عرب سپرنگ سے مشرق وسطی کو 600 ارب ڈالرکا نقصان ہوا ہے، اقوام متحدہ

جمعہ 11 نومبر 2016 11:19

اقوام متحدہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 نومبر2016ء) اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 2011 ء میں مشرقِ وسطیٰ کے مختلف ممالک میں عرب سپرنگ یعنی حکومت مخالف تحریکوں سے خطے کی معیشت کو 614 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ پہلی مرتبہ ہے کہ اقتصادیات کا جائزہ لینے والے اقوامِ متحدہ کے ادارے نے اس نوعیت کے اعدادوشمار جاری کیے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے اکنامک اینڈ سوشل کمیشن فار ویسٹرن ایشیا کا کہنا ہے کہ انقلابی تحریکوں سے ہونے والا یہ نقصان 2011ء سے 2015 ء کے دوران خطے کے مجموعی جی ڈی پی کے چھ فیصد کے برابر ہے۔ادارے نے یہ تخمینہ حکومت مخالف تحریکوں سے پہلے شرح نمو کی بنیاد پر لگایا ہے۔اس میں اٴْن ممالک کو بھی شامل کیا گیا ہے جو براہ راست سیاسی کشمکش سے متاثر نہیں ہوئے لیکن دوسرے ممالک میں جاری تحریکوں کے اثرات کی زد میں آئے ہیں۔

(جاری ہے)

جیسے پناہ گزینوں کی آمد، سیاحت اور ترسیلاتِ زر میں کمی وغیرہ۔اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ شام میں حکومت مخالف مظاہرے خانہ جنگی میں بدل گئے اور اٴْس کے بعد دوسری غیر ملکی طاقتیں اٴْس میں شامل ہو گئی۔رپورٹ کے مطابق شام میں2011 ء کی خانہ جنگی سے ملکی معیشت اور سرمایہ داروں کو مجموعی طور پر تقریباً 259 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔اکنامک اینڈ سوشل کمیشن فار ویسٹرن ایشیا کی رپورٹ کا کہنا ہے کہ ایسے ممالک میں جہاں سیاسی طور پر اقتدار منتقل ہوا ہے وہاں نئی حکومتیں مسائل کے حل کے لیے اصلاحات متعارف کروانے میں ناکام رہی ہیں اور یہی وہ مسائل تھے جو ملک میں انتشار کا سبب بنے تھے۔

واضح رہے کہ مشرقِ وسطیٰ کے ممالک میں حکومت مخالف تحریکوں کا آغاز تیونس سے ہوا تھا جس کے بعد مصر سمیت چار ممالک کے سربراہانِ حکومت کا تحتہ الٹا جبکہ لیبیا، شام اور یمن میں جنگیں شروع ہو گئیں۔

متعلقہ عنوان :