این اے 110، سپریم کورٹ نے سماعت آئندہ کل تک ملتوی کر دی

حلقے میں 50 ہزار ووٹ غیر مصدقہ تھے۔ پی ٹی‌آئی وکیل بابر اعوان

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 8 نومبر 2016 14:00

این اے 110، سپریم کورٹ نے سماعت آئندہ کل تک ملتوی کر دی

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔08 نومبر 2016ء): سپریم کورٹ میں خواجہ آصف کے خلاف این اے 110 سے متعلق اپیل کی سماعت ہوئی ۔ سپریم کورٹ میں این اے 110 میں انتخابی عُذر داری سے متعلق پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار نے اپیل دائر کر رکھی تھی جس پر آج سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رُکنی بنچ نے سماعت کی۔ سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ حلقے میں 50 ہزار ووٹ غیر مصدقہ تھے۔

انہوں نے کہا کہ حلقے میں خواجہ آصف کی جیت کا مارجن محض 20 ہزار تھا۔ ریٹرننگ آفیسر خواجہ آصف سے ملا ہوا تھا۔ جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ یہ بھی سوال ہے کہ حلقے میں موجود غیر مصدقہ ووٹ کس کو ملے؟ بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ این اے 110 میں کاؤنٹر فائلز پر شناختی کارڈز بھی غلط تھے۔

(جاری ہے)

جسٹس امیر ہانی مسلم نے دریافت کیا کہ غیر مصدقہ شناختی کارڈ کا کیا مطلب ہوا؟ چیف جسٹس نے بھی استفسار کیا کہ آپ نے کتنے پولنگ بوتھ سے ووٹوں کی تصدیق کروائی؟ جس پر بابر اعوان نے کہا کہ غیر مصدقہ شناختی کارڈ کا مطلب یہ ہے کہ ووٹرز رجسٹرڈ نہیں تھے یا ان کے شناختی کارڈز کے نمبر پورے نہیں تھے۔

بابر اعوان نے مؤقف دیا کہ ریٹرننگ آفیسر نے الیکشن میں دھاندلی کی۔ جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر الیکشن کمیشن کو بُلا کر ان کا مؤقف سننا ضروری ہے۔ بابر اعوان کے دلائل مکمل نہ ہونے پر سپریم کورٹ نے اپیل پر مزید سماعت کو آئندہ کل تک ملتوی کر دیا۔ بابر اعوان کل بھی اپنے دلائل دیں گے۔ خیال رہے کہ این اے 110 سیالکوٹ سے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کامیاب ہوئے تھے جس کے بعد پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار نے حلقے میں انتخابی عُذرداری سے متعلق اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔