پاکستان بارکونسل کی21 کمیٹیوں کے ارکان کی مدت پانچ سال ہے جن کوقبل ازوقت ہٹایانہیں جاسکتا ہے ، فلورکراسنگ اور ارکان کوتوڑنے سے جیسے اقدامات کسی کے مفاد میں نہیں،سپریم کورٹ بارکے نومنتخب صدررشیداحمد رضوی کی اے پی پی سے گفتگو

جمعہ 11 نومبر 2016 10:52

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 نومبر2016ء) سپریم کورٹ بارکے نومنتخب صدررشیداحمد رضوی نے کہاہے کہ سپریم کورٹ کو پانامہ لیکس کیس جیسے معاملہ پر از خود نوٹس لینے کا اختیار حاصل ہے ،پاکستان بارکونسل کی21 کمیٹیوں کے ارکان کی مدت پانچ سال ہے جن کوقبل ازوقت ہٹایانہیں جاسکتا ہے ، فلورکراسنگ اور ارکان کوتوڑنے سے جیسے اقدامات کسی کے مفاد میں نہیں ہیں ،یہ آنکھ مچولی چلتی رہی تودونوں جانب اثرپڑسکتاہے لیکن ہم وہ کام نہیں کریں گے جودوسرے گروپ نے کردکھایاہے جمعرات کویہاں اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمارے گروپ کے رکن اور پی بی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین عبدالفیاض شاہ کوایکسپلائٹ کرکے توڑاگیاہے لیکن ہم وہ کام نہیں کریں گے جودوسرے گروپ نے کیا ہے، ہم ہرکام رولزاورقانون کے مطابق کریں گے، انہوں نے پاکستا ن بارکونسل کے تین ستمبر کوہونے والے اجلاس کوغیرقانونی قراردیتے ہوئے کہاکہ پی بی سی کے اراکین عبدالفیاض شاہ اور راحیل کامران نے ایک قرارداد پیش کی تھی جس میں چیف جسٹس سے پانامہ لیکس کے معاملہ پر از خود نوٹس لینے کی اپیل کی گئی تھی ،اب وفاداریاں بدلنے کے بعد وہ کس طرح کہہ رہے ہیں کہ اس معاملہ میں تو سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار ہی نہیں بنتا ہے اور پی بی سی اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے پر غور کررہی ہے ، اس حوالہ سے جب پی بی سی کے دوسرے گروپ کے ممبر کامران مرتضیٰ سے موقف لیا گیا تو انہوں نے کہاکہ سندھ ہائی کورٹ نے ان کے اس سٹیٹس کو معطل کررکھا ہے اس لئے وہ ممبر کے طور پر بات کرسکتے ہیں لیکن ترجمان کے طور پر نہیں ،انہوں نے کہا کہ پی بی سی میں گروپ کی بجائے انفرادی سطح پر ایک دوسرے کے خلاف ووٹ لئے جاتے ہیں ،اور ا سکے بعد وہ ہم خیال افراد کے ساتھ مل جاتے ہیں ، ایگزیکیٹیو کمیٹی کے چیئرمین عبدالفیاض شاہ کو اس گروپ نے اتنا تنگ کیا تھا کہ وہ اسے چھوڑ کر ہمارے ساتھ آگئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :