سانحہ کوئٹہ 8اگست کی تحقیقات کے حوالے سے انکوائری کمیشن کی سماعت

سول ہسپتال میں فرائض سرانجام دینے والے مختلف ڈاکٹروں نے دھماکے کے حوالے سے بیانات قلمبند کرائے سچائی بیان کرنا جہاد اکبر ہے ،ہم مرنے والوں کو واپس نہیں لا سکتے ،جسٹس قاضی فائز عیسی

بدھ 9 نومبر 2016 20:16

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 نومبر2016ء) کوئٹہ میں سانحہ آٹھ اگست کی تحقیقات کے حوالے سے انکوائری کمیشن کی سماعت بدھ کوہوئی جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریما ر کس دیئے کہ سچائی بیان کرنا بھی جہاد اکبر ہے ہم مرنے والوں کو واپس نہیں لا سکتے لیکن مینڈیٹ یہ ہے کہ ہم نے کیا کیا ہے۔انکوائری کمیشن میں سول اسپتال میں فرائض سرانجام دینے والے مختلف ڈاکٹروں نے سول ہسپتال میں دھماکے کے حوالے سے اپنے بیانات قلمبند کرائے۔

انکوائری جج کے ریمارکس تھے کہ سچائی بیان کرنا بھی جہاد اکبر ہے۔ہم کسی کو واپس نہیں لا سکتے، لیکن مینڈیٹ یہ ہے کہ ہم نے کیا کیاڈاکٹر اسحاق درانی کا کہناتھا کہ وہ دھماکے کے وقت گھر پر تھے تاہم وہ ڈیوٹی پر نہ ہونے کے باوجود اسپتال پہنچ گئے وہ بعد میں صبح 45:10 پرسی ایم ایچ گئے جہاں انہوں نے آپریشن تھیٹرمیں رات تقریبا 30:11بجے تک کام کیا، اس دوران انہوں نے تقریبا 45 مریضوں کوٹریٹ کیا، ان کا یہ بھی کہناتھا کہ وہاں انہوں نے تین اور ڈاکٹروں کو بھی دیکھا تاہم انہیں علاج کی اجازت نہیں دی گئی۔

(جاری ہے)

اس پر انکوائری جج کے ریمارکس تھے کہ آپ گھرپرتھے بغیر بلائے آگئے، کچھ ڈاکٹرز ایسے تھے جو وہاں تھے لیکن نہیں آئے، ان کا یہ بھی کہناتھا کہ وکلاء نے بتایا کہ کوئی ڈکٹر،پیرامیڈیکل سٹاف یانرس موقع پر نہیں آئی، ڈاکٹراسحاق درانی نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ایک بار2014میں وہ ایم ایس سے ملنے جارہاتھے کہ کچھ لوگوں کوآئی ٹی والوں کو مارتے دیکھاوہ اس واقعہ کے عینی شاہد ہیں ،تقریبا 20 سے 25 لوگ اس کو مارہے تھے،،اس پر انکوائری جج نے کہا کہ اچھا ہوا اب ہمیں واقعہ کاعینی شاہد مل گیا ہے۔

سربراہ شعبہ نفسیات بی ایم سی پروفیسرڈاکٹرغلام رسول کمیشن کے روبرو پیش ہوئے کمیشن نے استفسار کیا کہ دھماکے کے مریضوں پرکوئی نفسیاتی اثرات ہو تے ہیں پروفیسر غلام رسول کاکہنا تھا کہ ہر پانچ میں سے ایک شخص نفسیاتی مرض کاشکارہوجاتاہے اور مریض پردھماکوں کے منفی اثر ا ت مرتب ہوتے ہیں دھماکوں سے متاثرہ مریضوں کو طویل اور مختصر علاج کی ضرورت ہوتی ہے جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہاکہ مجھے آپ کے سبجیکٹ سے کوئی دلچسپی نہیں صرف یہ بتا ئیں کہ متاثرہ افراد پر کیااثرات مرتب ہوتے جو باتیں آپ کررہے ہیں یہ تو میں بغیرنفسیات پڑھے بتاسکتاہوں کیااگرکسی کے ماں باپ وفات پاجائیں تو کیااس کو بھی سا ئیکاٹرسٹ کی ضرورت ہوتی ہے ڈاکٹر غلام رسول نے بتایا کہ موجودہ دور میں سب کو ماہرنفسیات کی ضرورت رہتی ہے کمیشن کے سامنے سول سنڈیمن ہسپتال ٹراما سینٹر کے سابق فوکل پر سن نے بھی اپنا بیان ریکار ڈ کروایا جس کے بعد سماعت جمعرات تک کیلے ملتوی کر دی گئی۔

متعلقہ عنوان :