نظام مصطفی پارٹی کے سربراہ حنیف طیب کابھارت کی لائن آف کنٹرول پربلا اشتعال فائرنگ اورگولہ باری سے پولیس اہلکارسمیت 4 شہریوں کے شہادت پر اظہار افسوس

بدھ 9 نومبر 2016 19:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 نومبر2016ء) نظام مصطفی پارٹی کے سربراہ سابق وفاقی وزیر حاجی محمد حنیف طیب نے بھارت کی جانب لائن آف کنٹرول پربلا اشتعال فائرنگ اورگولہ باری کے نیچے میں پولیس اہلکارسمیت چار شہریوں کے شہادت پر افسوس کا اظہارکیااورواقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ بھارت حدسے آگے بڑھ رہاہے اب توکوئی دن ایسا نہیں گزرہابھارت سیزفائرمعاہدے کی خلاف ورزی کرکے لائن آف کنٹرول پربلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری سے شہری علاقوں کونشانہ بنارہاہے بھارت اپنی مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالی اور بدترین درندگی سے توجہ ہٹانے کیلئے ورکنگ باؤنڈری پراشتعال انگیزی کررہاہے۔

بھارت کوسمجھ لینا چاہئے کہ وہ ورکنگ باؤنڈری پراشتعال انگیزی کرکے پاکستان کو کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہدکی حمایت سے دستبردارہونے پرمجبورنہیں کرسکتا۔

(جاری ہے)

وہ راولپنڈی ،اسلام آباداور خوشاب کے دورے سے واپسی پرپارٹی رہنماؤں شبیراحمدقاضی،الحاج محمد رفیع ،سعیدامینی ایڈوکیٹ ،پیرزادہ غلام حسین چشتی ،مولاناشاہدیدین اشرفی ،مولاناریاض الدین قادری،سیدارشدعقیل ،عبدالقدیرشریف،سیدحنیف بخاری گفتگوکررہے تھے۔

حاجی محمدحنیف طیب نے کہاکہ بھارت کوپتہ ہوناچاہے کہ ملکی سا لمیت اور خودمختاری کو نقصان پہچانے کیلئے بھارت کے شیطانی منصوبوں کا بھر پورطریقے سے پہلے بھی جواب دیاجاچکاہے اور آئندہ بھی بھرپورجواب دیاجائے گا۔انہوں نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کے حالیہ بیان کاخیرمقدم کیاجس میں انہوںنے بھارت کوایک مرتبہ پھر متنبہ کیا کہ بھارت اشتعال انگیزحملوں سے بازرہے ورنہ اٴْس پرحملے کاجواب دینے کیلئے پاکستانی فوج پوری طرح تیارہے۔

انہوںنے کہاکہ بھارت مسلسل کئی ماہ سے لائن آف کنڑول اور ورکنگ باؤنڈری کی خلاف ورزی کررہاہے بھارت کی اس ہٹ دھرمی کوروکنے کی ذمہ داری تواقوام متحدہ کی ہے لیکن دکھ کی بات ہے کہ اقوام متحدہ خاموش تماشائی بنابیٹھاہے۔ انہوںنے اقوامتحدہ اورانسانی حقوق کی علمبردارتنظیموں سے اپیل کہ مقبوضہ کشمیر کی کشیدہ صورتحال اور کنڑول لائن اور ورکنگ باؤنڈری اورشہری علاقوں پربھارت کی جارحانہ کاروائیاں روکنے کے وہ اپنا کرداراداکریں،انہوں نے OIC کے سربراہ بھی مطالبہ کیا انہوں نے حقائق جاننے کیلئے ایک کمیشن بھیجنے کا اعلان کیا تھاوہ کمیشن کہا گیا ۔

متعلقہ عنوان :