بلوچستان میں کرپشن کرنیوالوں کو معاف نہیں کیا جائیگا کرپٹ لو گوں کو منظر عام پر لائیں گے، عبدالمجید خان اچکزئی

سانحہ کوئٹہ کے ریکرٹس کو واپس کیوں بلایا گیا تحقیقات ہونی چاہیئے،چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی

بدھ 9 نومبر 2016 18:37

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 نومبر2016ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین عبدالمجید خان اچکزئی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں کرپشن کرنیوالوں کو اب معاف نہیں کیا جائیگا پبلک اکائونٹس کمیٹی کے ذریعے ان تمام لو گوں کو منظر عام پر لائیں گے جنہوں نے کرپشن کا بازار گرم کررکھا تھا عوام کو دہشتگردی کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جائیگا ایڈیشنل آئی جی پولیس کو معطل کر کے اس سے تحقیقات کا آغاز کیا جائے اور ان تمام تر صورتحال کے باوجود ان کو معطل نہیں کیا گیا ہمیں بتایا جا ئے کہ دہشتگردوں کے ٹھکانے کہاں پر ہیں اور ہر روز ہمیں لاشیں تحفے میں دیتے ہیں لیکن دہشتگردوں کو نہیں پکڑا جا تا انہوں نے تربیت مکمل کرکے گھروں کو جانے والے ریکروٹ کانسٹیبلان کو واپس بلانے کے حوالے سے پی ٹی سی کی جانب سے جاری کئے گئے مراسلہ کی کاپی ایوان پیش کیا گیا اس بات کی تحقیقات ہونی چاہئیں کہ ریکروٹس کو واپس کیوں بلایاگیا اور اگر ریکروٹس کی ایک بہت بڑی تعداد کالج میں موجود تھی تو ان کی سیکورٹی کا بندوبست کیوں نہیں کیاگیا ان خیالات کا اظہار انہوں نے’’آن لائن‘‘ سے بات چیت کر تے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں چند سال کے دوران 200 ارب روپے قیا م امن پر خرچ ہوئے لیکن اس کے باوجود امن وامان کی صورتحال میں بہتری نہیں آئی دراصل پولیس خود ہی کرپشن کی جڑ بن چکی ہے وفاقی وزیر داخلہ سانحہ8 اگست کے بعد نہیں آئے اور سانحہ پی ٹی سی کے واقعہ کے بعد کوئٹہ تشریف لائے ان تمام تر کی ذمہ داری وفاقی وزیر داخلہ پر عائد ہو تی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا ہے کہ افسوس ہے کہ سانحہ پی ٹی سی میں 700کیڈیٹس کی سیکورٹی کے لئے صرف ایک اہلکار تعینات تھا ایڈیشنل آئی جی پولیس کو معطل کر کے اس سے تحقیقات کا آغاز کیا جائے اور ان تمام تر صورتحال کے باوجود ان کو معطل نہیں کیا گیا ہمیں بتایا جا ئے کہ دہشتگردوں کے ٹھکانے کہاں پر ہیں اور ہر روز ہمیں لاشیں تحفے میں دیتے ہیں لیکن دہشتگردوں کو نہیں پکڑا جا تا وفاقی وزیر داخلہ کے ماتحت24 ایجنسیاں کام کر رہی ہی8 اگست اور24 اکتوبر کے واقعات میں ملوث عناصر کو کیوں گرفتار نہیں کیا جا تا کیونکہ یہ واقعات پنجاب نہیں ہوئے اگر پنجاب میں ہو تے تو اسی وقت دہشتگردوں کر پکڑتے ہمارے صوبے میں واقعات ہو رہے ہیں اس لئے کسی کا کو ئی پرسان حال نہیں ہے انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے زیر اہتمام پی سی ایس کے امتحانات کو موخر کرکے 15دسمبر 2016کے بعد منعقد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پی سی ایس اور ایم اے کے امتحانات کے بیک وقت منعقد ہونے سے امیدواروں میں بے چینی پائی جاتی ہے کیونکہ وہ ایک وقت میں دونوں امتحانات میں شریک نہیں ہوسکتے لہذا پی سی ایس کے امتحانات کو ری شیڈول کیا جائے ۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی جماعت کے عہدیدار کے دو رشتہ دار وں محمد علی اور جہانزیب شبیر کو پی سی ایس کے امتحانات میں رعایت دینے کی غرض سے پہلے بھی امتحانات کے شیڈول میں ردوبدل کیا جاچکا ہے جو دیگر امیدواروں کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے ۔

متعلقہ عنوان :