قومی شاہراہوں پر دکانیں قائم ہونے کے باوجود کسٹم اور دیگر ادارے ایرانی پٹرول کی روک تھام میں مکمل طور پر ناکام ہو گئے،

بدھ 9 نومبر 2016 18:23

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 نومبر2016ء)کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں ایرانی پیٹرول کی سرعام فروخت اور قومی شاہراہوں پر دکانیں قائم ہونے کے باوجود کسٹم اور دیگر ادارے ان کی روک تھام میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں ہر روز کسٹم کے حکام کی جانب سے دعوے کئے جا تے ہیں کہ ایران سے آنیوالے اتنے غیر قانونی طور پر سمگل شدہ پٹرول وڈیزل کی گاڑیاں پکڑی گئی لیکن اس کے باوجود کسٹم آفس کے ارد گرد ایرانی پٹرول کی سرعام فروخت ہو رہی ہے وہاں پر کوئی ہاتھ ڈالنے والا نہیں ہے کوئٹہ سے مختلف علاقوں کیلئے مسافر بسوں میں غیر قانونی طور پر ایرانی پٹرول وڈیزل سمگل کئے جا تے ہیں لیکن قومی شاہراہوں پر کھڑے کسٹم اہلکاروںسمیت دیگر ادارے کے اہلکار بھی ان پر ہاتھ ڈالنے کو تیار نہیں ہے اور بسوں کے چھتوں پر ایرانی پٹرول ڈیزل کی وجہ سے کئی سانحات رونما ہو چکے ہیں جن میں سے سینکڑوں جانیں ضائع ہو چکی ہیں لیکن عملی طور پر کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے تفصیلات کے مطابق کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں، پشین، قلعہ عبداللہ، چمن ، مسلم باغ ، خانوزئی، قلات، مستونگ ، پنجگور، تفتان سمیت دیگر علاقوں میں قومی شاہراہوں کے کنارے ہزاروں ایرانی ڈیزل وپٹرول کے پمپس قائم ہیں ان پر ہاتھ ڈالنے والا کوئی نہیں جن جن اداروں کی سمگل شدہ ایرانی پٹرول ڈیزل اور دیگر سامان کی پکڑ دھکڑ کی ذمہ داری ہے وہ بھی ذمہ داریوں سے بری الزمہ ہے اور بعض افسران صرف اپنی نوکری چھپانے کیلئے ایک دو گاڑی کو پکڑ کر میڈیا کے ذریعے دکھانا چاہتے ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے اگر اندازہ لگایا جائے تو بلیلی سے مسلم باغ تک قومی شاہراہوںپر حکومت کی جانب سے منظور کردہ پمپس اتنے زیادہ نہیں ہے جتنے غیر قانونی ایرانی پٹرول پمپ قائم ہے اور ان پر کوئی ہاتھ ڈالنے والا کوئی نہیں روزانہ کی بنیاد پر ہزار گنجی سے غیر قانونی طورپر ایرانی پٹرول وڈیزل مسافر بسوں کے چھتوں کے پر مختلف علاقوں کے سپلائی کی جا تی ہے لیکن کسٹم حکام سمیت دیگر اداروں کے اہلکار نے تمام تر حالات پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔