عرب بہار سے مشرق وسطی کو 600 ارب سے زائد کا نقصان ہوا، اقوام متحدہ

1 کی خانہ جنگی سے ملکی معیشت اور سرمایہ داروں کو مجموعی طور پر تقریباً 259 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ،رپورٹ

جمعہ 11 نومبر 2016 12:58

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 نومبر2016ء) اقوام متحدہ نے کہاہے کہ 2011 میں مشرقِ وسطیٰ کے مختلف ممالک میں عرب بہار یا حکومت مخالف تحریکوں سے خطے کی معیشت کو 614 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔یہ پہلی مرتبہ ہے اقتصادیات کا جائزہ لینے والے اقوامِ متحدہ کے ادارے نے اس نوعیت کے اعدادوشمار جاری کیے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے اکنامک اینڈ سوشل کمیشن فار ویسٹرن ایشیا کا کہناتھا کہ انقلابی تحریکوں سے ہونے والا یہ نقصان سنہ 2011 سے 2015 کے دوران خطے کے مجموعی جی ڈی پی کے چھ فیصد کے برابر ہے۔

مشرقِ وسطیٰ کے ممالک میں حکومت مخالف تحریکوں کا آغاز تیونس سے ہوا تھا جس کے بعد مصر سمیت چار ممالک کے سربراہانِ حکومت کا تحتہ الٹا جبکہ لیبیا، شام اور یمن میں جنگیں شروع ہو گئیں۔

(جاری ہے)

اکنامک اینڈ سوشل کمیشن فار ویسٹرن ایشیا نے یہ تخمینہ حکومت مخالف تحریکوں سے پہلے شرح نمو کی بنیاد پر لگایا ۔اس میں اٴْن ممالک کو بھی شامل کیا گیا ہے جو براہ راست سیاسی کشمکش سے متاثر نہیں ہوئے لیکن دوسرے ممالک میں جاری تحریکوں کے اثرات کی زد میں آئے ہیں۔

جیسے پناہ گزینوں کی آمد، سیاحت اور ترسیلاتِ زر میں کمی وغیرہ۔انہوں نے کہاکہ شام میں حکومت مخالف مظاہرے خانہ جنگی میں بدل گئے اور اٴْس کے بعد دوسری غیر ملکی طاقتیں اٴْس میں شامل ہو گئی۔رپورٹ کے مطابق شام میں 2011 کی خانہ جنگی سے ملکی معیشت اور سرمایہ داروں کو مجموعی طور پر تقریباً 259 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔اکنامک اینڈ سوشل کمیشن فار ویسٹرن ایشیا کی رپورٹ کا کہناتھا کہ ایسے ممالک میں جہاں سیاسی طور پر اقتدار منتقل ہوا ہے وہاں نئی حکومتیں مسائل کے حل کے لیے اصلاحات متعارف کروانے میں ناکام رہی ہیں اور یہی وہ مسائل تھے جو ملک میں انتشار کا سبب بنے تھے

متعلقہ عنوان :