ فارم پر مکمل طورپر متحد و منظم ہو کر صہیونی طاقتوں کا ڈٹ کا مقابلہ کریں ۔

انہوںنے کہا کہ اقوام متحدہ جیسے بڑے ادارے کو چاہیے کہ وہ مسئلہ کشمیر اور فلسطین کیلئے اپنا کردارادا کرئے لیکن یہ ادارہ اس وقت ان دونوں ممالک کو کے عوام کو آزادی دلانے میں ناکام ہو چکا ہے اس ادارے کا وجود اسوقت ایک سوالیہ نشان کی مانند ہے۔