مغربی روٹ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کا لازمی جزو ہے ، سی پیک میں ایک ملی میٹر کی بھی تبدیلی نہیں ہو سکتی، روٹ میں تبدیلیاں کرنے کا تاثر بالکل غلط ہے

وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال کی گورنر ہائوس پشاور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو

جمعہ 11 نومبر 2016 10:52

پشاور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 نومبر2016ء) وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال نے مغربی روٹ کو سی پیک کا لازمی جزو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے میں ایک ملی میٹر کی بھی تبدیلی نہیں ہو سکتی، روٹ میں تبدیلیاں کرنے کا تاثر بالکل غلط ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہائوس پشاور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے وزیراعلی خیبرپختونخوا پرویز خٹک اور ان کی صوبائی کابینہ کو سی پیک منصوبے اور ان میں شامل مختلف روٹس کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ مئی 2016ء میں صوبائی حکومت اور وفاق کے درمیان سی پیک منصوبوں پر ایک معاہدہ طے پایا تھا، ہم اس معاہدے کی روح کے مطابق مکمل طور پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اس معاہدے کے تمام گیارہ نکات پر پابندی سے عمل پیرا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مغربی روٹ کے بغیر سی پیک منصوبہ نامکمل ہے، اس روٹ کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے مغربی روٹ کو دو سال کی قلیل مدت کے اندر مکمل کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے، جس میں گوادر سے سہراب تک 650 کلو میٹر سڑک کی تعمیر بھی شامل ہے، اس سڑک کی تعمیر کے بعد چینی سامان سے بھرے ہوئے ٹرالر اور ٹرک خنجراب سے گوادر تک پہنچ جائیں گے، اس لئے مذکورہ روٹ کی تعمیر منصوبے کی ترجیح ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ یہ اصول طے کیا گیا ہے کہ سی پیک منصوبے کے تحت ہر صوبے میں ایک انڈسٹریل سٹیٹ قائم کی جائیگی، کسی بھی صوبے کو اضافی فائدہ نہیں دیا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ سی پیک منصوبے کی شروعات کرتے ہوئے سڑکوں کے جال بچھائے جا رہے ہیں اور بجلی پیدا کرنے کے منصوبے لگائے جا رہے ہیں، توانائی کے شعبے میں ہمارا فوکس کوئلے کے ذریعے بجلی پیدا کرنے پر ہے، ،خاص طور پر سندھ اور بلوچستان میں یہ منصوبے شامل ہونگے۔

توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک کے تحت توانائی کے شعبے میں 35 ارب ڈالر خرچ کئے جائیں گے جس میں 11 ارب صوبہ سندھ اور مجموعی رقوم کا زیادہ حصہ بلوچستان میں خرچ کیا جائے گا، اکثر بجلی پیداوار کے منصوبے کوئلے پر لگائے جائیں گے، فیول سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے عالمی مارکیٹ میں قیمتوں کے اتار چڑھائو کے باعث موثر ثابت نہیں ہونگے۔

انہوں نے سی پیک میں صرف پنجاب کو ترجیح دینے کے الزام کو مسترد کر دیا اور کہا کہ تمام صوبوں کو طے شدہ حصہ ملے گا۔ احسن اقبال نے وضاحت کی کہ فائبر آپٹک کیبل خنجراب سے بذریعہ گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا سے اسلام آباد تک پہنچے گی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عناصر سی پیک منصوبے کے بارے میں بدگمانیاں پیدا کر رہے ہیں کہ اس عظیم منصوبے پر صوبوں اور مرکز میں اتفاق رائے نہیں، یہ تاثر بالکل غلط اور بے بنیاد ہے۔

انہوں نے وزیراعلی کے پی کے اور کابینہ سے اپنی میٹنگ کے بارے میں بتایا کہ ہماری میٹنگ اچھے اور دوستانہ ماحول میں ہوئی، امید ہے کہ کے پی کے کے سیاستدانوں کے تحفظات دور ہونگے۔ وفاقی وزیر نے سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی پر زور دیا کہ وہ اپنی پٹیشن واپس لیں کیونکہ اس پٹیشن کے باعث بیرونی سرمایہ کاروں میں مایوسی پھیل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے پر عملدرآمد کیلئے پارلیمنٹ کی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جس میں تمام صوبوں کی نمائندگی شامل ہے، مذکورہ کمیٹی اعتراضات اٹھانے کیلئے بہترین فورم ہے۔