کینیڈین پروفیسر کو بغیر تنخواہ معطل کرنے پر ڈاکٹر مجاہد کامران کا یونیورسٹی آف لیتھ برج کے وائس چانسلر کو احتجاجی خط

بدھ 9 نومبر 2016 17:55

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 نومبر2016ء) وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران نے کینیڈا کی یونیورسٹی آف لیتھ برج کے پروفیسر انتھونی ہال کو بین الاقوامی سازشوں سے پردہ اٹھانے اور آزادی اظہار رائے کے حق کو سلب کرنے کے لئے معطل کرنے اور تنخواہ روکنے پر احتجاجی خط لکھا ہے۔ یونیورسٹی کے پریذیڈنٹ و وائس چانسلر پروفیسر مائیک میہون کو لکھے گئے اپنے خط میں ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا ہے کہ اگرچہ پاکستان کینیڈا سے تعلیم و تحقیق اور دیگر شعبوں میں کہیں پیچھے ہے تاہم پاکستان جیسے ملک کی کسی بھی یونیورسٹی میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی ابتدائی رپورٹ اور الزامات درست ثابت ہونے کے واضح ثبوت ملے بغیر کسی استاد / ملازم کو معطل نہیں کیا جاتا اور یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ معطل شدہ استاد کو اس دوران مکمل تنخواہ ملتی رہتی ہے۔

(جاری ہے)

پروفیسر انتھونی ہال کو اس انداز میں معطل کرنا اور ان کی تنخواہ روکنے سے معلوم ہوتا ہے کہ کینیڈا انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے ، مروجہ قوانین اور مراحل کو اپنانے میں پاکستان سے پیچھے ہے اور ان کی اس انداز میں معطلی سے ٹینور تقرری کے نظریے کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں۔ ڈاکٹر مجاہد کامران نے اپنے احتجاجی خط میں لکھا ہے کہ پروفیسر انتھونی ہال اپنی تحریروں میں ان عناصر کی سازشوں اور جرائم سے پردہ اٹھاتے رہے ہیں جو اس دنیا کو عالمی جنگ کی جانب دھکیل رہے ہیں اور دنیا کو غلامی کے شکنجے میں جکڑ رہے ہیں۔

انہوں نے لکھا ہے کہ پروفیسر انتھونی ہال کی تحریریں انتہائی غیرجانبدارہیں اور کسی بھی نسلی گروہ یا قوم کی حمایت سے مبرا ہیں۔ اپنے خط میں ڈاکٹر مجاہد کامران نے لکھا ہے کہ پروفیسر انتھونی ہال کو معطل کرنے سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ان طاقتور عناصر نے پروفیسر انتھونی ہال کو نشانہ بنایا ہے جو آزادی اظہارِ رائے کے خلاف ہیں اور ایسے افراد کے خلاف ہیں جو جمہوریت، امن اور انصاف کے لئے آواز اٹھاتے ہیں۔

اپنے احتجاجی خط میں ڈاکٹر مجاہد کامران نے لکھا ہے کہ صہیونی تنظیم بی نائی بی رتھ آزادی اظہارِ رائے کو ختم کرنے کی اس مہم کے پیچھے ہے اور پروفیسر انتھونی ہال کے معطل ہونے کے بدقسمت اقدام سے یونیورسٹی آف لیتھ برج میں مسلمان مخالف جانبدارانہ رویہ پیدا کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر پریشان کن ہے کہ بی نائی بی رتھ نے اب کینیڈین معاشرے اور کینیڈین یونیورسٹیز کو اپنا نشانہ بنا لیا ہے اوریہ امر نہ صرف کینیڈا اور اس کی یونیورسٹیوں بلکہ دنیا بھر میں آزادی سے محبت کرنے والے تمام افراد کے لئے پریشان کن ہے۔

متعلقہ عنوان :