اعلیٰ حکام کی یقین دہانی پر ماورائے عدالت قتل کیخلاف اہل سنت والجماعت کا دھرنا ختم

ملک کے وسیع تر مفاد میں احتجاج ختم کیا ،انصاف نہ ملا تو وزیر اعلیٰ ہائوس جائیں گے،علامہ اورنگزیب فاروقی صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تو کارکنوں کو کنڑول کرنا ممکن نہیں ہوگا،صدر اہلسنّت والجماعت

بدھ 9 نومبر 2016 22:02

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 نومبر2016ء) گزشتہ 7مہینوں سے لاپتہ رہنے والے مولانا یوسف قدسی کو پیر کی رات منگھوپیر کے علاقہ میں جعلی پولیس مقابلے میں شہید کرنے کیخلاف اہل سنت والجماعت نے منگل کی شب چھیپا ہیڈ آفس اور کل پریس کلب پر میت کے ہمراہ دھرنا دیا جس میں بڑی تعداد میں اہل سنت والجماعت کے کارکنان اور مولانا یوسف قدسی کے اہلخانہ نے شرکت کی بعدازاں انتظامیہ نے اہل سنت والجماعت کی مرکزی قیادت سے رابطہ کیا اور علامہ اورنگزیب فاروقی سمیت دیگر رہنمائوں نے کمشنر ہائوس میں اعلیٰ حکام سے تفصیلی ملاقات کی ، اعلیٰ حکام نے ایس ایچ او منگھو پیر غلام حسین کورائی کو معطل کرنے کے بعد مولانا یوسف قدسی کے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دی اور آئندہ تین روز میں رپورٹ پیش کرنے اور قتل میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کا یقین دلایا جس کے بعد اعلیٰ حکام کی درخواست پر اہل سنت والجماعت کا احتجاجی دھرنا ختم کردیا گیا ، میت کو جلوس کی شکل میں اورنگی ٹائون لے جایا گیا جس کے بعد ارکان گرائونڈ میں جنازہ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے صدر اہل سنت والجماعت پاکستان علامہ اورنگزیب فاروقی ، مولانا خالد محمود ، مولانا عادل عمر اور دیگر نے کہا کہ ایک طرف ہمارے ذمہ داران دہشتگردی کا شکار ہورہے ہیں ، بیرونی دبائو پر بیلنس برابر رکھنے کیلئے ہمارے رہنمائوں کو گرفتار کیا جارہا ہے اور اس ظلم و ستم کے باوجود کسی احتجاجی تحریک کی طرف نہ جانے کا تحفہ ہمیں مولانا یوسف قدسی کے ماورائے عدالت کے قتل کی صورت میں دیا گیا ہے ، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ایک مخصوص طبقہ کی مکمل نمائندگی کر رہے وہ بتائیں کہ ایک خاص طبقے کے وزیر اعلیٰ ہیں یا پورے سندھ کے، جو لوگ پرامن احتجاجی ریکارڈ کرواتے ہیں ان پر ظلم و ستم ڈھایا جارہا ہے جنہوں نے غنڈہ گردی کی ان کو رہا کردیاگیا، علامہ فاروقی نے کہا کہیںایسا نہ ہو کہ ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوجائے اور مٹھی میں بند کارکنوں کومیں آزاد کرنے پر مجبور ہوجائوں تو پھر کوئی انہیں کنٹرول نہیں کرسکے گا ، دہرا معیار نہیں اپنایا جائے کالعدم کالعدم کی رٹ لگا کر ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش نہ کی جائے جن کے گھروں او ر دفاتر سے بھارتی اسلحہ ملا، جنہوں نے پاکستان کیخلاف نعرے لگائے ،دشمنوںسے مدد طلب کی انہیں کالعدم کیوں نہیں کیا گیا ، اداروں میں موجود کالی بھیڑیں ماورائے عدالت قتل جیسے گھنائونے اقدامات کرکے ہمیں اداروں سے لڑانے کی سازش کر رہے ہیں مگر ہم پرامن رہتے ہوئے وطن عزیز کی خاطر ایسی تمام سازشوں کو ناکام بنادینگے ،مولانا یوسف قدسی کے ماورائے آئین قتل میں ملوث ہر ایک ظالم کا احتساب ضرور کروائیں گے ، ملک کو انتشار سے بچانے اور وسیع تر مفاد میں آج کا احتجاج ختم کیا ، اس کیس سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیںگے ، تحقیقات میں کوتاہی برتی گئی تووزیر اعلیٰ ہائوس کی طرف جانے پر مجبور ہونگے ، ہمارے جتنے بھی ذمہ داران اور کارکنان لاپتہ ہیں انہیں فی الفور سامنے لایا جائے ، اگر ماورائے عدالت قتل جیسی کوئی اور حماقت کی گئی تو اس کی ذمہ دار سندھ حکومت خود ہوگی آخر میں ہزاروں کارکنا ن اور اہل علاقہ کی موجودگی میں علامہ اورنگزیب فاروقی کی اقتداء میں نماز جنازہ ادا کردی گئی اور مولانا یوسف قدسی کو شہید کو اورنگی 14-C کے قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا ۔