پاکستان کے غیر ملکی قرضوں میں کمی آئی ہے، غیر ملکی قرضوں کی شرح 3 سال کے عرصہ میں جی ڈی پی کے 35 فیصد سے کم ہو کر 20 فیصد ہو گئی ہے

وفاقی سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود خان کا سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں اظہار خیال

بدھ 9 نومبر 2016 19:58

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 نومبر2016ء) وفاقی سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے غیر ملکی قرضوں میں کمی آئی ہے، غیر ملکی قرضوں کی شرح 3 سال کے عرصہ میں جی ڈی پی کے 35 فیصد سے کم ہو کر 20 فیصد ہو گئی ہے۔ یہ بات انہوں نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بتائی۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سلیم ایچ مانڈوی والا کی زیر صدارت بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔

وفاقی سیکرٹری نے کہا کہ جون 2016ء کے آخر تک ملک کے مجموعی قرضوں کا حجم 57.7 ارب ڈالر تھا اور بعد ازاں حکومت نے کچھ قرضہ واپس بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اندرونی قرضے سمیت ملک کے مجموعی قرضے جی ڈی پی کے 64.9 فیصد سے تجاوز کر گئے ہیں جو 2013ء میں جی ڈی پی کا 63 فیصد تھے۔

(جاری ہے)

پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ اس منصوبے کیلئے مجموعی 46 ارب ڈالر میں سے 11.2 ارب ڈالر آسان قرضہ ہے جبکہ بقایا رقم نجی شعبہ کیلئے ہو گی۔

سکوک اور یورو بانڈز کے حوالے سے سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ حکومت نے 2014ء میں 8.8 فیصد شرح سود کے ساتھ ایک ارب ڈالر مالیت کے یورو بانڈ جاری کئے تھے اسی طرح رواں سال ستمبر میں 5.5 فیصد کی شرح سے ایک ارب ڈالر کے سکوک بانڈز جاری کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ مارک اپ کی شرح میں کمی کی وجہ حالیہ سالوں میں ملکی معیشت میں نمایاں بہتری ہے۔ سیکرٹری نجکاری کمیشن احمد نواز سکھیرا نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت ایس ایم ای بینک کی نجکاری کا پروگرام بنا رہی ہے۔

اس موقع پر قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ایس ایم ای بینک کی نجکاری سے متعلق حکومت نے ایک اچھا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر مملکت برائے نجکاری محمد زبیر نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ اس موقع پر سینیٹرز فتح محمد محمد حسنی، محسن عزیز، محسن لغاری، کامل علی آغا اور عثمان سیف اللہ خان کے علاوہ وزارت خزانہ اور نجکاری کمیشن کے حکام نے بھی شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :