امید ہے ٹرمپ بھی افغانستان میں موجودہ پالیسی جاری رکھیں گے،امریکی جنرل

طالبان کے ساتھ مذاکرات ضروری ہیں،کچھ گروپ مذاکرات مخالف طالبان سے الگ ہو سکتے ہیں،نکلسن کی گفتگو

جمعہ 11 نومبر 2016 12:55

برلن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 نومبر2016ء) افغانستان میں نیٹو کے کمانڈر جان نکلسن نے کہاہے کہ انہیں اپنا مشن جاری رکھنے کے لیے آئندہ برس بھی کم از کم بارہ ہزار فوجیوں کی ضرورت ہے لیکن کیا ڈونلڈ ٹرمپ ان کا یہ مطالبہ مانیں گی میڈیارپورٹس کے مطابق افغانستان میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے امریکی کمانڈر جنرل جان نکلسن ایک’فوجی مشیر‘ ہیں اور واشنگٹن کی نئی قیادت کو وہ صرف اپنی خواہشات اور مطالبات سے ہی آگاہ کر سکتے ہیں۔

جرمن دارالحکومت برلن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھاکہ کامیابی کے لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ موجودہ اسٹریٹیجی کو جاری رکھا جائے۔جان نکلسن کے مطابق ان کی اسی حکمت عملی کی وجہ سے رواں برس طالبان کسی بھی بڑے شہر پر قبضہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

(جاری ہے)

دوسری جانب اسی حکمت عملی کی وجہ سے طالبان جنوب میں لشکر گاہ، وسط میں ترین کوٹ اور شمال میں قندوز تک پہنچ چکے ہیں اور ان شہروں پر قبضے کی لڑائی جاری ہے۔

دیہاتوں میں چیک پوسٹیں ختم کرنے کی وجہ سے طالبان شہروں کی سرحدوں تک پہنچنے میں کامیاب رہے اور ان کے زیر کنٹرول علاقوں کی تعداد سن دو ہزار ایک کے بعد اس وقت سب سے زیادہ ہے۔تاہم جان نکلسن نے یہ بھی کہاکہ طالبان کے ساتھ مذاکرات ضروری ہیں۔ انہیں امید ہے کہ طالبان کے کچھ گروپ مذاکرات مخالف طالبان سے الگ ہو سکتے ہیں۔ لیکن کیا طالبان کے ایسے گروپوں کو واشنگٹن کی حمایت حاصل ہو گی، یہ ابھی واضح نہیں ہے۔