یہ کہنا پاگل پن ہے کہ فیس بک نے ٹرمپ کی مدد کی، مارک ذکربرگ

یہ خیال کہ فیس بک پر جعلی خبریں کسی بھی طرح انتخاب پر اثرانداز ہوئی تھی خاصا پاگل پن ہے،خطاب

جمعہ 11 نومبر 2016 11:46

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 نومبر2016ء) سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ فیس بک کے بانی مارک ذکربرگ نے اس تنقید کا بھرپور دفاع کیا ہے کہ فیس بک پر پھیلائی جانے والی جعلی خبروں سے ڈونلڈ ٹرمپ کو مدد ملی تھی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کیلیفورنیا میں ایک ٹیکنالوجی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے ذکربرگ کا کہنا تھااس کا ذمہ دار فیس بک کو نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ خیال کہ فیس بک پر جعلی خبریں کسی بھی طرح انتخاب پر اثرانداز ہوئی تھی خاصا پاگل پن ہے۔جب مارک ذکربرگ سے فیس بک جیسی کمپنی میں اس قسم کی جان پڑتال کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ 'لوگ کی خواہشات کا احترام ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میرا مقصد، اور جس کے بارے میں میں فکر کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ لوگوں کو یہ اختیار دیا جائے کہ وہ کیا شیئر کرتے ہیں تاکہ ہم کھلے روابط کی ایک دنیا بنا سکیں۔

(جاری ہے)

اس کے لیے نیوز فیڈ کا ایک اچھا ورڑن بنانے کی ضرورت ہے۔ ابھی اس پر کام کرنا ہوگا۔ ہم مزید بہتری لاتے رہیں گے۔اسی تقریب کے دوران مارک ذکربرگ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے حوالے سے پرامید خیال پیش کیا کہ ان کے صحت عامہ اور روابط کو بہتر بنانے کے مقاصد کے لیے حکومت کا تعاون ضروری نہیں ہے۔ خیال رہے کہ کچھ اعداد و شمار سے یہ امر سامنے آیا تھا کہ کچھ جعلی خبریں فیس بک پر بڑے پیمانے پر شیئر کی گئی تھی جبکہ ان کی تردید زیادہ شیئر نہیں ہوئی۔

ایک بڑی تعداد میں افراد کے لیے، خاص طور پر امریکہ میں، فیس بک خبروں کے حصول کا ایک اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔فیس بک کی 'نیوز فیڈ' اس انداز میں ڈیزائن کی گئی ہے وہ چیز سب سے پہلے دکھائی دیتی ہے جس کے بارے وہ سمجھتا ہے کہ صارفین اس میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔رواں سال کے آغاز میں فیس بک پر ٹرمپ مخالف ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ فیس بک پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس کا عملہ لوگوں کے 'ٹرینڈنگ باکس' میں لبرل خبریں دکھانے کے لیے طرفداری کر رہا ہے۔

اس الزام کی تردید کرتے ہوئے سب سے مشہور خبریں الگورتھم کی رو سے دکھائی دیے جانے کے بجائے ویب سائٹ کے اس حصے سے متعلق اپنا عملہ نوکری سے فارغ کر دیا تھا۔نتیجتاً وہ خبریں جو بعد میں جعلی ثابت ہوئیں بڑی تعداد میں صارفین کی ٹائم لائن پر دکھائی دینا شروع ہوگئیں۔

متعلقہ عنوان :