نجی شعبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے میں زیادہ سے زیادہ شرکت کیلئے کوششیں تیز کرے، سی پیک پاکستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے ایک نیا رجحان پیدا کر رہا ہے، یورپ کی گاڑیاں بنانے والی کمپنی رینالٹ سمیت بہت سے غیر ملکی سرمایہ کار اب پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں

وفاقی وزیر برائے پلاننگ احسن اقبال کی اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے وفد سے بات چیت

بدھ 9 نومبر 2016 20:57

ْاسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 نومبر2016ء) وفاقی وزیر برائے پلاننگ احسن اقبال نے کہا ہے کہ نجی شعبہ معیشت کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور وہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے میں زیادہ سے زیادہ شرکت کیلئے کوششیں تیز کرے تا کہ اس تاریخی منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچا کر ملک کیلئے فائدہ مندنتائج حاصل کئے جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے ایک نیا رجحان پیدا کر رہا ہے کیونکہ یورپ کی گاڑیاں بنانے والی کمپنی رینالٹ سمیت بہت سے غیر ملکی سرمایہ کار اب پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے صدر خالد اقبال ملک کی قیادت میں ان سے ملاقات کی۔

(جاری ہے)

احسن اقبال نے کہا کہ چین کی اعلیٰ سطح کی قیادت نے متعدد اجلاسوں میں سیپک کے ذریعے پاکستان میں صنعتی ترقی کو فروغ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے لہذا ہمیں ایسا کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہیے جس سے چین کی خیر سگالی متاثر ہو۔ انہوں نے کہا کہ تاجر برادری سیپک میں زیادہ سے زیادہ جوائنٹ وینچرز اور پارٹنرشپ کیلئے کوشش کرے اور اس مقصد کیلئے ٹیکنالوجی و مشینری کو اپ گریڈ کرنے پر توجہ دے۔

انہوں نے کہا کہ لیبر کی اجرت زیادہ ہونے کی وجہ سے چین اب کم اجرت والے ممالک کی طرف اپنے صنعتیں منتقل کرنے کا سوچ رہا ہے لہٰذا پاکستان کیلئے یہ اچھا موقع ہے کہ چین کے صنعتکاروں کو یہاں صنعتیں لگانے پر آمادہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے پاس جدید ٹیکنالوجی اور مہارت ہے جبکہ ہمارے پاس سستی اور بہترین افرادی قوت ہے لہٰذا دونوں ممالک کے درمیان کاروباری شراکتوں کے عمدہ مواقع موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاجر برادری چین کے ساتھ تجارت و کاروبار کو فروغ دینے کیلئے چین کے امپورٹ سٹریکچر اور کاروباری طریقوں کو اچھی طرح سمجھنے کی کوشش کرے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ نجی شعبہ انڈسٹریل ایفیشنسی، کم قیمت پر اعلیٰ مصنوعات تیار کرنے اور پیداوار کو بہتر کرنے پر توجہ دے کیونکہ اعلیٰ کوالٹی، مسابقت اور جدت پسندی کو اپنا کر ہی وہ شدید مقابلے کے موجودہ کاروباری ماحول میں آگے بڑھا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جدت پسندی کو اپنا کر حریفوں نے موبائل موبال فون بنانے والی مشہور کمپنیوں بلیک بری اور نوکیا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور اگر پاکستان کے نجی شعبے نے آگے بڑھنا ہے تو اسے بھی ان اصولوں کو اپنانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں پاکستان نے import substitutionپر زیادہ توجہ دی ہے جبکہ موجودہ دور برآمدات کو فروغ د ے کر ترقی کرنے کا دور ہے لہٰذا انہوں نے تجویز دی کہ اسلام آباد چیمبر ایک تھنک ٹینک بنائے جو برآمدات کو بہتر فروغ دینے کیلئے نئی حکمت عملی پر کام کرے اور اپنی تجاویز حکومت کو دے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت مضبوط انڈسٹری اکیڈیمیا روابط کو فروغ دے کر پاکستان کو نالج اکانومی بنانا چاہتی ہے اور یقین دہانی کرائی کہ حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپس کے قیام اور انٹرنیشنل سطح پر کاروباری شراکتیں قائم کرنے میں نجی شعبے کے ساتھ تعاون کرے گی۔ اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر خالد اقبال ملک نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ سے پاکستان کو بہت سی امیدیں وابستہ ہیں تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اس منصوبے کے بارے میں نجی شعبے کے تحفظات کو دور کرنے کی کوشش کرے اور مقامی تاجر برادری کو اس منصوبے میں کاروباری شراکتوں و سرمایہ کاری کے مساوی مواقع فراہم کرے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت مقامی صنعت کو ٹیکنالوجی کی اپ گریڈیشن میں مدد کرے اور صنعتی مشینری کی درآمد پر عائد ڈیوٹی کم کرے جس سے صنعتوں کی اپ گریڈیشن میں مدد ملے گی۔ وفد کے ارکان نے کہا کہ چین کے ہم منصبوں کے ساتھ کاروباری معاہدات کی شرائط مقامی تاجر برادری کے لئے مساویانہ نہیں ہیں لہذا حکومت ان شرائط کو مساویانہ بنانے پر توجہ دے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کا اہم مقصد پاکستان میں تجارت اور ویئر ہائوسنگ سرگرمیوں کے فروغ کی بجائے صنعتی سرگرمیوں کا فروغ ہونا چاہئے جس سے معیشت کو فائدہ ہو گا۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر خالد ملک، نائب صدر طاہر ایوب، خالد جاوید، میاں اکرم فرید، میاں شوکت مسعود، محمد اعجاز عباسی، شیخ عامر وحید، محمد زکریا اے ضیا، نعیم صدیقی، خالد چوہدری، محمد حسین اور چوہدری مظہر حسین بھی وفد میں موجود تھے۔