موصل میںمقامی ملیشیا انسانی حقوق کی پامالیوں کی مرتکب، ایمنسٹی انٹرنیشنل

جمعہ 11 نومبر 2016 12:55

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 نومبر2016ء)انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے الزام عائد کیا ہے کہ عراق میں مقامی ملیشیاء انسانی حقوق کی پامالیوں کا مرتکب ہو رہی ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ عراق میں سرکاری فوج کی معاون مقامی ملیشیا الحشد الشعبی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی مرتکب ہو رہی ہے۔

ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ الحشد الشعبی کے جنگجو پولیس کی وردیوں میں معصوم شہریوں کو ماورائے عدالت قتل کررہے ہیں۔ رپورٹ میں موصل میں داعش کے خلاف جاری آپریشن کے دوران الحشد الشعبی ملیشیا کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالیوں کے واقعات بیان کیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الحشد الشعبی کے عسکریت پسند موصل کے مضافاتی علاقوں میں آپریشن کے دوران عام شہریوں کو حراست میں لینے کے بعد انہیں اذیتیں دینے اور عراقی پولیس کی وردیاں پہن کر شہریوں کو گولیاں مارکر ہلاک کرنے میں ملوث رہے ہیں۔

عراق کے مقامی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق الحشد الشعبی ملیشیا کے عسکریت پسند نینویٰ کے علاقے میں جاری فوجی کارروائی میں اپنی شرکت کو مزید وسیع کرنا چاہتے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے انتباہ کے باوجود یہ ملیشیا جنوبی موصل میں شہریوں کا قتل عام جاری رکھنے پر مصر ہے۔الحشد الشعبی نامی عراقی عسکری تنظیم نے موصل شہر میں داعش کے خلاف شروع کیے گئے آپریشن میں تما م محاذوں پراپنے عسکریت پسند تعینات کیے ہیں۔

جنوبی اور مغربی موصل میںالحشد الشعبی کے عسکریت پسندوں نے فوج کے شانہ بشانہ لڑائی کے دوران کئی اہم علاقوں کو داعش سے چھڑانے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں موصل میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی روک تھام کے لیے عراقی حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔